فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
اگر چہ جماعت نہ ہوتی ہو، عورت کے لیے اپنے گھر کی مسجد میں اِعتکاف کرنا چاہیے، اگر گھر میں کوئی جگہ مسجد کے نام سے مُتعیَّن نہ ہوتوکسی کونے کو اِس کے لیے مخصوص کر لے، عورتوں کے لیے اِعتکاف بہ نسبت مَردوں کے زیادہ سَہَل ہے، کہ گھر میں بیٹھے بیٹھے کاروبار بھی گھر کی لڑکیوں وغیرہ سے لیتی رہیں، اور مُفت کا ثواب بھی حاصل کرتی رہیں؛ مگر اِس کے باوجود عورتیں اِس سُنَّت سے گویا بالکل ہی محروم رہتی ہیں۔ (۱) عَنْ أَبِيْ سَعِیْدِ الْخُدْرِيِّ: أَنَّ رَسُوْلَ اللہِﷺ اِعْتَکَفَ الْعَشْرَ الأَوَّلَ مِنْ رَمَضَانَ، ثُمَّ اعْتَکَفَ الْعَشْرَ الأَوْسَطَ فِيْ قُبَّۃٍ تُرْکِیَّۃٍ، ثُمَّ أَطْلَعَ رَأْسَہٗ فَقَالَ: ’’إنِّي اعْتَکَفْتُ الْعَشْرَ الأَوَّلَ أَلْتَمِسُ هٰذِہِ اللَّیْلَۃَ، ثُمَّ اعْتَکَفْتُ الْعَشْرَ الأَوْسَطَ، ثُمَّ أُتِیْتُ، فَقِیْلَ لِيْ: إِنَّهَا فِيْ الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ، فَمَنْ کَانَ اِعْتَکَفَ مَعِيْ فَلْیَعْتَکِفِ الْعَشْرَ الأَوَاخِرَ، فَقَدْ أُرِیْتُ هٰذِہِ اللَّیْلَۃَ ثُمَّ أُنْسِیْتُهَا، وَقَدْ رَأَیْتُنِي أَسْجُدُ فِي مَاءٍ وَطِیْنٍ مِنْ صَبِیْحَتِهَا، فَالْتَمِسُوْهَا فِيْ الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ وَالْتَمِسُوْا فِيْ کُلِّ وِتْرٍ‘‘، قَالَ: فَمَطَرَتِ السَّمَاءُ تِلْكَ اللَّیْلَۃَ وَکَانَ الْمَسْجِدُ عَلیٰ عَرِیْشٍ، فَوَکَفَ الْمَسْجِدُ، فَبَصُرَتْ عَیْنَايَ رَسُوْلَ اللہِﷺ وَعَلیٰ جَبْهَتِہٖ أَثَرُ الْمَاءِ وَالطِّیْنِ مِنْ صَبِیْحَۃِ إحْدیٰ وَعِشْرِیْنَ. (مشکوۃ عن المتفق علیہ باختلاف اللفظ) ترجَمہ: ابوسعید خُدری ص کہتے ہیں کہ: نبیٔ کریم ﷺ نے رمَضانُ المبارک کے پہلے عشرے میں اِعتکاف فرمایا اورپھر دوسرے عشرے میں بھی، پھر تُرکی خَیمے سے -جس میں اِعتکاف فرما رہے تھے- باہر سَر نکال کر ارشاد فرمایا کہ: ’’مَیں نے پہلے عشرے کا اِعتکاف شبِ قدر کی تلاش اور اِہتمام کی وجہ سے کیاتھا، پھر اِسی کی وجہ سے دوسرے عشرے میں کیا، پھر مجھے کسی بتلانے والے (یعنی فرشتے)نے بتلایا کہ: وہ رات اخیر عشرے میں ہے؛ لِہٰذا جو لوگ میرے ساتھ اِعتکاف کر رہے ہیں وہ اَخیرعَشرے کا بھی اِعتکاف کریں، مجھے یہ رات دِکھلا دی گئی تھی پھر بھُلادی گئی، (اِس کی علامت یہ ہے)کہ، مَیں نے اپنے آپ کو اِس رات کے بعد کی صبح میں کیچڑ میں سجدہ کرتے دیکھا، لِہٰذا اب اِس کو اخیر عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو‘‘۔ رَاوِی کہتے ہیں کہ: اِس رات میں بارش ہوئی، اورمسجد چھپَّر کی تھی وہ ٹپکی، اور مَیں نے اپنی آنکھوں سے نبیٔ کریم ﷺ کی پیشانی مُبارک پر کیچڑ کا اثر۲۱؍ کی صبح کو دیکھا۔ قدر دانوں: قدر کرنے والا۔ صحیحین: بُخاری ومُسلِم۔ اِحیا: جاگنا۔ بِالکُلِّیہ: پورے طور سے۔ فائدہ: نبیٔ کریم ﷺکی عادتِ شریفہ اِعتکاف کی ہمیشہ رہی ہے، اِس مہینے میں تمام مہینے کا اعتکاف فرمایا، اور جس سال وِصال ہوا ہے اُس سال بیس روز کا اِعتکاف فرمایا تھا؛ لیکن اکثر عادتِ شریفہ چوںکہ اخیر عشرے ہی کے اِعتکاف کی رہی ہے؛ اِس لیے عُلَما کے نزدیک سُنَّتِ مُؤکَّدہ وہی ہے۔ حدیثِ بالا سے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ اِس اِعتکاف کی بڑی غرض شبِ قدر کی تلاش ہے، اور حقیقت میں اِعتکاف اِس کے لیے بہت ہی مناسب ہے، کہ اِعتکاف کی حالت میں اگر آدمی سوتا ہوا بھی ہو تب بھی عبادت میں شمار ہوتاہے،نیز اِعتکاف میں چوںکہ آنا جانا اور اِدھر اُدھر کے کام بھی کچھ نہیں رہتے؛ اِس لیے عبادت اور کریم آقا کی یاد کے عِلاوہ اَور کوئی مشغلہ بھی نہ رہے گا؛ لِہٰذا شبِ قدر کے