فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
برکات کا! اور کیا ٹھکانہ ہے اِس کے اَنوار کا! تاہم اوَّل چند آیات پھر چند احادِیث اِس مبارک ذکر کے مُتعلِّق پیش کرتا ہوں: فصلِ اوّل آیاتِ ذکر میں (۱) فَاذْکُرُوْنِيْ أَذْکُرْکُمْ وَاشْکُرُوْا لِي وَلَاتَکْفُرُوْنِ. [البقرۃ،ع:۱۸] ترجَمہ:پس تم میری یاد کرو (میرا ذکر کرو)مَیں تمھیں یاد رکھوںگا، اور میرا شکر ادا کرتے رہو اور ناشکری نہ کرو۔ (۲) فَإِذَا أَفَضْتُمْ مِنْ عَرَفَاتٍ فَاذْکُرُوْا اللہَ عِنْدَ المَشْعَرِ الحَرَامِ، وَاذْکُرُوْہُ کَمَا هَدٰکُمْ وَإِنْ کُنْتُمْ مِّنْ قَبْلِہٖ لَمِنَ الضَّالِّیْنَ. [البقرۃ،ع:۲۵] ترجَمہ:پھر جب تم (حج کے موقع پر)عرفات سے واپس آجاؤ تو مُزدَلَفہ میں (ٹھہر کر) اللہ کو یاد کرو، اور اِس طرح یاد کرو جس طرح تم کو بتلارکھاہے؛ درحقیقت تم اِس سے پہلے محض ناواقف تھے۔ (۳) فَإِذَا قَضَیْتُمْ مَنَاسِکَکُمْ فَاذْکُرُوا اللہَ کَذِکْرِکُمْ اٰبَآئَ کُمْ أَوْ أَشَدَّ ذِکْراً، فَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّقُوْلُ رَبَّنَا اٰتِنَا فِيْ الدُّنْیَا، وَمَا لَہٗ فِي الْاٰخِرَۃِ مِنْ خَلَاقٍ. وَمِنہُمْ مَّنْ یَّقُوْلُ رَبَّنَا اٰتِنَا فِي الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّفِيْ الاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ، أُولٰئِکَ لَہُمْ نَصِیْبٌ مِّمَّا کَسَبُوْا، وَاللہُ سَرِیْعُ الْحِسَابِ. [البقرۃ، ع:۲۵] ترجَمہ:پھر جب تم حج کے اعمال پورے کرچکو تواللہ کاذکر کیا کرو جس طرح تم اپنے آباء (واجداد) کا ذکر کیا کرتے ہو، (کہ اُن کی تعریفوںمیں رَطبُ اللِّسان ہوتے ہو)؛بلکہ اللہ کا ذکر اِس سے بھی بڑھ کر ہونا چاہیے، پھر (جو لوگ اللہ کو یاد بھی کرلیتے ہیں)اُن میں سے بعض تو ایسے ہیں جو اپنی دُعاؤں میں یوں کہتے ہیں: اے پروردگار! ہمیں تودنیا ہی میں دے دے (سو اُن کوتو جو ملنا ہوگا دنیا ہی میں مل جائے گا) اور اُن کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں، اور بعض آدمی یوں کہتے ہیں کہ: اے ہمارے پروردگار! ہم کو دنیا میں بھی بہتری عطا فرما اور آخرت میں بھی بہتری عطا کر، اور ہم کو دوزخ کے عذاب سے بچا، سو یہی ہیں جن کو اُن کے عمل کی وجہ سے (دونوں جہاں میں)حصہ ملے گا، اور اللہ جلدی ہی حساب لینے والے ہیں۔ رَطبُ اللِّسان: بہت تعریف کرنے والا۔ کاہِلی: سُستی۔ عَداوَت: دشمنی۔ بُغض: کِینہ۔ فائدہ:حدیث میں آیا ہے کہ: تین شخصوں کی دُعا رَد نہیں کی جاتی؛ (بلکہ ضرور قَبول ہوتی ہے): ایک وہ جو کثرت سے اللہ کاذکر کرتا ہو، دوسرے مَظلُوم، تیسرے وہ بادشاہ جو ظلم نہ کرتا ہو۔ (جامعُ الصَّغِیر۔۔۔۔۔۔) (۴) وَاذْکُرُوا اللہَ فِيْ أَیَّامٍ مَّعْدُوْدَاتٍ. [البقرۃ،ع:۲۵] ترجَمہ:اور(حج کے زمانے میں مِنیٰ میںبھی ٹھہر کر) کئی روز تک اللہ کو یاد کیا کرو (اُس کا ذکر کیا کرو)۔ (۵) وَاذْکُرْ رَبَّکَ کَثِیْراً وَّسَبِّحْ بِالْعَشِيِّ وَالإِبْکَارِ. [اٰل عمران، ع:۴] ترجَمہ:اور کثرت سے اپنے رب کو یاد کیاکیجیے، اور صبح شام تسبیح کیاکیجیے۔ (۶) اَلَّذِیْنَ یَذْکُرُونَ اللہَ قِیَاماً وَقُعُوداً وَّعَلیٰ جُنُوبِہِمْ، وَیَتَفَکَّرُونَ فِيْ خَلْقِ السَّمٰوَاتِ وَالأَرْضِ، رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هٰذا بَاطِلًا، سُبْحٰنَکَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ.[اٰل عمران، ع:۲۰] ترجَمہ:(پہلے سے عقل مَندوں کاذِکرہے)وہ ایسے لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے ہیں