فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
اُن کاایک ہاتھ بھی اِس میں کٹ گیا تھا، اور اِس کے عِلاوہ گیارہ زخم بدن پر آئے تھے، اِن ہی زخموں کی حالت میں مدینۂ طیبہ پہنچیں۔ (طبقات ابنِ سعد) فائدہ: ایک عورت کے یہ کارنامے ہیں جن کی عمر اُحُد کی لڑائی میں ۴۳؍ برس کی تھی -جیساکہ پہلے گزرا-اور یمامہ کی لڑائی میں تقریباً۵۲؍ برس کی، اِس عمر میں ایسے مَعرکوں کی اِس طرح شرکت کرامت ہی کہی جاسکتی ہے۔ (۱۵)حضرت اُمِّ حکیم رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کااسلام اورجنگ میں شرکت مَرْجُ الصُّفَر: دمشق کے اندر ایک جگہ کا نام۔ جَمگَھٹا: بھیڑ، ہجوم۔ سوگ: ماتم۔ اُمِّ حکیم بنت حارث رَضِيَ اللہُ عَنْہَا -جو عِکرمہ بن اَبی جَہَل کی بیوی تھیں، اور کُفَّار کی طرف سے اُحُدکی لڑائی میں بھی شریک ہوئی تھیں- جب مکۂ مکرمہ فتح ہوگیاتومسلمان ہوگئیں، خاوند سے بہت زیادہ محبت تھی؛ مگر وہ اپنے باپ کے اثر کی وجہ سے مسلمان نہیں ہوئے تھے، اورجب مکہ فتح ہوگیا تو یمن بھاگ گئے تھے، اُنھوں نے حضورﷺسے اپنے خاوند کے لیے اَمن چاہا، اورخود یمن پہنچیں، خاوند کوبڑی مشکل سے واپس آنے پر راضی کیااورکہاکہ: محمدﷺ کی تلوارسے اُن کے دامن ہی میں پناہ مل سکتی ہے، تم میرے ساتھ چلو، وہ مدینۂ طیبہ واپس آکر مسلمان ہوئے، اور دونوں میاں بیوی خوش وخُرَّم رہے، پھر حضرت ابوبکرصدیق ص کے زمانۂ خلافت میں جب ’’رُوم‘‘ کی لڑائی ہوئی تو اُس میں عِکرمہ ص بھی شریک ہوئے اور یہ بھی ساتھ تھیں، حضرت عِکرمہ ص اُس میں شہید ہوگئے، تو خالد بن سعید صنے اُن سے نکاح کرلیا، اوراِسی سفر میں ’’مَرْجُ الصُّفَر‘‘ ایک جگہ کانام ہے، وہاں رُخصتی کاارادہ کیا، بیوی نے کہا کہ: ابھی دشمنوں کا جَمگَھٹا ہے، اِس کو نِمٹنے دیجیے، خاوند نے کہا: مجھے اِس مَعرِکے میں اپنے شہید ہونے کایقین ہے، وہ بھی چپ ہوگئیں، اور وہیں ایک منزل پر خیمے میں رخصتی ہوئی، صبح کوولیمے کا انتظام ہوہی رہاتھا کہ رُومیوں کی فوج چڑھ آئی، اورگھُمسان کی لڑائی ہوئی جس میں خالد بن سعید ص شہید ہوئے، اُمِّ حکیم رَضِيَ اللہُ عَنْہَانے اُس خیمے کو اُکھاڑا جس میں رات گزری تھی، اور اپنا سب سامان باندھا، اورخیمے کاکھونٹا لے کر خود بھی مقابلہ کیا، اور سات آدمیوں کو تنِ تنہا نے قتل کیا۔ (اُسدُ الغابۃ، ۵؍ ۵۷۷) فائدہ: ہمارے زمانے کی کوئی عورت تودَرکِنار، مرد بھی ایسے وقت میں نکاح کوتیار نہ ہوتا، اوراگرنکاح ہوبھی جاتا تو اِس اچانک شہادت پر روتے روتے نہ معلوم کتنے دن سوگ میں گزرتے، اِس اللہ کی بندی نے خود بھی جہاد شروع کردیا اورعورت ہو کر سات آدمیوں کوقتل کیا۔ (۱۶)حضرت سُمیَّہ اُمِّ عَمَّاررَضِيَ اللہُ عَنْہَا کی شہادت