فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
توملے نہیں، اُن کی بیوی نے بکری بھیج دی، حضورﷺنے فرمایاکہ: ’’قیدیوں کو کھِلا دو‘‘۔ (ابوداؤد، باب فی اجتناب الشبہات، کتاب البیوع، ۲؍۴۷۳ ) عُلوِّشان: بڑا مرتبہ۔ مُشتَبہ:شبہ والی۔ اَزواجِ مُطہَّرات: پاکیزہ بیویاں۔ خدانہ خواستہ: خدا نہ کرے۔ سُرخ رُوئی: عزت۔ فائدہ:حضورﷺکی عُلوِّشان کے مقابلے میں ایک مُشتَبہ چیز کا گلے میں اَٹک جانا کوئی ایسی اہم بات نہیں،کہ حضورﷺکے اَدنیٰ غلاموں کوبھی اِس قِسم کے واقعات پیش آجاتے ہیں۔ (۲)حضورﷺکاصدقے کی کھجور کے خوف سے تمام رات جاگنا ایک مرتبہ نبیٔ اکرم ﷺتمام رات جاگتے رہے اور کَروَٹیں بدلتے رہے،اَزواجِ مُطہَّرات رَضِيَ اللہُ عَنْهُنَّ میں سے کسی نے عرض کیا: یارسولَ اللہ! آج نیند نہیں آتی؟ ارشادفرمایا کہ: ’’ایک کھجور پڑی ہوئی تھی،مَیں نے اُٹھاکر کھالی تھی کہ ضائع نہ ہو، اب مجھے یہ فکر ہے کہیں وہ صدقے کی نہ ہو‘‘۔ فائدہ:اَقرب یہی ہے کہ وہ حضورﷺکی اپنی ہی ہوگی؛ مگر چوںکہ صدقے کامال بھی حضورﷺ کے یہاں آتا تھا، اِس شبہ کی وجہ سے نبیٔ اَکرم ﷺ کورات بھرنیند نہ آئی، کہ خدانہ خواستہ وہ صدقے کی ہو، اور اِس صورت میں صدقے کامال کھایاگیاہو۔ یہ توآقا کاحال ہے کہ محض شُبہ پر رات بھر کروَٹیں بدلِیں، اورنیند نہیںآئی، اب غلاموں کاحال دیکھو کہ رِشوت، سود، چوری، ڈاکہ؛ ہرقسم کا ناجائز مال کس سُرخ رُوئیسے کھاتے ہیں،اور ناز سے اپنے کو غلامانِ محمد ﷺ شمارکرتے ہیں۔ (۳)حضرت ابوبکرصدیق کاایک کاہِن کے کھانے سے قے کرنا ماہ وَار: ہرمہینے۔ نوش فرما لیا: کھالینا۔ نوبت: موقع، مُہلت۔ مَنتَر: وَید کا کوئی حصہ۔ حضرت ابوبکرصدیق ص کاایک غلام تھا، جوغَلّہ (غلام پرکوئی تعداد مُتعیَّن کردی جائے کہ اِتنا روزانہ یاماہ وَار ہمیں دے دیاکرو، باقی جوکماؤ وہ تمھارا،یہ ’’غَلّہ‘‘ کہلاتا ہے، یہ جائز ہے، اور اِس طرح صحابہ کے زمانے میں بھی غلاموں سے مُقرَّر کرلیاجاتاتھا)کے طورپراپنی آمدنی میں سے حضرت ابوبکرصدیق صکی خدمت میں پیش کیاکرتاتھا، ایک مرتبہ وہ کچھ کھانالایا، اورحضرت نے اُس میں سے ایک لقمہ نوش فرما لیا، غلام نے عرض کیا کہ: آپ روزانہ دریافت فرمایاکرتے تھے کہ کس ذریعے سے کمایا؟ آج دریافت نہیں فرمایا؟ آپ صنے فرمایا کہ: بھوک کی شِدَّت کی وجہ سے دریافت کرنے کی نوبت نہیں آئی، اب بتاؤ، عرض کیا کہ: مَیںزمانۂ جاہلیت میں ایک قوم پر گزرا اوراُن