فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
ہماری مَقدِرَت اور اِستِطاعت میں ہے اُس میں تو ہرگز کوتاہی نہ کرنی چاہیے، پھر ہماری یہی معمولی حرکتِ عمل اور جِدَّوجَہَد ہمیں کَشاں کَشاں آگے بڑھائے گی، ﴿وَالَّذِیْنَ جَاهَدُوْا فِیْنَا لَنَهْدِیَنَّهُمْ سُبُلَنَا﴾ یعنی: جو لوگ ہمارے دین کے لیے کوشش کرتے ہیں ہم اُن کے لیے اپنے راستے کھول دیتے ہیں۔ اِس میں شک نہیں کہ دینِ محمدی ﷺ کی بَقا اور تَحفُّظ کا حق تعالیٰ نے وعدہ کیا ہے؛ لیکن اِس کے عُروج وترقی کے لیے ہمارا عمل اور سَعِی مطلوب ہے، صحابۂ کرام ث نے اِس کے لیے جس قدر اَنتھک کوشش کی اُسی قدر ثمرات بھی مُشاہَدہ کیے، اور غیبی نُصرت سے سَرفَرازہوئے، ہم بھی اُن کے نام لیوا ہیں، اگر اب بھی ہم اُن کے نقشِ قدم پر چلنے کی کوشش کریں، اور اِعلائے کلمۃُ اللہ اور اِشاعتِ اسلام کے لیے کَمربَستہ ہوجائیں تو یقینا ہم بھی نصرتِ خداوندی اور اِمدادِ غیبی سے سرفراز ہوںگے؛ ﴿إنْ تَنْصُرُوْااللہَ یَنْصُرْکُمْ وَیُثَبِّتْ أَقْدَامَکُمْ﴾ یعنی: اگر تم خدا کے دین کی مدد کے لیے کھڑے ہوجاؤگے تو خدا تمھاری مدد کرے گا، اور تمھیں ثابت قدم رکھے گا۔ چوتھی وجہ یہ ہے کہ، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ جب ہم خود اِن باتوں کے پابند نہیں اور اِس مَنصَب کے اَہل نہیں تو دوسروں کو کس منھ سے نصیحت کریں؟؛ لیکن یہ نفس کا صَریح دھوکہ ہے، جب ایک کام کرنے کا اور حق تعالیٰ کی جانب سے ہم اُس کے مامُور ہیں تو پھر ہمیں اُس میں پَس وپیش کی گنجائش نہیں، ہمیں خدا کا حکم سمجھ کر کام شروع کردینا چاہیے، پھر إِنْ شَاءَ اللہُ یہی جِدَّوجَہَد ہماری پختگی، اِستِحکام اور اِستقامت کا باعِث ہوگی، اور اِسی طرح کرتے کرتے ایک دن تقرُّبِ خدا وندی کی سَعادت نصیب ہوجائے گی۔ یہ ناممکن اورمَحال ہے کہ ہم حق تعالیٰ کے کام میں جِدَّوجَہَد کریں اور وہ رحمن ورَحیم ہماری طرف نظر وکرم نہ فرمائے۔ میرے اِس قول کی تائید اِس حدیث سے ہوتی ہے: عَنْ أنَسٍ قَالَ: قُلْنَا:یَارَسُوْل اللہِ! لَانَأْمُرُ بِالْمَعْرُوْفِ حَتّٰی نَعْمَلَ بِہٖ کُلَّہٗ، وَلَانَنْهیٰ عَنِ الْمُنْکَرِحَتّٰی نَجْتَنِبَہٗ کُلَّہٗ؟ فَقَالَﷺ: بَلْ مُرُوْا بِالْمَعْرُوْفِ وَإنْ لَمْ تَفْعَلُوْا بِہٖ کُلَّہٗ، وَانْهَوْا عَنِ الْمُنْکَرِ وَإنْ لَمْ تَجْتَنِبُوْہُ کُلَّہٗ. (رواہ الطبراني في الأوسط) ترجَمہ:حضرت انس ص سے روایت ہے کہ: ہم نے عرض کیا: یارسولَ اللہ! ہم بھلائیوں کاحکم نہ کریں جب تک خود تمام پرعمل نہ کریں، اور بُرائیوں سے منع نہ کریں جب تک خود تمام بُرائیوں سے نہ بچیں؟ حضورِ اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: نہیں؛ بلکہ تم بھلی باتوں کا حکم کرو اگرچہ تم خود اُن سب کے پابند نہ ہو، اور برائیوں سے منع کرو اگرچہ تم خود اُن سب سے نہ بچ رہے ہو۔ بَقا: باقی رہنا۔اِعتِنا: توجُّہ۔ آثار: نشانات۔ مُنتَفِع:فائدہ اٹھانے والا۔اَنتھک: بے انتہا۔ مُتنفِّر:نفرت کرنے والا۔بے اِعتِنائی: بے توجُّہی۔اِنتِفاع: فائدہ اٹھانا۔دَرکِنار: ایک طرف۔خاصَّہ: خاصیت۔ گِروہوں: