فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
نہیں رہِیں، اِس کے ثمرات سے ہند وبیرون ہند عموماً اور خطۂ میوات خُصوصاً جس قدر مُتمتِّع [فائدہ اٹھانے والا] اور مُنتفع ہوا اور ہورہا ہے، وہ واقِفین سے مَخفی نہیں، اُن کے اُصولِ تبلیغ سب ہی نہایت پُختہ، مضبوط اور ٹھوس ہیں، جن کے لیے عادۃً ثمرات وبرکات لازم ہیں، اُن کے اہم تَرِین اُصول میں سے یہ بھی ہے کہ: مُبلِّغین ذکر کا اہتمام رکھیں، اور بِالخُصوص تبلیغی اَوقات میں ذکرِ الٰہی کی کثرت کی جائے۔ اِس ضابطے کی برکات آنکھوں سے دیکِھیں، کانوں سے سُنِیں، جس کی وجہ سے اِس کی ضرورت خود بھی محسوس ہوئی اور آںمَخدُوم کا بھی ارشاد ہوا کہ: فضائلِ ذکر کو اِن لوگوں تک پہنچایا جائے؛ تاکہ جو لوگ مَحض تعمیلِ ارشاد[حکم کو پورا کرنا] میں اب تک اِس کا اِہتمام کرتے ہیں وہ اِس کے فضائل معلوم ہونے کے بعد خود اپنے شوق سے بھی اِس کا اہتمام کریں، کہ اللہ کاذکر بڑی دولت ہے۔ اِس کے فضائل کا اِحاطہ[گھیرنا] نہ تومجھ جیسے بے بِضاعت[بے حوصلہ] کے اِمکان میں ہے اور نہ واقع میں ممکن ہے؛ اِس لیے مختصر طور پر اِس رسالے میں چند روایات ذکر کرتا ہوں، اور اُس کو تین بابوں پر مُنقَسِم[تقسیم] کرتا ہوں: بابِ اوَّل: مُطلَق ذِکر کے فضائل میں۔ بابِ دوم: اَفضلُ الذِّکر کلمۂ طیبہ کے بیان میں۔ بابِ سوم: کلمۂ سویم یعنی تسبیحاتِ فاطمہؓ کے بیان میں۔ بابِ اوّل فضائل ذکر مُنعمِ حقیقی: حقیقی انعام کرنے والا۔ آن: وقت۔ تَحرِیض: اُبھارنا۔ اللہتَعَالیٰ شَانُہٗ کے پاک ذکر میں اگر کوئی آیت یا حدیثِ نبوی ﷺ نہ بھی وَارِد ہوتی تب بھی اُس مُنعمِ حقیقی کا ذکر ایسا تھا کہ، بندے کو کسی آن بھی اِس سے غافل نہ ہونا چاہیے تھا، کہ اُس ذات پاک کے اِنعام واحسان ہر آن اِتنے کثیر ہیں جن کی نہ کوئی اِنتِہا ہے نہ مثال؛ ایسے مُنعِم کا ذکر، اُس کی یاد، اُس کا شکر، اُس کی اِحسان مَندی فِطری چیز ہے: خدا وَندِ عالَم کے قربان مَیں ء کَرم جس کے لاکھوں ہیں ہر آن میں لیکن اِس کے ساتھ جب قرآن وحدیث اور بزرگوں کے اَقوال واَحوال اِس پاک ذکر کی ترغیب وتَحرِیض سے بھرے ہوئے ہیں توپھر کیا پوچھنا ہے اِس پاک ذکر کی