فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کامُتولِّی ہے، اور جو کچھ تُو نے مجھے عطافرمایا اُس میں برکت عطا فرما، اورجو کچھ تُونے مُقدَّرفرمایا ہے اُس کی بُرائی سے مجھے بچا، کہ تُو تو جو چاہے طے فرماسکتا ہے، تیرے خلاف کوئی شخص کچھ بھی فیصلہ نہیں کرسکتا، اور جس کاتُو والی ہے وہ کبھی ذَلیل نہیں ہوسکتا، تیری ذات بابرکت ہے اور سب سے بلندہے۔ امام حسن صفرماتے ہیں کہ: مَیں نے حضورﷺسے سنا کہ: جوشخص صبح کی نماز کے بعد سے طُلوعِ آفتاب تک اُسی جگہ بیٹھارہے وہ جہنَّم کی آگ سے نجات پائے گا۔ حضرت حسن صنے کئی حج پیدل کیے، اور ارشاد فرماتے تھے کہ: ’’مجھے اِس سے شرم آتی ہے کہ مرنے کے بعداللہ سے مِلُوں اور اُس کے گھر پاؤں چل کر نہ گیاہوں‘‘۔ نہایت حَلِیم مزاج تھے اورپرہیزگار۔ ’’مُسندِ احمد‘‘ میں متعدِّد روایات اِن سے نقل کی گئی ہیں، اور صاحبِ ’’تلقیح‘‘ نے اُن صحابہ میں اِن کو ذکر کیا ہے جن سے تیرہ حدیثیں روایت کی جاتی ہیں۔ سات برس کی عمر ہی کیاہوتی ہے! اُس وقت کی اِتنی احادیث کایاد رکھنا اور نقل کرناحافظے کاکمال ہے اور شوق کی انتہا، اَفسوس ہے! کہ ہم لوگ اپنے بچوں کوسات برس تک دِین کی معمولی سی باتیں بھی نہیں بتاتے۔(مُسندِ احمد۔ تلقیح فہوم اہل الاثر) (۲۰)حضرت امام حسین ص کاعلمی مشغلہ وَاہی تباہی: بیہُودہ۔ ہَیبت: خوف۔ کار آمد: فائدہ مند۔ دِقَّت: پریشانی۔ بارہا: کئی مرتبہ۔ مَخفی: چھپ کر۔ مُعتَد بہٖ: بہت سا۔ ثَمَرہ: نتیجہ۔ مَعاش: گُزران۔ مُروَّجہ: رائج۔ قُویٰ: اعضاء۔ سَیِّدُالسَّادَات حضرت حسین ص اپنے بھائی حضرت حَسَنص سے بھی ایک سال چھوٹے تھے؛ اِس لیے اُن کی عمر حضورِاقدس ﷺکے وِصال کے وقت اَور بھی کم تھی، یعنی چھ برس اورچندمہینے کی تھی، چھ برس کابچہ کیا دِین کی باتوں کومحفوظ کرسکتاہے؟؛ لیکن امام حسین صکی روایتیں حدیث کی کتابوں میں نقل کی جاتی ہیں، اور مُحدِّثین نے اُس جماعت میںاِن کاشمار کیا ہے جن سے آٹھ حدیثیں منقول ہیں۔ امام حسین ص فرماتے ہیں کہ: مَیں نے حضورِاقدس ﷺسے سنا کہ: ’’کوئی مسلمان مرد ہو یا عورت، اُس کو کوئی مصیبت پہنچی ہو، پھر وہ عرصے کے بعدیاد آئے، اور یاد آنے پر پھر وہ ﴿إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ﴾ پڑھے، تو اُس کو اُس وقت بھی اُتنا ہی ثواب پہنچے گا جتنا کہ مصیبت کے وقت پہنچا تھا‘‘۔ یہ بھی حضور ﷺکاارشادہے کہ: ’’میری اُمَّت جب دریا پرسوار ہو، اور سوار ہوتے وقت ﴿بِسْمِ اللّٰہِ مَجْرٖىہَا وَمُرْسٰہَا إِنَّ رَبِّيْ لَغَفُوْرُ رَّحِیْمٌ﴾ پڑھے، تویہ ڈوبنے سے اَمن کا ذریعہ ہے۔ حضرت حسین صنے پچیس حج پیدل کیے ہیں، نماز اور روزے کی بھی