فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
توبہ کرتارہے۔ ایک حدیث قریب آنے والی ہے کہ: جب آدمی گناہ کرتاہے تو ایک کالا نقطہ اُس کے دِل پر لگ جاتاہے، اگر توبہ کرتاہے تو وہ دُھل جاتاہے ورنہ باقی رہتاہے۔ اِس کے بعد حضور ﷺنے دوچیز کے مانگنے کا اَمر فرمایاہے جن کے بغیر چارہ ہی نہیں: جنت کا حُصُول اور دوزخ سے اَمن۔ اللہ اپنے فضل سے مجھے بھی مَرحَمَت فرمائے اور تمھیں بھی۔ (۲) عَنْ أَبِيْ هُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِﷺ: اُعْطِیَتْ أُمَّتِيْ خَمْسَ خِصَالٍ فِيْ رَمَضَانَ لَمْ تُعْطِهِنَّ أُمَّۃٌ قَبْلَهُمْ: خُلُوْفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْیَبُ عِنْدَ اللہِ مِنْ رِیْحِ الْمِسْكِ، وَتَسْتَغْفِرُ لَهُمُ الْحِیْتَانُ حَتّٰی یُفْطِرُوْا، وَیُزَیِّنُ اللہُ عَزَّ وَجَلَّ کُلَّ یَوْمٍ جَنَّتَہٗ، ثُمَّ یَقُوْلُ: یُوْشِكُ عِبَادِيَ الصَّالِحُوْنَ أَنْ یُّلْقُوْا عَنْهُمُ الْمَؤُنَۃ وَیَصِیْرُوْا إِلَیْكَ، وَتُصْفَدُ فِیْہِ مَرَدَۃُ الشَّیَاطِیْنِ، فَلَا یَخْلُصُوْا فِیْہِ إِلٰی مَاکَانُوْا یَخْلُصُوْنَ إِلَیْہِ فِيْ غَیْرِہٖ، وَیُغْفَرُ لَهُمْ فِي اٰخِرِ لَیْلِہٖ؛ قِیْلَ: یَا رَسُوْلَ اللہِ! أَهِيَ لَیْلَۃُ الْقَدْرِ؟ قَالَ: لَا، وَلٰکِنَّ الْعَامِلَ إِنَّمَا یُوَفّٰی أَجْرُہٗ إِذَا قَضٰی عَمَلَہٗ. (رواہ أحمد والبزار والبیهقي، ورواہ أبوالشیخ ابن حبان في کتاب الثواب؛ إلا أن عندہٗ: ’’وَتَسْتَغْفِرُ لَهُمُ الْمَلٰئِکَۃُ‘‘ بدل ’’الْحِیتَانَ‘‘، کذا في الترغیب) ترجَمہ: ابو ہریرہصنے حضورِ اکرم ﷺسے نقل کیاکہ: میری اُمَّت کو رمَضان شریف کے بارے میں پانچ چیزیں مَخصُوص طور پر دی گئی ہیں جو پہلی اُمَّتوں کو نہیں ملی ہیں: (۱) یہ کہ اُن کے منھ کی بدبو اللہ کے نزدیک مُشک سے زیادہ پسند ہے۔ (۲) یہ کہ اُن کے لیے دریا کی مچھلیاں تک دعاکرتی ہیں، اور افطار کے وقت تک کرتی رہتی ہیں۔ (۳) جنت ہرروز اُن کے لیے آراستہ کی جاتی ہے، پھر حق تَعَالیٰ شَانُہٗ فرماتے ہیں کہ: قریب ہے کہ میرے نیک بندے (دنیاکی) مَشقَّتیں اپنے اوپر سے پھینک کر تیری طرف آویں۔ (۴) اِس میں سَرکش شیاطِین قید کر دیے جاتے ہیں،کہ وہ رمَضان میں اُن بُرائیوں کی طرف نہیں پہنچ سکتے جن کی طرف غیرِ رمَضان میں پہنچ سکتے ہیں۔ (۵) رمَضان کی آخری رات میں روزہ داروں کے لیے مغفرت کی جاتی ہے، صحابہ ثنے عرض کیا کہ: یہ شبِ مغفرت، شبِ قدر ہے؟ فرمایا: نہیں؛ بلکہ دستور یہ ہے کہ مزدور کو کام ختم ہونے کے وقت مزدوری دی جاتی ہے۔ آراستہ: مُزیَّن۔ مَرحَمَت:عِنایت۔ دِماغ پَروَر:دِماغ کو تازگی پہنچانے والا۔ بُعد: دُوری۔ تَصرِیح: وَضاحت۔ فَریفتہ: عاشق۔ اے حافظِ مسکین! چہ کُنی مُشکِ خُتَن را ء اَز گَیسُوئے احمد بِسِتاں عِطرِ عَدنَ رَا: اے مسکین حافظ! خُتن(تُرکِستان میں ایک علاقہ جہاں کاعِطر مشہور ہے)کے مُشک کو کیا کرے گا؟تُو احمدﷺ کے گیسو سے عَدن(جَنَّت)کا عِطر لے لے۔ کمالِ تقرُّب: بالکل قریب ہونا۔ محبوب تَرِین: بہت زیادہ پسندیدہ۔ مُنوَّر: نور والا۔ زَائل: ختم۔ فائدہ:نبیٔ کریم ﷺنے اِس حدیثِ پاک میں پانچ خُصوصِیَّتیں ارشاد فرمائی ہیں، جو اِس اُمَّت کے لیے حق تَعَالیٰ شَانُہٗ کی طرف سے مخصوص انعام ہوئی، اور پہلی اُمَّت کے روزے داروں کو مَرحَمَت نہیںہوئی، کاش! ہمیں اِس نعمت کی قدر ہوتی، اور اِن خصوصی عَطایا کے حُصُول کی کوشش کرتے۔ اوَّل یہ کہ، روزے دار کے منھ کی بدبو -جو بھوک کی حالت میں ہوجاتی ہے- حق تَعَالیٰ شَانُہٗ کے نزدیک مُشک سے بھی زیادہ پسندیدہ ہے۔ شُرَّاحِ حدیث کے