فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کہ اُن کے جذبے مرنے کے بعد بھی ویسے ہی رہتے، بُہتیری کوشش کی کہ اونٹ چلے؛ مگر وہ یاتوبیٹھ جاتا یا اُحُدکی طرف چلتاتھا۔ (۵)حضرت مُصعَب بن عُمیر کی شہادت مُنتَشِر: اِدھر اُدھر بکھرنا۔ نوبت: موقع۔ اِذخِر: ایک قِسم کی گھاس۔ حضرت مُصعَب بن عُمیر ص اسلام لانے سے پہلے بڑے ناز کے پَلے ہوئے اورمالدار لڑکوں میں تھے، اِن کے باپ اِن کے لیے دودو سودرہم کاجوڑاخرید کرپہناتے تھے، نوعمرتھے، بہت زیادہ نازونعمت میں پرورش پاتے تھے۔ اسلام کے شروع ہی زمانے میں گھر والوں سے چھپ کر مسلمان ہوگئے، اور اِسی حالت میں رہتے، کسی نے اُن کے گھر والوں کو بھی خبر کردی، اُنھوں نے اُن کو باندھ کر قید کردیا، کچھ روز اِسی حالت میں گزرے، اور جب موقع ملا تو چھپ کر بھاگ گئے، اور جو لوگ حبشہ کی ہجرت کر رہے تھے اُن کے ساتھ ہجرت کرکے چلے گئے، وہاں سے واپس آکرمدینۂ مُنوَّرہ کی ہجرت فرمائی، اور زُہدوفقر کی زندگی بسرکرنے لگے، اور ایسی تنگی کی حالت تھی کہ ایک مرتبہ حضورِ اقدس ﷺ تشریف فرماتھے، حضرت مُصعَب ص سامنے سے گزرے، اِن کے پاس صرف ایک چادر تھی جو کئی جگہ سے پھٹی ہوئی تھی، اور ایک جگہ بجائے کپڑے کے چمڑے کا پیوند لگا ہوا تھا، حضورﷺ اِن کی اِس حالت اور اُس پہلی حالت کاتذکرہ فرماتے ہوئے آنکھوں میں آنسو بھر لائے۔ غزوۂ اُحُد میں مہاجرین کاجھنڈا اِن کے ہاتھ میں تھا، جب مسلمان نہایت پریشانی کی حالت میں مُنتَشِر ہورہے تھے تویہ جَمے ہوئے کھڑے تھے، ایک کافر اِن کے قریب آیا اور تلوار سے ہاتھ کاٹ دیا، کہ جھنڈا گِرجائے اورمسلمانوں کو گویاکھلی شکست ہوجائے، اِنھوں نے فوراً دوسرے ہاتھ میں لے لیا، اُس نے دوسرے ہاتھ کو بھی کاٹ ڈالا، اِنھوں نے دونوں بازؤں کوجوڑ کرسینے سے جھنڈے کو چِمٹا لیا کہ گِرے نہیں، اُس نے اِن کے تیر مارا جس سے شہیدہوگئے؛ مگرزندگی میں جھنڈے کو نہ گِرنے دیا، اِس کے بعد جھنڈا گِرا جس کو فوراً دوسرے شخص نے اُٹھا لیا۔جب اِن کو دفن کرنے کی نوبت آئی توصرف ایک چادر اُن کے پاس تھی جو پورے بدن پرنہیں آتی تھی، اگر سر کی طرف سے ڈھانکا جاتا تو پاؤں کھُل جاتے، اور پاؤں کی طرف کی جاتی تو سر کھل جاتا، حضورﷺ نے فرمایا کہ: ’’چادر کو سرکی جانب کر دیا جائے، اور پاؤں پر اِذخِر کے پَتے ڈال دیے جائیں‘‘۔ (الاصابہ، ۶؍ ۹۸۔ قُرۃُ العُیون) فائدہ: یہ آخری زندگی ہے اُس نازک اور نازوں میں پَلے ہوئے کی جو دوسو درہم کا جوڑا پہنتاتھا، کہ آج اُس کو کفن کی ایک چادربھی پوری نہیں ملتی، اور اِس پر ہمت یہ کہ زندگی میں جھنڈا نہ گِرنے دیا، دونوں ہاتھ کٹ گئے؛ مگر پھر بھی اُس کو نہ چھوڑا۔ بڑے نازوں کے پَلے ہوئے تھے؛ مگر ایمان اُن لوگوں