فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
دوسرے یہ کہ، وہ شخص مراد ہے جو روزہ رکھتا ہے؛ لیکن غیبت میں بھی مُبتَلارہتا ہے، جس کا بیان آگے آرہا ہے۔ تیسرا قول یہ ہے کہ، روزے کے اندر گناہ وغیرہ سے اَحتراز نہیں کرتا۔ نبیٔ اکرم ﷺ کے اِرشادات جامِع ہوتے ہیں، یہ سب صورتیں اُس میں داخل ہیں اور اِن کے عِلاوہ بھی۔ اِسی طرح جاگنے کاحال ہے، کہ رات بھرشب بیداری کی؛ مگر تَفرِیحاً تھوڑی سی غِیبت یا کوئی اَور حَماقَت بھی کرلی تو وہ سارا جاگنا بے کار ہوگیا، مثلاً صبح کی نماز ہی قضا کردی، یامحض رِیااور شُہرت کے لیے جاگا تو وہ بے کارہے۔ (۹)عَنْ أَبِيْ عُبَیْدَۃَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللہِﷺ یَقُوْلُ: اَلصِّیَامُ جُنَّۃٌ مَالَمْ یَخْرِقْهَا. (رواہ النسائي وابن ماجہ وابن خزیمۃ، والحاکم صححہ علیٰ شرط البخاري، وألفاظهم مختلفۃ؛ حکاها المنذري في الترغیب) ترجَمہ: حضورﷺ کا ارشاد ہے کہ: روزہ آدمی کے لیے ڈھال ہے جب تک اُس کو پھاڑ نہ ڈالے۔ وَاہی تباہی: فُضول۔ لَہو ولَعِب: سَیر وتماشا۔ حَلاوَت: مٹھاس۔ تَمسخُر: مذاق اُڑانا۔ اِحتراز: بچنا۔ مُترَشِّح: نکلنے والا۔ تجویز: مُتعیَّن۔ بِالعُموم: عام طور سے۔ پَسِ پُشت: پیٹھ پیچھے۔ ناگَوار: ناپسند۔ خبیث ترین: بہت زیادہ بُرا۔ آبرُو رَیزی: بے عزَّتی۔ فائدہ:ڈھال ہونے کا مطلب یہ ہے کہ، جیسے آدمی ڈھال سے اپنی حفاظت کرتا ہے اِسی طرح روزے سے بھی اپنے دُشمن یعنی شیطان سے حفاظت ہوتی ہے۔ ایک روایت میں آیا ہے کہ: روزہ حفاظت ہے اللہ کے عذاب سے۔ دوسری روایت میں ہے کہ: روزہ جہنَّم سے حِفاظت ہے۔ ایک روایت میں وَارِد ہواہے کہ: کسی نے عرض کیا کہ: یارسولَ اللہ! روزہ کس چیز سے پھٹ جاتا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ: جھوٹ اور غِیبت سے۔ اِن دونوں روایتوں میں اور اِسی طرح اَور بھی متعدِّد روایات میں روزے میں اِس قِسم کے اُمور سے بچنے کی تاکید آئی ہے، اور روزے کا گویا ضائع کردینا اُس کوقرار دیا ہے۔ ہمارے اِس زمانے میں روزے کے کاٹنے کے لیے مَشغَلہ اِس کو قرار دیا جاتا ہے کہ، وَاہی تباہی، میری تیری باتیں شروع کردی جائیں، بعض عُلَما کے نزدیک جھوٹ اور غیبت سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، یہ دونوںچیزیں اُن حضرات کے نزدیک ایسی ہیں جیسے کہ کھانا، پینا، وغیرہ سب روزے کو توڑنے والی اَشیاء ہیں، جَمہُور کے نزدیک اگرچہ روزہ ٹوٹتا نہیں؛ مگر روزے کے برکات جاتے رہنے سے توکسی کوبھی اِنکار نہیں۔ مَشائخ نے روزے کے آداب میں چھ اُمور تحریر فرمائے ہیں، کہ روزے دار کو اِن کا اہتمام ضروری ہے: اوَّل نگاہ کی حفاظت، کہ کسی بے محل جگہ پر نہ پڑے، حتیٰ کہ کہتے ہیں کہ: بیوی پر بھی شَہوَت کی نگاہ نہ پڑے، پھر اجنبی کا کیاذکر!۔ اور اِسی طرح کسی لَہو ولَعِب وغیرہ ناجائز جگہ نہ پڑے، نبیٔ کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ: نگاہ