فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
ساتواں باب بہادری، دِلیری اورموت کاشوق سَرہوجائے:پیچھے پڑجائے۔ بُزدِلی: کم ہمتی۔ اِشتیاق: شوق۔ جس کالازمی نتیجہ بہادُری ہے، کہ جب آدمی مرنے ہی کے سَرہوجائے تو پھر سب کچھ کر سکتا ہے، ساری بُزدِلی، سوچ، فکر زندگی ہی کے واسطے ہے، اورجب مرنے کا اِشتیاق پیدا ہوجائے تو نہ مال کی محبت رہے نہ دشمن کاخوف۔ کاش!مجھے بھی اُن سچوں کے طفیل یہ دولت نصیب ہوجاتی۔ (۱)ابنِ جَحش اورابنِ سعدکی دعا پیشی: حاضری۔ عرصے: زمانے۔ تیغِ ستم: ظلم کی تلوار۔ حضرت عبداللہ بن جَحْش ص نے غزوۂ اُحُد میں حضرت سعدبن اَبی وَقَّاص ص سے کہا: اے سعد! آؤ مِل کردعاکریں، ہرشخص اپنی ضرورت کے موافق دعاکرے، دوسرا آمین کہے، یہ قَبول ہونے کے زیادہ قریب ہے، دونوں حضرات نے ایک کونے میں جاکر دعا فرمائی، اوَّل حضرت سعد ص نے دعا کی: ’’یااللہ! جب کل کولڑائی ہو تو میرے مقابلے میں ایک بڑے بہادر کو مقرَّر فرما، جو سخت حملے والاہو، وہ مجھ پرسخت حملہ کرے اور مَیں اُس پر زوردار حملہ کروں، پھرمجھے اُس پرفتح نصیب فرما کہ مَیں اُس کوتیرے راستے میں قتل کروں اوراُس کی غنیمت حاصل کروں‘‘، حضرت عبداللہ صنے آمین کہی۔ اِس کے بعدحضرت عبداللہص نے دعاکی: ’’اے اللہ! کل کومیدان میں ایک بہادرسے مقابلہ کرا جوسخت حملے والاہو، مَیں اُس پر شدَّت سے حملہ کروں، وہ بھی مجھ پر زور سے حملہ کرے، اور پھر وہ مجھے قتل کردے، پھرمیرے ناک، کان کاٹ لے، پھر قِیامت میں جب تیرے حضور میں پیشی ہو، تو تُوکہے: عبداللہ! تیرے ناک، کان کیوں کاٹے گئے؟ مَیں عرض کروں:یااللہ! تیرے اورتیرے رسول ﷺ