فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
حدیث سے فارغ ہوئے تو گھر جانے لگے، مَیں بھی پیچھے ہولیا، وہاں جاکر دیکھا: ایک پرانا سا گھر،خَستہحالت، نہایت معمولی سامان، زَاہِدانہ زندگی۔ (طبقات ابنِ سعد، ۲؍ ۱۰۳) حضرت اُبیص کہتے ہیں کہ: ایک مرتبہ حضورِاقدس ﷺنے (میرا امتحان لیا) ارشاد فرمایا کہ: ’’قرآن شریف میں سب سے بڑی آیت (برکت اور فَضل کے اعتبار سے) کونسی ہے‘‘؟ مَیں نے عرض کیا کہ: اللہ اور اُس کے رسول ﷺہی بہتر جانتے ہیں، حضورﷺنے دوبارہ سوال فرمایا، مجھے ادب مانع ہوا، مَیں نے پھر وہی جواب دیا، تیسری مرتبہ پھر ارشاد فرمایا، مَیں نے عرض کیا: آیۃُ الکرسی، حضورﷺ خوش ہوئے اورفرمایا: ’’اللہ تجھے تیراعلم مبارک کرے‘‘۔ ایک مرتبہ حضورِاقدس ﷺنماز پڑھا رہے تھے، ایک آیت چھوٹ گئی، حضرت اُبی ص نے نماز میں لقمہ دیا، حضورﷺنے نماز کے بعد ارشاد فرمایاکہ: ’’کس نے بتایا‘‘؟ حضرت اُبیص نے عرض کیا: مَیں نے بتایاتھا، حضورﷺنے ارشاد فرمایا: ’’میرا بھی یہی گمان تھا کہ تم نے ہی بتایا ہوگا‘‘۔ (مُسنَدِاحمد) (اُسد الغابہ، ۱؍ ۴۹) فائدہ: یہ حضرت اُبی ص باوجود اِس علمی شَغَفاور قرآن پاک کی مخصوص خدمات کے حضورﷺ کے ساتھ ہرغزوے میں شریک ہوئے ہیں، حضورﷺ کا کوئی جہاد ایسا نہیں جس میں اِن کی شرکت نہ ہوئی ہو۔ (۵)حضرت حذیفہ کااِہتمامِ فِتَن مُقتَدا: سردار۔ معزول: الگ۔ فِراست: سمجھ داری۔ حضرت حذیفہص مشہور صحابہ میں ہیں، صَاحِبُ السِّرِّ(بھیدی) اِن کالقب ہے، حضورِ اقدس ﷺ نے مُنافِقین اور فتنوں کاعلم اِن کو بتایا تھا۔ کہتے ہیں کہ: ایک مرتبہ حضورﷺنے قِیامت تک جتنے فتنے آنے والے ہیں سب کو نمبروار بتایا تھا، کوئی ایسا فتنہ جس میں تین سو آدمیوں کے بقدر لوگ شریک ہوں حضورﷺنے نہیں چھوڑا؛ بلکہ اُس فتنے کاحال اور اُس کے مُقتَدا کاحال مع اُس کے نام کے نیز اُس کی ماں کانام، اُس کے باپ کانام، اُس کے قبیلے کانام صاف صاف بتا دیا تھا۔ حضرت حذیفہص فرماتے ہیں کہ: لوگ حضورﷺسے خیر کی باتیں دریافت کیا کرتے تھے اور مَیں بُرائی کی باتیں دریافت کیاکرتاتھا؛ تاکہ اُس سے بچاجائے۔ ایک مرتبہ مَیں نے دریافت کیا: یارسولَ اللہ! یہ خیر وخوبی