فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
بھی نیکیوں میں داخل ہے؟ حضور ﷺ نے فرمایا کہ: یہ تو ساری نیکیوں میں افضل ہے۔ سَرزَد: واقع۔ مَحو: ختم۔ کِراماً کاتِبین: اعمال لکھنے والے فرشتے۔ نَدامَت:افسوس۔ مَخفی: پوشیدہ۔عَلی الاِعلاَن: کھُلَّم کھُلاَّ۔ فائدہ: بُرائی اگر گناہِ صغیرہ ہے تو نیکی سے اُس کا مَحو ہوجانا اور مِٹ جانا ظاہر ہے، اور اگر کبیرہ ہے تو قواعد کے موافق توبہ سے مَحو ہوسکتی ہے یا محض اللہ کے فضل سے، جیسا پہلے بھی گزر چکا ہے۔ بہر صورت مَحو ہونے کا مطلب یہ ہے کہ، پھر وہ گناہ اَعمال نامے میں رہتا ہے نہ کہیں اُس کا ذِکر ہوتا ہے۔ چناںچہ ایک حدیث میں وارد ہے کہ: جب بندہ توبہ کرتا ہے تو حق تَعَالیٰ شَانُہٗ وہ گناہ کِراماً کاتِبین کو بھُلادیتے ہیں، اور اُس گنہ گار کے ہاتھ پاؤں کو بھی بھلا دیتے ہیں، اورزمین کے اُس حِصَّے کو بھی جس پر وہ گناہ کیا گیا ہے، حتیٰ کہ کوئی بھی اُس گناہ کی گواہی دینے والا نہیں رہتا۔(ترغیب وترہیب للمنذری،کتاب التوبۃ والزہد۴؍۷۵) گواہی کا مطلب یہ ہے کہ، قِیامت میں آدمی کے ہاتھ، پاؤں اور بدن کے دوسرے حِصے نیک یا بد اعمال جو بھی کیے ہوں، اُن کی گواہیاں دیںگے، جیسا کہ بابِ سوم فصلِ دوم حدیث ۱۸؍ کے تحت آرہا ہے۔ حدیثِ بالا کی تائید اُن رِوایات سے بھی ہوتی ہے جن میں ارشاد فرمایا گیا ہے کہ: گناہ سے توبہ کرنے والا ایسا ہے جیسا کہ گناہ کیا ہی نہیں۔(ابن ماجہ، کتاب الزہد،باب ذکر التوبۃص:۳۱۳حدیث:۴۲۵۰) یہ مضمون کئی حدیثوں میں وارد ہوا ہے۔ توبہ اِس کو کہتے ہیں کہ: جو گناہ ہوچکا اُس پر اِنتِہائی نَدامَت اور شرم ہو، اور آئندہ کے لیے پَکا ارادہ ہو کہ پھر کبھی اِس گناہ کو نہیں کروںگا۔ ایک دوسری حدیث میں حضورﷺ کا ارشاد وارد ہوا ہے کہ: اللہ کی عبادت کر، اور کسی کو اُس کا شریک نہ بنا، اور ایسے اخلاص سے عمل کیا کر جیسا کہ وہ پاک ذات تیرے سامنے ہو، اور اپنے آپ کو مُردوں میں شمار کر، اور اللہ کی یاد ہر پتھر اور ہردرخت کے قریب کر؛ (تاکہ بہت سے گواہ قِیامت کے دن ملیں)،اور جب کوئی بُرائی ہوجائے تو اُس کے کَفَّارے میں کوئی نیکی کیا کر: اگر بُرائی مَخفی کی ہے تو نیکی بھی مخفی ہو، اور بُرائی کوعَلی الاِعلاَن کیا ہے تو اُس کے کَفَّارے میں نیکی بھی عَلی الاِعلان ہو۔(طبرانی۲۰؍۱۷۵حدیث:۳۷۴) (۳۴) عَن تَمِیمِ الدَّارِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِﷺ: مَنْ قَالَ: ’’لَاإِلٰہَ إِلَّا اللہُ وَاحِداً أَحَداً صَمَداً لَم یَتَّخِذْ صَاحِبَۃً وَلَا وَلَداً وَلَم یَکُنْ لَہٗ کُفُواً أَحَدٌ‘‘ عَشرَ مَرَّاتٍ کُتِبَتْ لَہٗ أَربَعُونَ أَلفَ حَسَنَۃٍ. (أخرجہ أحمد. قلت: أخرج الحاکم شواهدہ بألفاظ مختلفۃ) ترجَمہ: حضورﷺ کا ارشاد ہے کہ: جو شخص لَاإِلٰہَ إِلَّا اللہُ وَاحِداً أَحَداً صَمَداً، لَم یَتَّخِذْ صَاحِبَۃً وَلَا وَلَداً، وَلَم یَکُنْ لَہٗ کُفُواً أَحَدٌکو دس مرتبہ پڑھے گا، چالیس ہزار نیکیاں اُس کے لیے لکھی جائیںگی۔