فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
سکتا ہے اور پھر بے توجُّہی، لاپرواہی، بے اِلتفاتی سے کام لیتا ہے؟ اور اِس سے بڑھ کر ظلم یہ ہے کہ، کوئی اللہ کا بندہ اُس کو روکنے کی کوشش کرتا ہے تو اُس کی مُخالَفت کی جاتی ہے، اُس کو کوتاہ نظر بتلایا جاتا ہے، اُس کی اِعانت کرنے کی بجائے اُس کا مقابلہ کیاجاتا ہے، ﴿فَسَیَعْلَمُ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا أَيَّ مُنْقَلَبٍ یَّنْقَلِبُوْنَ﴾. (۴) عَنْ جَرِیْرِ بنِ عَبْدِاللہِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللہِﷺ یَقُوْلُ: مَا مِنْ رَجُلٍ یَکُوْنُ فِيْ قَوْمٍ یَعْمَلُ فِیْهِمْ بِالْمَعَاصِيْ، یَقْدِرُوْنَ عَلیٰ أَنْ یُّغَیِّرُوْا عَلَیْہِ وَلَایُغَیِّرُنَّ إِلَّا أَصَابَهُمُ اللہُ بِعِقَابٍ قَبْلَ أَنْ یَّمُوْتُوْا. (رواہ أبوداود، وابن ماجہ، وابن حِبَّان، والأصبَهاني، وغیرهم؛ کذا في الترغیب) ترجَمہ: نبیٔ کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ: اگر کسی جماعت اور قوم میں کوئی شخص کسی گناہ کا اِرتکاب کرتا ہے، اور وہ جماعت وقوم باوجود قدرت کے اُس شخص کو اُس گناہ سے نہیں روکتی تو اُن پر مرنے سے پہلے دنیا ہی میں اللہ تعالیٰ کا عذاب مُسلَّط ہوجاتاہے۔ میرے مُخلِص بزرگو اور ترقیٔ اسلام ومُسلِمین کے خواہش مند دوستو! یہ ہیں مسلمانوں کی تباہی کے اسباب اور روز افزُوں بربادی کی وُجوہ، ہر شخص اجنبیوں کو نہیں، برابر والوں کو نہیں، اپنے گھر کے لوگوں کو، اپنے چھوٹوں کو، اپنی اولاد کو، اپنے ماتحتوں کو ایک لمحہ اِس نظر سے دیکھ لے کہ، کتنے کھُلے ہوئے مَعاصِی میں وہ لوگ مبتلا ہیں؟ اور آپ حضرات اپنی ذاتی وَجاہت اور اَثر سے اُن کو روکتے ہیں یا نہیں؟ روکنے کو چھوڑیے، روکنے کا ارادہ بھی کرلیتے ہیں یا نہیں؟ یا آپ کے دل میں کسی وقت اِس کا خطرہ بھی گزر جاتا ہے کہ، یہ لاڈلا بیٹا کیا کررہا ہے؟ اگر وہ حکومت کا کوئی جرم کرتا ہے، جرم بھی نہیں، سیاسی مجالس میں شِرکت ہی کرلیتا ہے، تو آپ کو فکر ہوتی ہے کہ کہیں ہم نہ مُلوَّث ہوجائیں، اُس کو تنبیہ کی جاتی ہے، اور اپنی صفائی اور تَبرِّی کی تدبیریں اختیار کی جاتی ہیں؛ مگر کہیں اَحکمُ الحَاکِمِین کے مُجرِم کے ساتھ بھی وہی برتاؤ کیاجاتا ہے جو معمولی حاکمِ عارضی کے مجرم کے ساتھ کیا جاتا ہے؟آپ خوب جانتے ہیں کہ پیارابیٹا شَطرنج کا شوقین ہے، تاش سے دِل بہلاتا ہے، نماز کئی کئی وقت کی اُڑا دیتا ہے؛ مگر افسوس! کہ آپ کے منھ سے کبھی حرفِ غلط کی طرح بھی یہ نہیں نکلتا کہ: کیا کررہے ہو؟ یہ مسلمانوں کے کام نہیں ہیں؛ حالاںکہ اُس کے ساتھ کھانا پینا چھوڑ دینے کے بھی مامور تھے، جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے: ع ببِیں تَفاوُتِ رَہ اَز کُجاست تابکُجا ایسے بہت سے لوگ ملیںگے جو اپنے لڑکے سے اِس لیے ناخوش ہیں کہ وہ عَہدِی ہے، گھر پڑا رہتا ہے، مُلازَمت کی سَعی نہیں کرتا ہے، یا دوکان کا کام تَندَہی سے نہیںکرتا ہے؛ لیکن ایسے لوگ بہت کم ملیںگے جولڑکے سے اِس لیے ناراض ہوں کہ وہ جماعت کی پرواہ نہیں کرتا، یا نماز قضا کردیتاہے۔ بزرگو اور دوستو! اگر صرف آخرت ہی کا وَبال ہوتا تب بھی یہ اُمور اِس قابل تھے کہ اُن سے کوسوں دُور بھاگا جاتا؛ لیکن قیامت تو یہ ہے کہ اِس دنیا کی