فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کام کو کرے، ہم لوگ صبح سے شام تک حضورﷺ کے کتنے اِرشادات سنتے ہیں، اور اُن کا کتنا اہتمام کرتے ہیں؟ ہرشخص خود ہی اپنے متعلِّق فیصلہ کرسکتاہے۔ (۱۰)حضرت حکیم بن حِزام ص کاسوال سے عہد مَرحَمت: عنایت۔ اِستِغنا: بے نیازی۔ حکیم بن حِزام ص -ایک صحابی ہیں- حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، کچھ طلب کیا، حضورﷺ نے عطا فرمایا، پھر کسی موقع پر کچھ مانگا، حضورﷺ نے پھر مَرحَمت فرما دیا، تیسری دفعہ پھر سوال کیا، حضورﷺ نے عطا فرمایا اور یہ ارشاد فرمایا کہ: ’’حکیم! یہ مال سبز باغ ہے، ظاہر میں بڑی میٹھی چیز ہے؛ مگر اِس کادستور یہ ہے کہ اگر یہ دِل کے اِستِغنا سے مِلے تواِس میں برکت ہوتی ہے، اور اگر طَمع اور لالچ سے حاصل ہو تو اِس میں برکت نہیں ہوتی، ایسا ہوجاتا ہے (جیسے ’’جُوْعُ الْبَقَر‘‘ کی بیماری ہو) کہ ہر وقت کھائے جائے اورپیٹ نہ بھرے‘‘، حکیمص نے عرض کیا: یارسولَ اللہ! آپ کے بعد اب کسی کونہیں سَتاؤںگا، اِس کے بعد حضرت ابوبکرصدیق ص نے اپنے زمانۂ خلافت میں حکیم صکو بیت المال سے کچھ عطا فرمانے کا ارادہ کیا، اُنھوں نے اِنکار کر دیا، اِس کے بعد حضرت عمرصنے اپنے زمانۂ خلافت میں بار بار اِصرار کیا؛ مگر اُنھوں نے انکار ہی فرمادیا۔ (بخاری، باب الاستعفاف عن مسئلۃ، ۱؍ ۱۹۹) فائدہ: یہی وجہ ہے کہ آج کل ہم لوگوں کے مالوں میں برکت نہیں ہوتی، کہ لالچ اورطمع میں گھِرے رہتے ہیں۔ (۱۱)حضرت حذیفہ کاجاسوسی کے لیے جانا گِروہ: لشکر۔ مَرحَمَت:عنایت۔ شِدَّت: تیزی۔ جَتھّے: لشکر۔ خَستہ حال: بدحال۔ تعمیلِ ارشاد: حکم کو پوراکرنا۔ کوکھ: پہلو۔ تَرکش: تیر رکھنے کاخول۔ دَندانِ مبارک: دانت مبارک۔ زیبا: مناسب۔ دِقَّتوں: تکلیفوں۔ زَہے قِسمت: خوش نصیبی،واہ رے قسمت!۔ حضرت حذیفہ ص فرماتے ہیں کہ: غزوۂ خندق میں ہماری ایک طرف تومکہ کے کُفَّار اور اُن کے ساتھ دوسرے کافروں کے بہت سے گِروہ تھے، جو ہم پر چڑھائی کرکے آئے تھے اور حملے کے لیے تیار تھے، اور دوسری طرف خود مدینۂ مُنوَّرہ میں ’’بنوقُرَیظہ‘‘ کے یہود ہماری دشمنی پر تُلے ہوئے تھے، جن سے ہر وقت اندیشہ تھا کہ کہیں مدینۂ منوَّرہ کوخالی دیکھ کر وہ ہمارے اَہل وعَیال کو بالکل ختم نہ کردیں، ہم لوگ مدینۂ منورہ سے باہر لڑائی کے سلسلے میں پڑے ہوئے تھے، مُنافِقوں کی جماعت گھر کے خالی اور تنہا ہونے کابہانہ کرکے اجازت لے کر اپنے گھروں کو واپس جا رہی تھی، اور حضورِ اقدس ﷺ ہر اجازت مانگنے والے کو اِجازت مَرحَمَت فرما دیتے تھے، اِسی دوران میں ایک