فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عمر صسے فرمایاکہ: جب تم نے حفصہرَضِيَ اللہُ عَنْہَا کے نکاح کا ذکر کیا تھا اور مَیں نے سکوت کیاتھا، تمھیں اُس وقت ناگَواری ہوئی ہوگی؛ مگر چوں کہ حضورِاقدس ﷺ اُن سے نکاح کا تذکرہ فرماچکے تھے؛ اِس لیے نہ تومَیں قَبول کرسکتا تھا اور نہ حضورﷺ کے راز کو ظاہر کرسکتاتھا؛ اِس لیے سکوت کیاتھا، اگرحضورﷺ ارادہ مُلتَوی فرما دیتے تو مَیں ضرور کرلیتا۔حضرت عمرص فرماتے ہیں کہ: مجھے ابوبکرکے سُکوت کاحضرت عثمان کے انکار سے بھی زیادہ رنج تھا۔ حضرت حفصہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا بڑی عابدہ زاہدہ تھیں، رات کواکثر جاگتی تھیںاور دن میں کثرت سے روزہ رکھا کرتی تھیں، کسی وجہ سے حضورِ اقدس ﷺ نے اُن کو ایک طلاق بھی دی تھی، جس کی وجہ سے حضرت عمرص کو بہت رنج ہوا، اور ہونا بھی چاہیے تھا،حضرت جبرئیل ں تشریف لائے اور عرض کیا: اللہ جَلَّ شَانُہٗ کاارشاد ہے کہ: حفصہرَضِيَ اللہُ عَنْہَا سے رُجوع کرلو، یہ بڑی شب بیدار اور کثرت سے روزہ رکھنے والی ہیں، اور عمرکی خاطر بھی منظور ہے؛ اِس لیے حضور ﷺ نے رُجوع فرمالیا۔ جُمادی الاولیٰ ۴۵ھ میں -جب کہ اِن کی عمرتقریباًتریسٹھ(۶۳) برس کی تھی- مدینۂ طیبہ میں اِنتقال فرمایا،بعض نے اِن کاانتقال ۴۱ھ میں اورعمر ساٹھ برس کی لکھی ہے۔ (۵)حضرت زینب بنتِ خُزیمہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کے حالات: اِن کے بعدحضورﷺ کانکاح حضرت زینب رَضِيَ اللہُ عَنْہَا سے ہوا، حضرت زینب رَضِيَ اللہُ عَنْہَا خُزیمہ کی بیٹی،جن کے پہلے نکاح میں اختلاف ہے، بعض نے لکھا ہے کہ: پہلے عبداللہ بن جَحْش صسے نکاح ہوا تھا، جب وہ غزوۂ اُحُد میں شہید ہوئے -جن کاقصہ باب۷؍ کی پہلی حدیث میں گزرا- تو حضورﷺ نے نکاح کیا، اوربعض نے لکھا کہ: اِن کاپہلانکاح طُفیل بن حارث ص سے ہوا تھا، اُن کے طلاق دینے کے بعداُن کے بھائی عُبَیدۃُ بنُ الْحارِث ص سے ہوا جوبدر میں شہید ہوئے، اِس کے بعدحضورِ اقدس ﷺسے ہجرت کے اِکتیس مہینے بعدرمضان ۳ھ میں ہوا۔آٹھ مہینے حضورﷺ کے نکاح میں رہِیں، اور ربیع الآخر ۴ھ میں انتقال فرمایا۔ حضورﷺ کی بیویوں میں حضرت خدیجہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا اور حضرت زینب رَضِيَ اللہُ عَنْہَا ؛دوہی بیبیاں ایسی ہیں جن کاوِصال حضورﷺ کے سامنے ہوا، باقی نَو حضورﷺ کے وِصال کے وقت زندہ تھیں جن کابعد میں انتقال ہوا۔حضرت زینب رَضِيَ اللہُ عَنْہَا بڑی سخی تھیں،اِسی وجہ سے اِن کانام اسلام سے