فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کہتا ہے؛ مگر اِن حضرات کو پَیام وسلام دینا ہے توحضورﷺ کو، اور آخری تمنا ہے تودورکعت نماز کی۔ (۱۰)حضور ﷺکی جنت میں مَعِیَّت کے لیے نماز کی مدد رَفاقَت: ساتھ۔ حضرت رَبیعہ صکہتے ہیں کہ: مَیں نبیٔ اَکرم ﷺ کی خدمت میں رات گزارتا تھا، اور تہجُّد کے وقت وُضو کا پانی اور دوسری ضروریات مثلاً:مسواک، مُصلیّٰ وغیرہ رکھتاتھا۔ ایک مرتبہ حضورﷺ نے میری خدمات سے خوش ہوکر فرمایا: مانگ، کیامانگتا ہے؟ اُنھوں نے عرض کیا: یارسولَ اللہ! ’’جنت میں آپ کی رَفاقَت ‘‘، آپ ﷺ نے فرمایا: اَورکچھ؟ مَیں نے کہا: بس یہی چیز مطلوب ہے، آپ نے فرمایا: ’’اچھا، میری مدد کیجیو سجدوں کی کثرت سے‘‘۔ (ابوداود، کتاب الصلوٰۃ،باب وقت قیام النبی ﷺ، ۱؍۱۸۷) فائدہ: اِس میں تنبیہ ہے اِس اَمر پر کہ صرف دعا پربھروسہ کرکے نہ بیٹھنا چاہیے؛ بلکہ کچھ طلب اور عمل کی بھی ضرورت ہے، اور اعمال میں سب سے اہم نماز ہے، کہ جتنی اِس کی کثرت ہوگی اُتنے ہی سجدے زیادہ ہوںگے، جو لوگ اِس سہارے پربیٹھے رہتے ہیں کہ فلاں پیر، فلاں بزرگ سے دعاکرائیں گے، سخت غلطی ہے، اللہجَلَّ شَانُہٗ نے اِس دنیا کو اَسباب کے ساتھ چَلایا ہے، اگرچہ بے اسباب ہرچیزپرقدرت رکھتاہے، اورقدرت کے اِظہار کے واسطے کبھی ایسا کر بھی دیتے ہیں؛ لیکن عام عادت یہی ہے کہ دنیا کے کاروبار اَسباب سے لگا رکھے ہیں۔ حیرت ہے! کہ ہم لوگ دنیا کے کاموں میں توتقدیر پر اور صرف دعا پر بھروسہ کرکے کبھی نہیں بیٹھتے، پچاس طرح کی کوشش کرتے ہیں؛ مگر دِین کے کاموں میں تقدیر اور دعا بیچ میں آتی ہے۔ اِس میںشک نہیں کہ اللہ والوں کی دعا نہایت اہم ہے؛ مگر حضورﷺنے بھی یہ ارشاد فرمایا کہ: ’’سجدوں کی کثرت سے میری مدد کرنا‘‘۔ چھٹاباب