فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
مقابلے میں کوئی چیز بھاری نہیں ہوسکتی۔ اَور بھی اُس رسالے میں متعدِّد روایات اِسی مضمون کی گذری ہیں کہ، جن سے معلوم ہوتاہے کہ اللہ کے یہاں وزن اخلاص کا ہے۔ فصل پنجم حکایات کے ذیل میں حکایت ۲۰؍ پر بھی اِس کے مُتعلِّق مختصر سا مضمون آرہاہے۔ (۱۲)عَنْ أَبِيْ سَعِیْدِنِ الْخُدْرِيِّ عَنْ رَّسُوْلِ اللہِ ﷺ أَنَّہٗ قَالَ: أَیُّمَا رَجُلُ مُسْلِمٍ لَمْ یَکُنْ عِنْدَہٗ صَدَقَۃٌ فَلْیَقُلْ فِيْ دُعَائِہٖ: ’’اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ عَبْدِكَ وَرَسُوْلِكَ، وَصَلِّ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ وَالْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُسْلِمٰتِ‘‘ فَإِنَّھَا زَکَاۃٌ. وَقَالَ: لَایَشْبَعُ الْمُؤْمِنُ خَیْراً حَتّٰی یَکُوْنَ مُنْتَھَاہُ الْجَنَّۃُ. (رواہ ابن حبّان في صحیحہ، کذا في الترغیب. وبسط السّخاوي في تخریجہ، وعزاہ السیوطي في الدّر إلی الأدب المفرد للبخاري) ترجَمہ: حضرت ابوسعید خدری ص حضورِاقدس ﷺ کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں کہ: جس کے پاس صدقہ کرنے کو کچھ نہ ہو وہ یوں دعا مانگاکرے: (اَللّٰہُمَّ صَلِّ سے اخیرتک) اے اللہ! درود بھیج محمدﷺ پر، جو تیرے بندے ہیں اور تیرے رسول ہیں، اور رحمت بھیج مومن مرد اور مومن عورتوں پر، اور مسلمان مرد اور مسلمان عورتوں پر۔ پس یہ دعا اُس کے لیے زکوٰۃ یعنی صدقہ ہونے کے قائم مقام ہے، اور مومن کا پیٹ کسی خیرسے کبھی نہیں بھرتا یہاںتک کہ وہ جنت میں پہنچ جائے۔ فائدہ: علامہ سخاویؒ نے لکھاہے کہ: حافظ ابن حبانؒ نے اِس حدیث پر یہ فصل باندھی ہے: اُس چیز کا بیان کہ حضورِاقدس ﷺ پر درود پڑھنا صدقہ نہ ہونے کی صورت میں صدقے کے قائم مقام ہوجاتاہے۔ عُلَما میںاِس بات میں اختلاف ہے کہ، صدقہ افضل ہے یا حضورِاقدس ﷺ پر درود؟ بعض عُلَما نے کہاہے کہ: حضورﷺ پر درود صدقہ سے بھی افضل ہے؛ اِس لیے کہ صدقہ صرف ایک ایسا فریضہ ہے جو بندوں پرہے، اور درود شریف ایسا فریضہ ہے جو بندوں پر فرض ہونے کے عِلاوہ اللہ تَعَالیٰ شَانُہٗاور اُس کے فرشتے بھی اُس عمل کو کرتے ہیں۔ اگرچہ علامہ سخاویؒ خود اِس کے موافق نہیں ہیں، علامہ سخاویؒ نے حضرت ابوہریرہص سے حضورﷺ کا یہ ارشاد نقل کیاہے کہ: مجھ پر درود بھیجاکرو؛ اِس لیے کہ مجھ پر درود بھیجنا تمھارے لیے زکوٰۃ (صدقہ) کے حکم میںہے۔ ایک اَور حدیث سے نقل کیا ہے کہ: مجھ پر کثرت سے درود بھیجاکرو کہ وہ تمھارے لیے زکوٰۃ (صدقہ) ہے۔ نیز حضرت علیص کی روایت سے حضورِاقدس ﷺ کا ارشاد نقل کیاہے کہ: مجھ پر تمھارا درود بھیجنا تمھاری دعاؤں کو محفوظ کرنے والا ہے، تمھارے رب کی رَضا کا سبب ہے، اور تمھارے اعمال کی زکوٰۃ ہے (یعنی اُن کو بڑھانے والا اور پاک کرنے والا ہے)۔ حضرت انسص کی حدیث سے حضورﷺ کا یہ ارشاد نقل کیا ہے کہ: مجھ پر درود بھیجاکرو؛ اِس لیے کہ مجھ پر درود تمھارے لیے (گناہوں) کا کفَّارہ ہے، اور زکوٰۃ (یعنی صدقہ) ہے۔