فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
بھیجے اور وہ قبول ہوجائے تو اُس کے اَسّی سال کے گناہ مُعاف ہوتے ہیں۔ حضرت تھانوی نَوَّرَ اللہُ مَرْقَدَہٗ نے ’’زاد السعید‘‘ میںبہ حوالہ ’’دُرِّمختار‘‘ اَصبہانی سے بھی حضرت انس ص کی اِس حدیث کو نقل فرمایاہے۔ علامہ شامیؒ نے اِس میں طویل بحث کی ہے کہ: درود شریف میں بھی مقبول اور غیرمقبول ہوتے ہیں یا نہیں؟ شیخ ابوسلیمان دارانیؒ سے نقل کیا ہے کہ: ساری عبادتوں میں مقبول اور مردود ہونے کا احتمال ہے؛ لیکن حضورِاقدس ﷺ پر تو درود شریف قبول ہی ہوتاہے۔ اَور بھی بعض صوفیا سے یہی نقل کیا ہے۔ یَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّمْ دَائِماً أَبَداً ء عَلیٰ حَبِیْبِكَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّہِمٖ (۵) عَنْ رُوَیْفَعِ بْنِ ثَابِتِ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ: مَنْ قَالَ: ’’اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّأَنْزِلْہُ الْمَقْعَدَ الْمُقَرَّبَ عِنْدَكَ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ‘‘ وَجَبَتْ لَہٗ شَفَاعَتِيْ. (رواہ البزاز والطبراني في الأوسط، وبعض أسانیدهم حسن؛ کذا في الترغیب) ترجَمہ: حضرت رُویفِع ص حضورِاقدس ﷺ کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں: جو شخص اِس طرح کہے: ’’اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّأَنْزِلْہُ الْمَقْعَدَ الْمُقَرَّبَ عِنْدَكَ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ‘‘ اُس کے لیے میری شفاعت واجب ہوجاتی ہے۔ اِضافہ: زیادتی۔ بَڑھیا: عمدہ۔ اَبر: بادل۔ وَقیع: وقعت والی۔ فائدہ: درود شریف کے الفاظ کا ترجَمہ یہ ہے: ’’اے اللہ! محمدﷺ پر درود بھیجیے اور اُن کو قِیامت کے دن ایسے مبارک ٹھکانے پر پہنچائیے جو آپ کے نزدیک مُقرَّب ہو‘‘۔ عُلَما کے ’’مَقْعَدِ مُقَرَّب‘‘ یعنی: مقرب ٹھکانے میںمختلف اقوال ہیں: علامہ سخاویؒ کہتے ہیں کہ: محتمَل ہے کہ اِس سے ’’وسیلہ‘‘ مراد ہو یا ’’مقامِ محمود‘‘، یا آپ ﷺ کا عرش پر تشریف رکھنا، یا آپ ﷺ کا وہ مقام عالی جو سب سے اعلیٰ واَرفع ہے۔ ’’حِرز ثمین‘‘ میں لکھاہے کہ: ’’مَقعد‘‘ کو مقرب کے ساتھ اِس لیے موصوف کیاہے کہ، جو شخص اِس میں ہوتاہے وہ مقرب ہوتاہے، اِس وجہ سے گویا اُس مکان ہی کو مقرب قرار دیا۔ اور اِس کے مصداق میں عِلاوہ اُن اقوال کے جو سخاویؒ سے گذرے ہیں، کرسی پر تشریف فرما ہونے کا اِضافہ کیاہے۔ مُلاَّعلی قاریؒ کہتے ہیں کہ: مقعد مقرب سے مراد مقامِ محمود ہے؛ اِس لیے کہ روایت میں ’’یوم القیٰمۃ‘‘ کا لفظ ذکر کیاگیاہے۔ اور بعض روایات میں ’’اَلْمُقَرَّبَ عِنْدَكَ فِيْ الْجَنَّۃِ‘‘ کا لفظ آیاہے، یعنی وہ ٹھکانہ جو جنت میں مقرب ہو۔ اِس بِنا پر اِس سے مراد وسیلہ ہوگا،