فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
(۱)حضرت عبداللہ بن عَمرو بن العاص کاچادر کو جَلا دینا کُسُم: گہرا گلابی۔ آثار: نشانیاں۔مُضایَقہ: حرج۔ ناگَواری: ناپسندیدگی۔مُتحمِّل: برداشت کرنے والا۔ حضرت عبداللہ بن عَمرو بن العاص صکہتے ہیں کہ: ایک مرتبہ سفر میں ہم لوگ حضورِ اکرم ﷺ کے ساتھ تھے، مَیں حضورﷺ کی خدمت میںحاضر ہوا، میرے اوپر ایک چادرتھی جو کُسُم کے رنگ میں ہلکی سی رنگی ہوئی تھی، حضورﷺنے دیکھ کر فرمایاکہ: یہ کیا اوڑھ رکھا ہے؟ مجھے اِس سوال سے حضورﷺکی ناگواری کے آثار معلوم ہوئے، گھر والوں کے پاس واپس ہوا تو اُنھوں نے چولہا جَلا رکھا تھا، مَیں نے وہ چادر اُس میں ڈال دی، دوسرے روز جب حاضری ہوئی تو حضور ﷺنے فرمایا: وہ چادر کیاہوئی؟ مَیں نے قصہ سنا دیا، آپ ﷺنے ارشاد فرمایا: عورتوں میں سے کسی کو کیوں نہ پہنادی؟ عورتوں کے پہننے میں تومُضایَقہ نہ تھا۔ (ابوداؤد، ص ۵۶۲) فائدہ: اگرچہ چادر کے جلادینے کی ضرورت نہ تھی؛ مگر جس کے دل میں کسی کی ناگَواری اور ناراضی کی چوٹ لگی ہوئی ہو وہ اِتنی سوچ کامُتحمِّل ہی نہیں ہوتا کہ اِس کی کوئی اَور صورت بھی ہوسکتی ہے؟ ہاں! مجھ جیسا نالائق ہوتا تو نہ معلوم کتنے احتمالات پیدا کرلیتا کہ: یہ ناگواری کس درجے کی ہے؟ اور دریافت توکرلوں: اَور کوئی صورت اجازت کی بھی ہوسکتی ہے یا نہیں؟ حضور ﷺنے پوچھا ہی توہے، منع تو نہیںکیا؛وغیرہ وغیرہ۔ (۲)انصاری کامکان کوڈھا دینا دَولت کَدے: گھر۔ رنجیدہ:ناراض۔ گِرانی: بوجھ۔ ناگَوار:ناپسند۔ اَزواجِ مُطَہَّرات: آپ ﷺ کی پاکیزہ بیویاں۔ ٹَٹے: چھپنے کی جگہ۔ ثَروت: مالداری۔ حضورِاقدس ﷺایک مرتبہ دَولت کَدے سے باہر تشریف لے جارہے تھے، راستے میں ایک قُبَّہ (گنبد دار حُجرہ) دیکھا جو اونچا بنا ہوا تھا، ساتھیوں سے دریافت فرمایا کہ: یہ کیاہے؟ اُنھوں نے عرض کیا کہ: فلاں انصاری نے قُبَّہ بنایا ہے، حضورﷺ سُن کرخاموش ہو رہے، کسی دوسرے وقت وہ انصاری حاضرِ خدمت ہوئے اورسلام کیا، حضورﷺنے اِعراض فرمایا، سلام کا جواب بھی نہ دیا، اُنھوں نے اِس خیال سے کہ شاید خَیال نہ ہُوا ہو، دوبارہ سلام کیا، حضورِ اقدس ﷺ نے پھر بھی اِعراض فرمایا اور جواب نہیں دیا، وہ اِس کے کیسے مُتحمِّل ہوسکتے تھے؟ صحابہ ث سے -جو وہاں موجود تھے- دریافت کیا، پوچھا، تحقیق کیا کہ: مَیں آج حضورﷺ کی نظروں کو پِھرا ہوا پاتا ہوں، خیر تو ہے؟ اُنھوں نے کہا کہ: حضورﷺ باہر تشریف لے گئے تھے، راستے میں تمھارا قُبَّہ دیکھا تھا اور دریافت فرمایا تھا کہ: یہ کس کاہے؟ یہ سُن کر وہ انصاری