فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کلامِ پاک پڑھنے کی بہت سی احادیث میں تاکید آئی ہے۔ باطنی آداب:اول: کلامِ پاک کی عظمت دل میں رکھے، کہ کیسا عالی مرتبہ کلام ہے!۔ دوم: حق سُبحَانَہٗ وَتَقَدُّس کی عُلُوِّ شان اور رَفعَت وکِبریائی کو دل میں رکھے، جس کا کلام ہے۔ سوم: دل کو وَساوِس وخطرات سے پاک رکھے۔ چہارم: معانی کاتدبُّر کرے اور لذت کے ساتھ پڑھے۔ حضورِ اکرم ﷺ نے ایک شب تمام رات اِس آیت کو پڑھ کر گزار دی: ﴿إنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإنَّهُمْ عِبَادُکَ، وَإنْ تَغْفِرْلَهُمْ فَإنَّکَ أَنْتَ العَزِیزُ الحَکِیمُ﴾ ترجَمہ: اے اللہ! اگر تُو اِن کو عذاب دے تو یہ تیرے بندے ہیں، اور اگر مغفرت فرمادے تو تُو عزت وحکمت والا ہے۔ سعید بن جُبیرؒ نے ایک رات اِس آیت کو پڑھ کر صبح کردی: ﴿وَامْتَازُوْا الْیَوْمَ أَیُّهَا الْمُجْرِمُوْنَ﴾: او مجرمو! آج قیامت کے دن فرماںبرداروں سے الگ ہوجاؤ۔ پنجم: جن آیات کی تلاوت کررہا ہے دل کو اُن کے تابع بنادے، مثلاً: اگر آیاتِ رحمت زبان پر ہے دل سُرورِ محض بن جاوے، اور آیتِ عذاب اگر آگئی ہے تو دل لَرَز جائے۔ ششم: کانوںکو اِس درجہ مُتوجَّہ بنادے کہ گویا خود حق سُبحَانَہٗ وَتَقَدُّس کلام فرمارہے ہیں اور یہ سن رہا ہے۔ حق تَعَالیٰ شَانُہٗ محض اپنے لُطف وکرم سے مجھے بھی اِن آداب کے ساتھ پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے اور تمھیں بھی۔ مسئلہ: اِتنے قرآن شریف کا حِفظ کرنا جس سے نماز ادا ہوجاوے ہر شخص پر فرض ہے، اور تمام کلامِ پاک کا حِفظ کرنا فرضِ کفایہ ہے، اگر کوئی بھی -اَلْعَیَاذُ بِاللّٰہِ- حافظ نہ رہے تو تمام مسلمان گنہ گار ہیں؛ بلکہ زَرکَشی سے مُلَّاعلی قاریؒ نے نقل کیا ہے کہ: جس شہر یا گاؤں میں کوئی قرآنِ پاک پڑھنے والا نہ ہوتو سب گنہ گار ہیں۔ اِس زمانۂ ضَلالت وجہالت میں جہاں ہم مسلمانوں میں اَور بہت سے دِینی اُمور میں گمراہی پھیل رہی ہے، وہاں ایک آوازہ یہ بھی ہے کہ: قرآن شریف کے حِفظ کو فُضول سمجھا جارہا ہے، اُس کے الفاظ رَٹنے کو حَماقَت بتلایا جاتا ہے، اُس کے الفاظ یاد کرنے کو دماغ سوزی اور تضییِعِ اوقات کہا جاتا ہے؛ اگر ہماری بد دِینی کی یہی ایک وَبا ہوتی تو اِس پر کچھ تفصیل سے لکھا جاتا؛ مگر یہاں ہر اَدا مرض ہے، اور ہرخَیال باطل ہی کی طرف کھینچتا ہے؛ اِس لیے کس کس چیز کو روکیے، اور کس کس کا شِکوہ کیجیے؟۔ فَإلَی اللہِ الْمُشْتَکیٰ، وَاللہُ الْمُسْتَعَانُ. (۱)عَن عُثْمَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِﷺ: خَیْرُکُمْ مَّنْ تَعَلَّمَ الْقُرْاٰنَ وَعَلَّمَہٗ. (رواہ البخاري وأبوداود والترمذي والنسائي وابن ماجہ؛ هکذا فيالترغیب، وعزاہ إلیٰ مسلم أیضا؛ لکن حکی الحافظ في الفتح عن أبي العلاء: أن مسلما سکت عنہ) ترجَمہ:حضرت عثمان صسے حضورِاقدس ﷺ کا یہ ارشاد منقول ہے کہ: تم میں سب سے بہتر وہ شخص ہے جوقرآن شریف کو سیکھے اور سکھائے۔