فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
جماعت کے چھوڑنے پرعِتاب کے بیان میں تعمیل: پورا۔ عِتاب: دھمکی۔ بے گَراں: بے انتہا۔ حق تَعَالیٰ شَانُہٗنے اپنے اَحکام کی پابندی پر جیسے کہ انعامات کاوعدہ فرمایا ہے، ایسے ہی تعمیل نہ کرنے پرناراضی اور عِتاب بھی فرمایا ہے، یہ بھی اللہ کافضل ہے کہ تعمیل میں بے گَراں انعامات کاوعدہ ہے، ورنہ بندگی کامُقتَضا صرف عِتاب ہی ہونا چاہیے تھا، کہ بندگی کا فرض ہے تعمیلِ ارشاد، پھر اُس پر انعام کے کیا معنیٰ! اورنافرمانی کی صورت میں جتنا بھی عِتاب وعذاب ہو وہ برمحل، کہ آقا کی نافرمانی سے بڑھ کر اَورکیاجرم ہوسکتا ہے؟ پس کسی خاص عِتاب یاتنبیہ کے فرمانے کی ضرورت نہ تھی؛ مگر پھر بھی اللہ جَلَّ شَانُہٗ اوراُس کے پاک رسول ﷺنے ہم پر شَفقَت فرمائی، کہ طرح طرح سے مُتنبَّہ فرمایا، اُس کے نقصانات بتائے، مختلف طور سے سمجھایا، پھر بھی ہم نہ سمجھیں تو اپناہی نقصان ہے۔ (۱) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِﷺ: مَنْ سَمِعَ النِّدَاءَ فَلَمْ یَمْنَعْہُ مِنْ اِتِّبَاعِہٖ عُذْرٌ -قَالُوْا: وَمَاالْعُذْرُ؟ قَالَ: خَوْفٌ أَوْمَرْضٌ- لَمْ تُقْبَلْ مِنْہُ الصَّلَاۃُ الَّتِيْ صَلّٰی. (رواہ أبوداود وابن حبان في صحیحہ، وابن ماجہ بنحوہ، کذا في الترغیب؛ وفي المشکوۃ: رواہ أبو داود والدارقطني) ترجَمہ:نبیٔ اکرم ﷺ کاارشاد ہے کہ: جوشخص اذان کی آواز سُنے اور بلاکسی عُذر کے نماز کو نہ جائے (وہیں پڑھ لے)،تو وہ نماز قَبول نہیں ہوتی، صحابہ ث نے عرض کیا: عُذر سے کیامراد ہے؟ ارشاد ہوا کہ: مرض ہو یا کوئی خوف ہو۔ فائدہ: قَبول نہ ہونے کے یہ معنیٰ ہیں کہ، اُس نماز پر جو ثواب اورانعام حق تَعَالیٰ شَانُہٗ کی طرف سے ہوتا وہ نہ ہوگا، گوفرض ذِمَّے سے اُتر جائے گا، اوریہی مراد ہے اُن حدیثوں سے جن میں آیا ہے کہ: اُس کی نماز نہیں ہوتی؛ اِس لیے کہ ایسا ہونابھی کچھ ہوناہوا جس پر انعام واکرام نہ ہوا! یہ ہمارے اِمام کے نزدیک ہے؛ ورنہ صحابہ ث اورتابعین کی ایک جماعت کے نزدیک اِن احادیث کی بِنا پر بِلاعُذر جماعت کاچھوڑناحرام ہے، اورجماعت سے پڑھنافرض ہے، حتیٰ کہ بہت سے عُلَماء کے نزدیک نماز ہوتی ہی نہیں، حَنَفِیَّہ کے نزدیک اگرچہ نمازہوجاتی ہے؛ مگر جماعت کے چھوڑنے کا مُجرم تو ہوہی جائے گا۔ حضرت ابن عباس صسے ایک حدیث میں یہ بھی نقل کیاگیا کہ: اُس شخص نے اللہ کی نافرمانی کی اوررسول ﷺکی نافرمانی کی۔(۔۔۔۔۔۔) حضرت ابنِ عباس صکایہ بھی ارشاد ہے کہ: جوشخص اذان کی آواز سنے اور جماعت سے نماز نہ پڑھے، نہ اُس نے بھلائی کااِرادہ کیا، نہ اُس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کیاگیا۔(۔۔۔۔۔) ابوہریرہ ص فرماتے ہیں کہ:جوشخص اذان کی آواز سنے اور جماعت میں