فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
مُستَقِل۔ نبیٔ اَکرم ﷺ کی دُعاؤں میں ہے: اَللّٰہُمَّ اجعَلْ سَرِیرَتِيخَیراً مِّنْ عَلَانِیَتِيْ، وَاجْعَلْ عَلَانِیَتِي صَالِحَۃً. (اے اللہ! میرے باطن کو میرے ظاہر سے زیادہ بہتر بنا، اور میرے ظاہر کو صالِح اور نیک بنادے)۔حضرت عمر ص فرماتے ہیں کہ: مجھے حضورِ اقدس ﷺ نے یہ دعا تعلیم فرمائی ہے۔(ترمذی، ابواب الدعوات،۲؍۱۹۹حدیث:۳۵۸۶) (۳۲) عَن أَنَسٍ: أَنَّ أَبَابَکرٍ دَخَلَ عَلَی النَّبِيِّﷺ وَهُوَ کَئِیْبٌ، فَقَالَ لَہُ النَّبِيُّﷺ: مَالِيَ أَرَاكَ کَئِیباً؟ قَالَ: یَا رَسُولَ اللہِ! کُنتُ عِندَ ابنِ عَمٍّ لِيْ اَلبَارِحَۃَ فُلَانٌ وَهُوَ یَکِیدُ بِنَفسِہٖ، قَالَ: فَهَل لَقَّنْتَہٗ لَاإِلٰہَ إِلَّا اللہُ؟ قَالَ: قَدْ فَعَلتُ یَارَسُولَ اللہِ! قَالَ: فَقَالَهَا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: وَجَبَتْ لَہُ الجَنَّۃُ، قَالَ أَبُوبَکرٍ: یَا رَسُولَ اللہِ! کَیفَ هِيَ للِأَحیَاءِ؟ قَالَ: هِيَ أَهدَمُ لِذُنُوبِهِم، هِيَ أَهدَمُ لِذُنُوبِهِم. (رواہ أبویعلیٰ والبزار، وفیہ زائدۃ بن أبي الرقاد، وثقہ القواریري وضعفہ البخاري وغیرہ؛ کذا في مجمع الزوائد. وأخرج بمعناہ عن ابن عباس أیضا. قلت: وروي عن علي مرفوعاً: مَن قَالَ إِذَا مَرَّ بِالمَقَابِرِ: ’’اَلسَّلَامُ عَلیٰ أَهلِ لَاإِلٰہَ إِلَّا اللہُ مِن أَهلِ لَاإِلٰہَ إِلَّا اللہُ، کَیفَ وَجَدتُمْ قَولَ لَاإِلٰہَ إِلَّا اللہُ؟ یَا لَاإِلٰہَ إِلَّا اللہُ! اِغفِرْ لِمَنْ قَالَ: لَاإِلٰہَ إِلَّا اللہُ، وَاحشُرْنَا فِي زُمرَۃِ مَنْ قَالَ: لَاإِلٰہَ إِلَّا اللہُ‘‘، غُفِرَلَہٗ ذُنُوبُ خَمسِینَ سَنَۃً؛ قِیلَ: یَارَسُولَ اللہِ! مَن لَمْ یَکُنْ لَہٗ ذُنُوبُ خَمسِینَ سَنَۃً؟ قَالَ لِوَالِدَیہِ وَلِقَرَابَتِہٖ وَلِعَامَّۃِ المُسلِمِینَ. رواہ الدیلمي في تاریخ همدان، والرافعي، وابن النجار؛کذافي منتخب کنز العمال؛ لکن روي نحوہ السیوطي في ذیل اللاٰلي وتکلم علیٰ سندہ، وقال: الإسناد کلہ ظلمات، ورمی رجالہ بالکذب. وفي تنبیہ الغافلین: ’’وَرُوِيَ عَنْ بَعضِ الصَّحَابَۃِ: مَن قَالَ: لَا إلٰہَ إِلَّا اللہُ مِن قَلبِہٖ خَالِصاً وَمَدَّهَا بِالتَّعظِیْمِ، کَفَّرَ اللہُ عَنہُ أَربَعَۃَ اٰلافٍ ذَنبٍ مِنَ الکَبَائِرِ، قِیلَ: إنْ لَم یَکُن لَہٗ أَربَعَۃُ اٰلَافٍ ذَنبٍ؟ قَالَ یُغفَرُ مِن ذُنُوبِ أَهلِہٖ وَجِیرَانِہٖ‘‘اھ. قلت: وروي بمعناہ مرفوعا؛ لکنهم حکموا علیہ بالوضع، کما في ذیل اللاٰلي؛ نعم یؤیدہ الأمر بدفن جوارالصالح وتاذیہ بجوار السوء، ذکرہ السیوطي في اللاٰلي بطرق، وورد السلام علیٰ أهل القبور بألفاظ مختلفۃ في کنز العمال وغیرہ) ترجَمہ: حضرت ابوبکرصدیقص حضورِاقدس ﷺ کی خدمت میں رَنجیدہ سے ہوکر حاضر ہوئے، حضورﷺ نے دریافت فرمایا کہ: مَیں تمھیں رَنجیدہ دیکھ رہا ہوں، کیا بات ہے؟ اُنھوں نے عرض کیا کہ: گذشتہ شب میرے چچازاد بھائی کاانتقال ہوگیا، مَیں نزع کی حالت میں اُن کے پاس بیٹھا تھا،(اِس مَنظر سے طبیعت پر اَثرہے)،حضورﷺ نے فرمایا: تم نے اُس کو لَاإِلٰہَ إِلَّا اللہُ کی تَلقِین بھی کی تھی؟ عرض کیا: کی تھی، ارشاد فرمایا کہ: اُس نے یہ کلمہ پڑھ لیا تھا؟ عرض کیاکہ: پڑھ لیا تھا، ارشاد فرمایا کہ: جنت اُس کے لیے واجب ہوگئی، حضرت ابوبکرص نے عرض کیا: یارسولَ اللہ! زندہ لوگ اِس کلمے کو پڑھیں تو کیا ہو؟ حضورﷺنے دومرتبہ یہ ارشاد فرمایا کہ: یہ کلمہ اُن کے گناہوں کو بہت ہی مُنہَدِم کردینے والا ہے، بہت ہی مُنہَدِم کردینے والا ہے، (یعنی بالکل ہی مِٹا دینے والا ہے)۔ رَنجیدہ: غمگین۔ بَسااَوقات: بہت سی مرتبہ۔ سُرخ: لال۔ سَبز: ہرا۔ طَباق: تھال۔ فائدہ: مَقابِر میں اور مَیِّت کے قریب کلمۂ طَیِّبہ پڑھنے کے مُتعلِّق بھی کثرت سے احادیث میں ارشاد ہوا ہے: ایک حدیث میں ہے کہ: جنازے کے ساتھ کثرت سے لَاإِلٰہَ إِلَّا اللہُ پڑھا کرو۔(۔۔۔۔۔) ایک حدیث میں آیا ہے کہ: میری اُمَّت کا شِعار (نشان)جب وہ پُل صراط پر چلیںگے تو لَاإِلٰہَ إِلَّا أَنتَہوگا۔(کنزالعمال ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔)دوسری حدیث میں ہے کہ: جب وہ اپنی قبروں سے اُٹھیںگے تو اُن کا نشان لَاإِلٰہَ إِلَّا اللہُ، وَعَلیٰ اللہِ فَلیَتَوَکَّلِ المُؤْمِنُونَ ہوگا۔ (کنزالعمال ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔)تیسری حدیث میں ہے کہ: قِیامت کے اندھیروں میں اُن کا نشان لَاإِلٰہَ إِلَّا أَنتَ ہوگا۔