فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کانام لیتا رہا، اور نماز پڑھتا رہا۔ فصلِ ثانی اَحادِیثِ ذِکر میں لاتعداد: بے شمار۔ اِحاطہ: شمار کرنا۔ کَمَثَلِ الْحِمَارِ یَحْمِلُ أَسْفَاراً:جیسے کہ گدھا کتابوں کو اُٹھائے ہوئے ہو۔ جب کہ اِس مضمون میں قرآنِ پاک کی آیات اِس کثرت سے موجود ہیں تو احادیث کا کیا پوچھنا!؛ کیوںکہ قرآن شریف کے کُل تیس پارے ہیں، اور حدیث شریف کی لاتعداد کتابیں ہیں، اور ہر کتاب میں بے شمار حدیثیں ہیں، ایک بخاری شریف ہی کے بڑے بڑے تیس پارے ہیں، اور ابوداؤد شریف کے بتیس پارے ہیں، اور کوئی کتاب بھی ایسی نہیں کہ اِس مبارک ذِکر سے خالی ہو؛ اِس لیے اَحادیث کا اِحاطہ تو کون کرسکتا ہے؟ نمونہ اور عمل کے واسطے ایک آیت اورایک حدیث بھی کافی ہے، اور جس کو عمل ہی نہیں کرنا اُس کے لیے دَفتر کے دَفتر بھی بے کار ہیں، کَمَثَلِ الْحِمَارِ یَحْمِلُ أَسْفَاراً۔ (۱) عَنْ أَبِيْ هُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِﷺ: یَقُوْلُ اللہُ تَعَالیٰ: أنَا عِندَ ظَنِّ عَبدِيْ بِي، وَأَنَا مَعَہٗ إِذَا ذَکَرَنِيْ؛ فَإِنْ ذَکَرَنِيْ فِيْ نَفسِہٖ ذَکَرتُہٗ فِي نَفسِي، وَإنْ ذَکَرَنِي فِي مَلَأٍ ذَکَرتُہٗ فِي مَلَأٍ خَیْرٌ مِنهُمْ، وَإِنْ تَقَرَّبَ إِلَيَّ شِبراً تَقَرَّبتُ إِلَیہِ ذِرَاعاً، وَإِن تَقَرَّبَ إِلَيَّ ذِرَاعاً تَقَرَّبتُ إِلَیہِ بَاعاً، وَإنْ أَتَانِي یَمشِيْ أَتَیتُہٗ هَروَلَۃً. (رواہ أحمد والبخاري ومسلم والترمذي والنسائي وابن ماجہ والبیهقي في الشعب، وأخرج أحمد والبیهقي في الأسماء والصفات عن أنس بمعناہ بلفظ: ’’یَا ابنَ اٰدَمَ! إِذَا ذَکرَتَنِي فِي نَفسِكَ‘‘ الحدیث. وفي الباب: عن معاذ بن أنس عند الطبراني بإسناد حسن، وعن ابن عباس عند البزار بإسناد صحیح، والبیهقي وغیرهما، وعن أبي هریرۃ عند ابن ماجہ وابن حبان وغیرهما، بلفظ: ’’أَنَا مَعَ عَبدِي إذَا ذَکَرَنِي وَتَحَرَّکَتْ بِي شَفَتَاہُ‘‘، کما في الدر المنثور والترغیب للمنذري والمشکاۃ مختصراً، وفیہ بروایۃ مسلم عن أبي ذر بمعناہ، وفي الاتحاف: علقہ البخاري عن أبي هریرۃ بصیغۃ الجزم، ورواہ ابن حِبان من حدیث أبي الدرداء، اھ) ترجَمہ: حضورِ اقدس ﷺ کا ارشاد ہے کہ: حق تَعَالیٰ شَانُہٗارشاد فرماتے ہیں کہ: مَیں بندے کے ساتھ ویسا ہی مُعاملہ کرتا ہوں جیسا کہ وہ میرے ساتھ گمان رکھتا ہے، اور جب وہ مجھے یاد کرتا ہے تو مَیں اُس کے ساتھ ہوتا ہوں؛ پس اگر وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو مَیں بھی اُس کو اپنے دِل میں یاد کرتا ہوں، اور اگر وہ میرا مجمع میں ذکر کرتا ہے تو مَیں اُس مجمع سے بہتر یعنی فرشتوں کے مجمع میں (جو معصوم اور بے گناہ ہیں)تذکِرہ کرتا ہوں، اور اگر بندہ میری طرف ایک بالِشت مُتوجَّہ ہوتا ہے تو مَیں ایک ہاتھ اُس کی طرف متوجَّہ ہوتا ہوں، اور اگر وہ ایک ہاتھ بڑھتا ہے تو مَیں دو ہاتھ اُدھر متوجَّہ ہوتا ہوں، اور اگر وہ میری طرف چل کر آتا ہے تو مَیں اُس کی طرف دوڑ کر چلتا ہوں۔ نَزع: سکرات۔ فاجِر: فاسق۔ غَشی: بے ہوشی۔ وُسعت: کُشادگی۔ توَنگری: مال داری۔نوبت:حالت۔ عَرض مَعروض: درخواست پیش کرنا۔ مُطّلِع: خبردار۔ نُزول: اُترنا۔ تَفاخُر: فخر۔خِلقَت: پیدائش۔ مَعصِیَت:گناہ۔ خون ریزی:خون بہانا۔ مُشاہَدے: دیکھنا۔اَشرفُ المَخلُوقات: مخلُوقات میں سب سے بہتر۔ فائدہ: اِس حدیث شریف میں کئی مضمون وَارِد ہیں: اوَّل یہ کہ، بندے کے ساتھ اُس کے گمان کے موافق مُعاملہ کرتا ہوں، جس کا مطلب یہ ہے کہ، حقتَعَالیٰ شَانُہٗ سے اُس کے لُطف وکرم کی اُمید رکھنا چاہیے، اُس کی رحمت سے ہرگز مایوس نہ ہونا چاہیے، یقینا ہم لوگ گنہ گار ہیں اور سراپا