فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
’’کِیمیائے سَعادت‘‘ میں لکھا ہے کہ: قرآن شریف کی تفسیر تین شخصوں پر ظاہرنہیں ہوتی: اوَّل وہ جو علومِ عربیہ سے واقف نہ ہو، دوسرے: وہ شخص جو کسی کبیرہ پر مُصِر ہو یا بدعتی ہو، کہ اِس گناہ اور بدعت کی وجہ سے اُس کا دل سیاہ ہوجاتا ہے، جس کی وجہ سے معرفتِ قرآن سے قاصِر رہتا ہے، تیسرے: وہ شخص کہ کسی اعتقادی مسئلے میں ظاہر کا قائل ہو، اور کلامُ اللہ شریف کی جو عبارت اُس کے خلاف ہو اُس سے طبیعت اُچٹتی ہو، اُس شخص کو بھی فہمِ قرآن سے حصہ نہیں ملتا۔ اَللّٰهُمَّ احْفَظْنَا مِنْهُمْ. پڑھتے جاؤ چڑھتے جاؤ (۹) عَنْ عَبْدِاللہِ بنِ عَمروٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِﷺ: یُقَالُ لِصَاحِبِ القُراٰنِ: اِقْرَأْ وَارْتَقِ وَرَتِّلْ کَمَاکُنتَ تُرَتِّلُ فِي الدُّنیَا، فَإنَّ مَنزِلَكَ عِندَاٰخِرِ اٰیَۃٍ تَقرَأُهَا. (رواہ أحمد والترمذي وأبوداود والنسائي وابن ماجہ وابن حبان في صحیحہ) ترجَمہ: عبداللہ بن عَمروص نے حضورِاقدس ﷺ کا ارشاد نقل کیا ہے کہ: قِیامت کے دن صاحبِ قرآن سے کہا جاوے گا کہ: قرآن شریف پڑھتاجا اور بَہِشت کے درجوں پر چڑھتا جا، اور ٹھہر ٹھہر کر پڑھ جیسا کہ تُو دنیا میں ٹھہر ٹھہر کر پڑھا کرتا تھا، بس تیرا رتبہ وہی ہے جہاں آخری آیت پر پہنچے۔ ناظِرہ خواں: دیکھ کر پڑھنے والا،غیر حافظ۔ مُشِیر: اشارہ کرنے والا۔ خوارِج: ایک باطل فرقہ ہے۔ وُقوف: ٹھہرنے۔ وَصل: مِلانا۔ قَطع: توڑنا۔ اَطِبَّا: ڈاکٹروں۔ جاذِب: کھینچنے والا۔ اِعانت: مدد۔ فَہم وتدبُّر: سمجھنا اور سوچنا۔ اِعانت: مدد۔ تَقصیر: کوتاہی۔ فائدہ:’’صَاحِبُ الْقُرْآن‘‘ سے بظاہر حافظ مراد ہے، اورمُلَّا علی قاریؒ نے بڑی تفصیل سے اِس کو واضح کیا ہے کہ، یہ فضیلت حافظ ہی کے لیے ہے، ناظِرہ خواں اِس میں داخل نہیں، اول اِس وجہ سے کہ، ’’صاحبِ قرآن‘‘ کا لفظ بھی اِسی طرف مُشِیر ہے، دوسرے اِس وجہ سے کہ، ’’مُسندِ احمد‘‘ کی روایت میں ہے: حَتّٰی یَقْرَأَ شَیْئًا مَّعَہٗ:(یہاں تک کہ پڑھے جو کچھ قرآن شریف اُس کے ساتھ ہے۔)یہ لفظ اِس امر میں زیادہ ظاہر ہے کہ اِس سے حافظ مرادہے، اگرچہ مُحتمَل وہ ناظِرہ خواںبھی ہے جو کہ قرآن شریف بہت کثرت کے ساتھ پڑھتا ہو۔ ’’مِرقاۃ‘‘ میں لکھا ہے: وہ پڑھنے والا مراد نہیں جس کو قرآن لعنت کرتا ہو۔ یہ اُس حدیث کی طرف اشارہ ہے کہ: بہت سے قرآن پڑھنے والے ایسے ہیں کہ وہ قرآن کو پڑھتے ہیںاور قرآن اُن کو لعنت کرتا ہے؛ اِس لیے اگر کسی شخص کے عقائد وغیرہ درست نہ ہوں تو قرآن شریف کے پڑھنے سے اُس کی مقبولیت پر استدلال نہیں ہوسکتا، خوارِج کے بارے میں بہ کثرت اِس قسم کی احادیث وارد ہوئی ہیں۔ ترتیل سے تلاوت کرنا: ترتیل کے متعلِّق شاہ عبدالعزیز صاحب نوَّرَ اللہُ مَرْقَدَہٗ نے اپنی تفسیر میں تحریر فرمایا ہے کہ: ’’ترتیل‘‘ لغت میں صاف اور واضح طور سے پڑھنے کو کہتے ہیں، اور شرع شریف میں کئی چیز کی رعایت کے ساتھ تلاوت