فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کا، باقی نو بیبیاں حضور ﷺکے وِصال کے وقت موجودتھِیں، اِن کے علاوہ اَور بھی بعض نکاح بعض مُحدِّثین اور مُؤرِّخین نے لکھے ہیں، جن کے ہونے میں اختلاف ہے؛ اِس لیے اُنھِیں بیبیوں کا ذکر لکھا ہے جن پراِتِّفاق ہے۔ (ب)حضورﷺکی اولاد جاں نثار: جان قربان کرنے والے۔ مُنقَطِع: ختم۔ فِدائی: فِدا ہونے والے۔ تَجوِیز: متعیَّن۔ نَوبت: موقع۔ عَرصہ: زمانہ۔ تیِمار داری: بیمار کی خدمت۔ مُسلَّط: غالب۔ سَہَم: ڈر۔ خَلاصی: چھٹکارا۔ زَقَند: چھلانگ۔ ہمشیرہ: بہن۔ مُؤرِّخین اور مُحدِّثین کا اِس پراتِّفاق ہے کہ، آپ ﷺ کے چار لڑکیاں ہوئیں، اور اکثر کی تحقیق یہ ہے کہ اُن میں سب سے بڑی حضرت زینب رَضِيَ اللہُ عَنْہَا ہیں، پھرحضرت رُقَیَّہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا ، پھرحضرت اُمِّ کلثوم رَضِيَ اللہُ عَنْہَا ،پھر حضرت سیِّدہ فاطمہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا ؛ لڑکوں میں البتہ بہت اِختِلاف ہے، جس کی وجہ یہ ہے کہ یہ سب حضرات بچپن ہی میں انتقال فرماگئے، اور عرب میں اُس زمانے میں تاریخ کااِہتِمام کچھ ایسا نہ تھا، صحابہ ث جیسے جاں نثار بھی اُس وقت تک کثرت سے نہیں ہوئے تھے، جو ہر بات پوری پوری محفوظ رہتی، اکثر کی تحقیق یہ ہے کہ تین لڑکے: حضرت قاسمص، حضرت عبداللہص،حضرت ابراہیم صہوئے؛ بعضوں نے کہا کہ: چوتھے صاحبزادے حضرت طَیِّب ص اور پانچویں حضرت طاہرص تھے، اِس طرح پانچ ہوئے۔ بعض کہتے ہیں کہ:طیب او طاہر دونوں ایک ہی صاحبزادے کے نام ہیں، اِس طرح چار ہوئے۔ اوربعض نے کہا کہ: حضرت عبداللہص ہی کانام طیب اورطاہر تھا، اِس طرح تین ہی لڑکے ہوئے۔ اوربعضوں نے دو لڑکے اَوربھی بتائے ہیں: مُطیِّب اورمُطہِّر، اورلکھاہے کہ: طیب اور مُطیِّب ایک ساتھ پیدا ہوئے، اور طاہر اورمُطہِّر ایک ساتھ پیداہوئے، اِس طرح سات لڑکے ہوئے؛ لیکن اکثرکی تحقیق تین لڑکوں کی ہے۔ اورحضورﷺکی ساری اولاد حضرت ابراہیم ص کے سِوا حضرت خدیجہرَضِيَ اللہُ عَنْہَا ہی سے پیدا ہوئی، لڑکوں میں حضرت قاسم ص سب سے پہلے پیداہوئے؛ لیکن اِس میں اختلاف ہے کہ حضرت زینبرَضِيَ اللہُ عَنْہَا اُن سے بڑی تھیں یاچھوٹی؟۔ (۱)حضرت قاسم ص:حضرت قاسم ص نے بچپن ہی میں انتقال فرمایا، دو سال کی عمر اکثر نے لکھی ہے، اوربعضوں نے اِس سے کم یازیادہ بھی لکھی ہے۔ (۲)حضرت عبداللہ ص:دوسرے صاحبزادے حضرت عبداللہ ص جو نُبوَّت کے بعد پیدا ہوئے، اوراِسی وجہ سے اِن کا نام ’’طَیِّب‘‘ اور’’طاہر‘‘ بھی پڑا، اوربچپن ہی میں اِنتقال ہوا،اِن کے انتقال پر -اور بعض نے لکھا ہے کہ حضرت