فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
اور جو بیمار ہوگا اُس کی دوا دارُو کی مدد ہوسکے گی، سَتُّو وغیرہ گھولنے اورپلانے میں کام دے دیںگے، حضورﷺنے ٹھہر جانے کی اجازت دے دی۔(ابوداؤد، باب فی المرأۃ والعبد الخ، ص ۳۷۴) فائدہ: حق تَعَالیٰ شَانُہٗ نے اُس وقت عورتوں میں بھی کچھ ایساوَلولہ اورجُرأت پیدا فرمائی تھی کہ جو آج کل مَردوں میں بھی نہیں ہے، دیکھیے! یہ سب اپنے شوق سے خود ہی پہنچ گئیں، اور کتنے کام اپنے کرنے کے تجویز کرلیے۔ ’’حُنین‘‘ کی لڑائی میں اُمِّ سُلَیم رَضِيَ اللہُ عَنْہَا باوجود یہ کہ حامِلہ تھیں -عبداللہ بن اَبی طلحہ ص پیٹ میں تھے- شریک ہوئیں، اورخَنجر ساتھ لیے رہتی تھیں، حضورﷺ نے فرمایا کہ: کس لیے ہے؟ عرض کیا کہ: اگر کوئی کافر میرے پاس آئے گا تو اُس کے پیٹ میں بھونک دُوںگی۔ اِس سے پہلے اُحُدوغیرہ کی لڑائی میں بھی یہ شریک ہوتی تھیں، زخمیوں کی دوا دَارُو اوربیماروں کی خدمت کرتی تھیں۔ حضرت انس ص کہتے ہیں کہ: مَیں نے حضرت عائشہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا اور حضرت اُمِّ سُلیم رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کودیکھا ،کہ نہایت مُستَعِدِّی سے مَشک بھر کرلاتی تھیں اور زخمیوں کوپانی پلاتی تھیں، اورجب خالی ہوجاتی توپھر بھر لاتیں۔ (۷)حضرت اُمِّ حرام رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کی غزوۃُ البحر میں شرکت کی تمنا بِدکا: بھڑکا۔ حضرت اُمِّ حرام رَضِيَ اللہُ عَنْہَا حضرت انس ص کی خالہ تھیں،حضورِ اقدس ﷺ کثرت سے اُن کے گھر تشریف لے جاتے، اورکبھی دوپہر وغیرہ کووہیں آرام بھی فرماتے تھے۔ ایک مرتبہ حضورِاقدس ﷺ اُن کے گھر آرام فرمارہے تھے کہ مسکراتے ہوئے اُٹھے، اُمِّ حرام رَضِيَ اللہُ عَنْہَا نے عرض کیا کہ: یارسولَ اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہو، کس بات پر آپ مسکرا رہے تھے؟ آپ ﷺنے فرمایا کہ: میری اُمَّت کے کچھ لوگ مجھے دِکھلائے گئے جوسمند ر پر لڑائی کے ارادے سے اِس طرح سوار ہوئے جیسے تختوں پر بادشاہ بیٹھے ہوں، اُمِّ حرام رَضِيَ اللہُ عَنْہَا نے عرض کیا: یارسولَ اللہ! دعافرمادیجیے کہ حق تَعَالیٰ شَانُہٗمجھے بھی اُن میں شامل فرمادے، حضورﷺنے فرمایا: تم بھی اُن میں شامل ہوگی، اِس کے بعد پھر حضورﷺ نے آرام فرمایا اور پھر مسکراتے ہوئے اُٹھے، اُمِّ حرام رَضِيَ اللہُ عَنْہَا نے پھرمسکرانے کاسبب پوچھا، آپ نے پھر اِسی طرح ارشادفرمایا، اُمِّ حرام رَضِيَ اللہُ عَنْہَا نے پھر وہی درخواست کی کہ: یارسولَ اللہ! آپ دعافرماویں کہ مَیں بھی اُن میں ہوں، آپ نے ارشادفرمایا کہ: تم پہلی جماعت میں ہوگی، چناںچہ حضرت عثمان صکے زمانۂ خِلافت میں امیرِمُعاویہ نے -جوشام کے حاکم تھے- ’’جزائرِ قَبرَس[قُبرُص۔صحیح کیا ہے؟]‘‘