فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
الْحَاجَاتِ، وَتُطَہِّرُنَا بِهَا مِنْ جَمِیْعِ السَّیِّئَاتِ، وَتَرْفَعُنَا بِهَا أَعْلَی الدَّرَجَاتِ، وَتُبَلِّغُنَا بِهَا أَقْصَی الْغَایَاتِ مِنْ جَمِیْعِ الْخَیْرَاتِ فِي الْحَیَاۃِ وَبَعْدَ الْمَمَاتِ‘‘. اور شیخ مَجدُالدین صاحبِ قاموس نے بھی اِس حکایت کو بہ سندِ خود ذکر کیاہے۔ (فض) ہمسایہ: پڑوسی۔ خوش نویسِ لکھنؤ: اچھا لکھنے والا لکھنؤ کاشخص۔ بَیاض: کاپی۔ رُخسارہ: چہرہ۔ اِضافہ: زیادتی۔ (۵) بعض رسائل(ح:ذکرہ السخاوي مختصراً،ص:۱۹۱) میں عُبیداللہ بن عمر قَواریریؒ سے نقل کیاہے کہ: ایک کاتب میرا ہمسایہ تھا، وہ مرگیا، مَیں نے اُس کو خواب میں دیکھا اور پوچھا: اللہ تعالیٰ نے تیرے ساتھ کیا معاملہ کیا؟ کہا: مجھے بخش دیا، مَیں نے سبب پوچھا، کہا: میری عادت تھی، جب نامِ پاک رسول اللہ ﷺ کا کتاب میں لکھتا تو ’’صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ بھی بڑھاتا، خدائے تعالیٰ نے مجھ کو ایسا کچھ دیا کہ نہ کسی آنکھ نے دیکھا اور نہ کسی کان نے سُنا، نہ کسی دل پر گزرا۔ (گلشن جنت) (۶) ’’دلائلُ الخیرات‘‘ کی وجہِ تالیف مشہور ہے کہ: مؤلِّف کو سفر میں وُضو کے لیے پانی کی ضرورت تھی، اور ڈول رسّی کے نہ ہونے سے پریشان تھے، ایک لڑکی نے یہ حال دیکھ کر دریافت کیا، اور کنوئیں کے اندر تھوک دیا، پانی کنارے تک اُبل آیا، مؤلِّف نے حیران ہوکر وجہ پوچھی، اُس نے کہا: یہ برکت ہے درود شریف کی، جس کے بعد اُنھوںنے یہ کتاب ’’دلائل الخیرات‘‘ تالیف کی۔ (۷) شیخ زَروقؒنے لکھاہے کہ: مؤلِّفِ دلائل الخیرات کی قبرسے خوشبو مشک وعنبر کی آتی ہے، اور یہ سب برکت درود شریف کی ہے۔ (۸) ایک معتمَد دوست نے راقِم سے ایک خوش نویسِ لکھنؤ کی حکایت بیان کی، اُن کی عادت تھی کہ، جب صبح کے وقت کتابت شروع کرتے تو اوّل ایک بار دُرود شریف ایک بَیاض پر -جو اِسی غرض سے بنائی تھی- لکھ لیتے، اِس کے بعد کام شروع کرتے، جب اُن کے انتقال کا وقت آیا تو غلبۂ فکرِ آخرت سے خوف زدہ ہوکر کہنے لگے کہ: دیکھیے! وہاں جاکر کیا ہوتاہے؟ ایک مجذوب آنکلے، اور کہنے لگے: بابا! کیوں گھبراتاہے؟ وہ بَیاض سرکار ﷺ میں پیش ہے اور اُس پر صَاد بن رہے ہیں۔ (۹) مولانا فیضُ الحسن صاحب سہارن پوری مرحوم کے داماد نے مجھ سے بیان کیاکہ: جس مکان میں مولوی صاحب کا انتقال ہوا وہاں ایک مہینے تک خوشبو عطر کی آتی رہی، حضرت مولانا محمدقاسم صاحبؒ سے اِس کو بیان کیا، فرمایا: یہ برکت درود شریف کی ہے۔ مولوی صاحب کا معمول تھا کہ: ہرشبِ جمعہ کو بیدار رہ کردرود شریف کا شُغل فرماتے۔ (۱۰) ابوزَرعہ ؒنے ایک شخص کو خواب میں دیکھا کہ، آسمان میں