فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
جائے جہاں ہروقت سُود تک کے جواز کی کوششیں جاری ہوں، مُلازِمین رِشوت کو اور تاجر دھوکہ دینے کو بہتر سمجھتے ہوں۔ (۷) عَنِ ابْنِ عُمَرَص قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِﷺ: إِنَّ اللہَ وَمَلٰئِکَتَہٗ یُصَلُّوْنَ عَلَی الْمُتَسَحِّرِیْنَ. (رواہ الطبراني في الأوسط، وابن حبان في صحیحہ؛ کذا في الترغیب) ترجَمہ:حضور ﷺ کا ارشاد ہے کہ: خود حق تَعَالیٰ شَانُہٗاور اُس کے فرشتے سحری کھانے والوں پر رَحمت نازل فرماتے ہیں۔ کاہِلی: سُستی۔ تاخیر: دیری۔ نوش: کھانا۔ چھُوہارہ: بڑی اورسوکھی کھجور۔ ہَم خُرما وہَم ثواب: وہ کام جس میں لَذَّت بھی ہو اور کارِخیر بھی ،وہ کام جس میں دوہرا فائدہ ہو۔ اِفراط: زیادتی۔ تَفرِیط: کمی۔ مُضِر: نقصان دینے والی۔ حَتَّی الوَسَع:جہاں تک ہوسکے۔ مامُور: حکم دیاگیا۔ دِل بَستگی: دل لگنا۔ بدخُلقی: بُرے اخلاق۔ مُدافَعَت:روک۔ اِعانت: مدد۔ قولِ فَیصَل: فیصلے کی بات۔ تَقلِیل: کمی کرنا۔ تغیُّر: تبدیلی۔ مَضرَّت:نقصان۔ علیٰ ہذا: اِسی طرح۔ تَقابُل: سامنا۔ ضُعف: کمزوری۔ کَسل:سُستی۔ رَوَا: درست۔ شِدَّت:سختی۔ سَلَف: بزرگ۔ تادِیب: تنبیہ۔ فائدہ: کس قدر اللہ د کا انعام واحسان ہے کہ، روزے کی برکت سے اُس سے پہلے کھانے کو -جس کو’’سَحری‘‘ کہتے ہیں- اُمَّت کے لیے ثواب کی چیز بنادیا، اور اِس میں بھی مسلمانوں کو اجر دیا جاتا ہے۔ بہت سی احادیث میںسَحر کھانے کی فضیلت اور اَجر کا ذکر ہے۔ عَلَّامہ عَینیؒ نے سترہ صحابہث سے اِس کی فضیلت کی احادیث نقل کی ہیں، اور اِس کے مستحب ہونے پر اِجماع نقل کیا ہے۔ بہت سے لوگ کاہِلی کی وجہ سے اِس فضیلت سے محروم رہ جاتے ہیں، اور بعض لوگ تراویح پڑھ کر کھانا کھاکر سوجاتے ہیں اور وہ اِس کے ثواب سے محروم رہتے ہیں؛ اِس لیے کہ لُغت میں ’’سَحَر‘‘ اُس کھانے کو کہتے ہیں جو صبح کے قریب کھایاجائے، جیساکہ ’’قامُوس‘‘ نے لکھاہے، بعض نے کہاہے: آدھی رات سے اُس کا وقت شروع ہوجاتاہے، صاحبِ کَشَّافؒ نے اخیر کے چھٹے حصے کو بتلایا ہے، یعنی: تمام رات کو چھ حصَّوںپر تقسیم کرکے اخیر کا حصَّہ، مثلاً اگر غروبِ آفتاب سے طلوعِ صبحِ صادق تک بارہ گھنٹے ہوں تو اخیرکے دوگھنٹے سَحر کا وقت ہے، اور اِن میںبھی تاخیر اَولیٰ ہے، بہ شرطے کہ اِتنی تاخیر نہ ہو کہ روزے میں شک ہونے لگے۔ سَحری کی فَضِیلت بہت سی اَحادِیث میںآئی ہے:نبیٔ کریم ﷺکا اِرشاد ہے کہ: ہمارے اور اہلِ کتاب یہودونَصاریٰ کے روزے میںسحری کھانے سے فرق ہوتاہے، کہ وہ سحری نہیں کھاتے۔ ایک جگہ اِرشاد ہے کہ: سحری کھایاکرو اِس میںبرکت ہے۔ ایک جگہ ارشاد ہے کہ: تین چیزوں میںبرکت ہے: جماعت میں، اور ثَرِید میں، اور سحری کھانے میں۔ اِس حدیث میں جماعت سے عام مراد ہے، نماز کی جماعت اور ہر وہ کام جس کو مسلمانوں کی جماعت مِل کر کرے، کہ اللہ کی مدد اُس کے ساتھ فرمائی گئی ہے۔ اور’’ثَرِید‘‘ گوشت میں پکی ہوئی روٹی کہلاتی ہے جو نہایت لَذِیذ کھانا ہوتا ہے۔ تیسرے سحری، نبیٔ کریم ﷺجب کسی صحابی