فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
ہوا، اور خوشی سے ہجرت کی، اور جہاد میں زندگی گزار دی اور مصیبتیں برداشت کیں؛ مبارک ہے وہ شخص جوقِیامت کو یاد رکھے، اور حساب کتاب کی تیاری کرے، اورگُزارے کے قابل مال پرقَناعت کرے، اوراپنے مولیٰ کوراضی کرلے۔ (اُسدُ الغابۃ، ۲؍۱۰۶ تا۱۰۸ ) فائدہ:حقیقت میںمولیٰ کوراضی کرلینا اِن ہی لوگوں کاحصہ تھا، کہ اِن کی زندگی کاہرکام مولیٰ ہی کی رَضاکے واسطے تھا۔ قَحط: خشک سالی۔ مُسلَّط: غالب۔ گُزارے: گزراوقات۔ قَناعت: تھوڑی چیز پر راضی رہنا۔ (۷) حضرت عَمَّار اوراُن کے والدَین کاذِکْر حضرت عَمَّار ص اوراُن کے ماںباپ کوبھی سخت سے سخت تکلیفیں پہنچائی گئیں، مکہ کی سخت گرم ریتیلی زمین میں اِن کوعذاب دیاجاتا، اور حضورِاقدس ﷺ کااُس طرف گزر ہوتا تو صبر کی تلقین فرماتے اورجنت کی بَشارت فرماتے، آخر اِن کے والدحضرت یاسر صاِسی حالتِ تکلیف میں وفات پاگئے، کہ ظالموں نے مرنے تک چین نہ لینے دیا، اور اِن کی والدہ حضرت سُمیہؓ کی شرم گاہ میں ابوجہل ملعون نے ایک بَرچھامارا، جس سے وہ شہید ہوگئیں؛ مگر اِسلام سے نہ ہٹیں، حالاںکہ بوڑھی تھیں، ضعیف تھیں؛ مگراُس بدنصیب نے کسی چیزکا بھی خیال نہیں کیا۔ اسلام میں سب سے پہلی شہادت اِن کی ہے، اوراسلام میں سب سے پہلی مسجد حضرت عَمَّارص کی بنائی ہوئی ہے، جب حضورِ اقدس ﷺ ہجرت فرماکر مدینہ تشریف لے گئے، توحضرت عَمَّار صنے کہا کہ: حضورﷺ کے لیے ایک مکان سایے کابنانا چاہیے، جس میں تشریف رکھا کرے، دوپہر کو آرام فرما لیا کرے، اورنمازبھی سایے میں پڑھ سکیں، تو ’’قُبا‘‘ میںحضرت عَمَّارص نے اَوَّل پتھر جمع کیے اور پھر مسجد بنائی۔ لڑائی میں نہایت جوش سے شریک ہوتے تھے، ایک مرتبہ مزے میں آکر کہنے لگے کہ: ’’اب جاکر دوستوں سے ملیںگے، محمدﷺ اوراُن کی جماعت سے ملیں گے‘‘، اِتنے میں پیاس لگی اور پانی کسی سے مانگا، اُس نے دودھ سامنے کیا، اُس کوپیا، اور پی کرکہنے لگے کہ: مَیںنے حضورﷺسے سنا کہ: تُودنیا میںسب سے آخری چیزدودھ پیے گا، اِس کے بعد شہید ہوگئے۔ اُس وقت ۹۴؍ برس کی عمر تھی، بعض نے ایک آدھ سال کم بتلائی ہے۔ (اُسدُ الغابۃ، ۴؍۴۴ تا ۴۷) (۸)حضرت صُہَیب کااسلام .5 .5حضرت صُہیب.5ص.5 بھی حضرت عَمَّار.5ص.5ہی کے ساتھ مسلمان ہوئے، نبیٔ کریم.5ﷺ.5