فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
اِس کے بعد مقدار میں اختلاف ہے، اور اِتنے اقوال نقل کیے ہیں: ۲۰۴، ۱۴، ۱۹، ۲۵، ۲۶۔شرحِ اِحیاء میں لکھا ہے کہ: ہر آیت ایک درجہ ہے جنت میں، پس قاری سے کہاجاوے گا کہ: جنت کے درجات پر اپنی تلاوت کے بہ قدر چڑھتے جاؤ، جو شخص قرآنِ پاک تمام پورا کرلے گا وہ جنت کے اعلیٰ درجے پر پہنچے گا، اور جو شخص کچھ حصہ پڑھا ہوا ہوگا وہ اُس کی بہ قدر درجات پر پہنچے گا۔ بالجملہ مُنتَہائے ترقی، مُنتَہائے قراء ت ہوگی۔ بندے کے نزدیک حدیثِ بالا کا مطلب کچھ اَور معلوم ہوتا ہے -فَإنْ کَانَ صَوَاباً فَمِنَ اللہِ، وَإنْ کَانَ خَطَأً فَمِنِّيْ وَمِنَ الشَّیْطَانِ، وَاللہُ وَرَسُوْلُہٗ مِنْہُ بَرِیئَانِ- اگر درست ہوتو حق تَعَالیٰ شَانُہٗ کی اِعانت سے ہے، اور اگر غلط ہوتو میری اپنی تَقصیر سے ہے۔ حاصل اِس مطلب کا یہ ہے کہ، حدیثِ بالا سے درجات کی وہ ترقی مراد نہیں جو آیات کے لحاظ سے فی آیت ایک درجہ ہے؛اِس لیے کہ اِس ترقی میں ترتیل سے پڑھنے نہ پڑھنے کو بظاہر کوئی تعلُّق نہیں معلوم ہوتا، جب ایک آیت پڑھی جائے ایک درجے کی ترقی ہوگی، عام ہے کہ ترتیل سے ہو یا بِلاترتیل؛ بلکہ اِس حدیث میں بظاہر دوسری ترقی بہ اعتبارِ کیفیت مراد ہے، جس میں ترتیل سے پڑھنے نہ پڑھنے کو دَخَل ہے؛ لہٰذا جس ترتیل سے دنیا میں پڑھتا تھا اُسی ترتیل سے آخرت میں پڑھے گا، اور اُس کے موافق درجات میں ترقی ہوتی رہے گی۔ مُلَّاعلی قاریؒ نے ایک حدیث سے نقل کیا ہے کہ: اگر دنیا میں بہ کثرت تلاوت کرتا رہا تب تو اُس وقت بھی یاد ہوگا؛ ورنہ بھول جائے گا۔ اللہ جَلَّ شَانُہٗ اپنا فضل فرماویں، کہ ہم میں بہت سے لوگ ایسے ہیں جن کووالدین نے دینی شوق میں یاد کرادیا تھا؛ مگر وہ اپنی لاپرواہی اور بے توجُّہی سے دنیا ہی میں ضائع کردیتے ہیں۔ اور اِس کے بالمقابل بعض احادیث میں وارد ہوا ہے کہ: جوشخص قرآنِ پاک یاد کرتا ہوا اور اُس میں محنت ومَشقَّت برداشت کرتا ہوا مرجائے وہ حُفَّاظ کی جماعت میں شمار ہوگا۔ حق تَعَالیٰ شَانُہٗ کے یہاں عطا میں کمی نہیں، کوئی لینے والا ہو: اُس کے الطاف تو ہیں عام شہیدؔی سب پر ء تجھ سے کیا ضِد تھی اگر تُو کسی قابل ہوتا؟ ہرحرف پر دس دس نیکیاں (۱۰) عَنْ ابنِ مَسعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُﷺ: مَن قَرَأَ حَرفاً مِن کِتَابِ اللہِ فَلَہٗ بِہٖ حَسَنَۃٌ، وَالحَسَنَۃُ بِعَشرِ أَمثَالِهَا؛ لَاأَقُولُ: اَلٓمٓ حَرْفٌ، أَلِفٌ حَرفٌ، وَلَامٌ حَرفٌ، وَمِیمٌ حَرفٌ. (رواہ الترمذي، وقال: هذا حدیث حسن صحیح غریب إسناداً، والدارمي) ترجَمہ: ابن مسعودص حضورِ اقدس ﷺکا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں کہ: جو شخص ایک حرف کتابُ اللہ کا پڑھے اُس کے لیے اُس حرف کے عِوض ایک نیکی ہے، اور ایک نیکی کا اَجر دس نیکی کے برابر ملتا ہے، مَیں یہ نہیں کہتا کہ: سارا الم ایک حرف ہے؛ بلکہ الف ایک