فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
اِن کے بعداُسی سال شوال میں حضرت عائشہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا اورحضرت سَودَہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا سے نکاح ہوا، اِس میں بھی اختلاف ہے کہ اِن دونوں میں کس کانکاح پہلے ہوا؟ بعض مُؤرِّخین نے حضرت عائشہرَضِيَ اللہُ عَنْہَا سے پہلے ہونالکھا ہے، اوربعضوں کی رائے یہ ہے کہ حضرت سَودہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا سے پہلے ہوابعد میں حضرت عائشہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا سے۔ نَکسِیر: ناک سے خون گرنا۔گِراں:بھاری۔ مُلتوی: موقوُف۔ (۲)حضرت سَودہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کے حالات: حضرت سَودہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا بھی بیوہ تھیں،اُن کے والد کانام زَمعہ بن قَیس ہے، پہلے سے اپنے چچا زاد بھائی سَکران بن عَمرو کے نکاح میں تھیں، دونوں مسلمان ہوئے اورہجرت فرماکر حبشہ تشریف لے گئے، اورحبشہ میں سَکران کاانتقال ہوگیا۔ بعض مُؤرِّخین نے لکھا ہے کہ: مکہ واپس آکر انتقال فرمایا۔ اِن کے انتقال کے بعد سَن ۱۰؍نبوی میں حضرت خدیجہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کے انتقال کے کچھ دنوں بعد اِن سے نکاح ہوا، اور رخصتی حضرت عائشہرَضِيَ اللہُ عَنْہَا کی رخصتی سے سب کے نزدیک پہلے ہی ہوئی۔ حضورﷺ کی عادتِ شریفہ توکثرت سے نماز میں مشغول رہناتھی ہی، ایک مرتبہ حضور ﷺسے اِنھوں نے عرض کیا کہ: رات آپ نے اِتنا لمبا رکوع کیا کہ مجھے اپنی ناک سے نَکسِیر نکلنے کاڈر ہوگیا،(یہ بھی حضورﷺ کے پیچھے نمازپڑھ رہی تھیں، چوں کہ بدن کی بھاری تھیں، اِس وجہ سے اَوربھی مشقت ہوئی ہوگی)۔ایک مرتبہ حضورﷺنے اِن کوطلاق دینے کا ارادہ فرمایا، اِنھوں نے عرض کیا کہ: یارسولَ اللہ! مجھے خاوندکی خواہش نہیں؛ مگر یہ تمنا ہے کہ جنت میں حضور ﷺکی بیویوں میں داخل رہوں؛ اِس لیے مجھے آپ طلاق نہ دیں، مَیںاپنی باری عائشہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کو دیتی ہوں، اِس کوحضورﷺ نے قبول فرمالیا، اور اِس وجہ سے اُن کی باری کادن حضرت عائشہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کے حصے میں آتا تھا۔۵۴ھیا ۵۵ھ میں -اوربعض نے لکھا ہے کہ: حضرت عمر ص کے اخیرزمانۂ خلافت میں- وفات پائی۔ اِن کے عِلاوہ ایک سَودہ اَوربھی ہیں جوقریش ہی کی ہیں، حضورﷺنے اُن سے نکاح کا ارادہ فرمایا، اُنھوں نے عرض کیا کہ: ’’مجھے ساری دنیا میں سب سے زیادہ محبوب آپ ہیں؛ مگر میرے پانچ چھ بچے ہیں، مجھے یہ بات گِراں ہے کہ وہ آپ کے سِرہانے روئیں، چلائیں‘‘، حضور ﷺنے اُن کی اِس بات کوپسندفرمایا، تعریف کی، اورنکاح کاارادہ مُلتوی فرمادیا۔ نصیبہ وَر: قسمت والی۔ مُہیَّا: موجود۔ نذرانہ: ہدیہ۔ دَولت کدے: مکان۔