فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
بھی سچ کہا، اور مَیںنے بھی سچی بات کہی۔ یحییٰ کہتے ہیں کہ: اِس کے بعد مجھے جنت میں داخلے کاارشاد فرمادیا۔(تاریخ دمشق۶۷؍۱۹۵) (۲۳) عَن أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِﷺ: لَیسَ شَيئٌ إلَّا بَینَہٗ وَبَینَ اللہِ حِجَابٌ؛ إِلَّا قَولُ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللہُ، وَدُعَاءُ الوَالِدِ. (أخرجہ ابن مردویہ، وکذا في الدر، وفي الجامع الصغیر بروایۃ ابن النجار -ورقم لہ بالضعف- وفي الجامع الصغیر بروایۃ الترمذي عن ابن عمرو -ورقم لہ بالصحۃ-: اَلتَّسبِیحُ نِصفُ المِیزَانِ، وَالحَمدُ لِلّٰہِ تَمَلَأُہٗ، وَلَا إِلٰہَ إِلَّا اللہُ لَیسَ لَهَا دُونَ اللہِ حِجابٌ حَتیٰ تَخلُصَ إِلَیہِ) ترجَمہ: حضور ِاقدس ﷺ کا ارشاد ہے کہ: ہر عمل کے لیے اللہ کے یہاں پہنچنے کے لیے درمیان میں حِجاب ہوتا ہے؛ مگر لَا إِلٰہَ إِلَّا اللہُ، اور باپ کی دُعا بیٹے کے لیے؛ اِن دونوں کے لیے کوئی حجاب نہیں۔ حِجاب: پردہ۔ حائل: آڑ۔ براہِ راست: سیدھا۔مُتشَدِّد: سخت مزاج۔ مُتعَصِّب: تعصُّب رکھنے والا۔ گِرد: آس پاس۔ اُعجوبہ: عجیب چیز۔ مُتحیَّر: حیران۔ سَرگُذَشت: داستان۔ فائدہ: پردہ نہ ہونے کا یہ مطلب ہے کہ، اِن چیزوں کے قَبول ہونے میں ذرا سی بھی دیر نہیں لگتی، اَور اُمورکے درمیان میں قَبول تک اَور بھی واسطے حائل ہوتے ہیں؛ لیکن یہ چیزیں براہِ راست بارگاہِ الٰہی تک فوراً پہنچتی ہیں۔ ایک کافر بادشاہ کاقِصَّہ لکھا ہے کہ: نہایت مُتشَدِّد، مُتعَصِّب تھا، اِتِّفاق سے مسلمانوںکی ایک لڑائی میں گرفتار ہوگیا؛ چوںکہ مسلمانوں کو اُس سے تکلیفیں بہت پہنچی تھیں اِس لیے اِنتِقام کا جوش اُن میں بھی بہت تھا، اُس کو ایک دیگ میں ڈال کر آگ پر رکھ دیا، اُس نے اوَّل اپنے بُتوں کو پُکارنا شروع کیا اور مدد چاہی، جب کچھ نہ بَن پڑا تو وہیں مسلمان ہوا، اور لَا إِلٰہَ إِلَّا اللہُ کا وِرد شروع کیا، لگاتار پڑھ رہا تھا، اور ایسی حالت میں جس خُلوص اور جوش سے پڑھا جاسکتا ہے ظاہر ہے، فوراً اللہتَعَالیٰ شَانُہٗ کی طرف سے مدد ہوئی اور اِس زور سے بارش ہوئی کہ وہ ساری آگ بھی بجھ گئی اوردیگ ٹھنڈی ہوگئی، اِس کے بعد زور سے آندھی چلی، جس سے وہ دیگ اُڑی اور دُور کسی شہر میں -جہاں سب ہی کافر تھے- جاکر گِری، یہ شخص لگاتار کلمۂ طیبہ پڑھ رہا تھا، لوگ اُس کے گِرد جمع ہوگئے، اور اُعجوبہ دیکھ کر مُتحیَّر تھے، اُس سے حال دریافت کیا، اُس نے اپنی سَرگُذَشت سنائی، جس سے وہ لوگ بھی مسلمان ہوگئے۔ (روض الریاحین،ص:۱۵۰حکایت:۲۱۰) (۲۴) عَن عُتبَانَ بنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِﷺ: لَن یُّوَافِي عَبدٌ یَومَ القِیَامَۃِ یَقُولُ: لَا إِلٰہَ إِلَّا اللہُ یَبتَغِي بِذٰلِكَ وَجہُ اللہِ إِلَّا حُرِّمَ عَلَی النَّارِ. (أخرجہ أحمد، والبخاري، ومسلم، وابن ماجہ، والبیهقي في الأسماء والصفات؛ کذا في الدر) ترجَمہ: حضورِ اقدس ﷺکا ارشاد ہے: نہیں آئے گا کوئی شخص قِیامت کے دن کہ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللہُ کو اِس طرح کہتا ہو کہ اللہ کی رَضا کے سِوا کوئی مقصود نہ ہو؛ مگر جہنَّم اُس پر حرام ہوگی۔ چارۂ کار: چھُٹکارا۔ بَہبُودی: نفع۔ دَریغ: کوتاہی۔