فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
تمہید بِسْمِ الله الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ نَحمَدُہٗ وَنُصَلِّيْ عَلیٰ رَسُولِہِ الْکَرِیْمِ، وَعَلیٰ اٰلِہٖ وَأَصحَابِہٖ وَأَتبَاعِہٖ حَمَلَۃِ الدِّینِ القَوِیمِ. اللہجَلَّ جَلالُہٗ عَمَّ نَوالُہٗ کے پاک نام میں جو برکت، لَذَّت، حَلاوَت، سُرور [مزا]، طَمانِینَت ہے وہ کسی ایسے شخص سے مَخفِی[پوشیدہ] نہیں جو کچھ دن اِس پاک نام کی رَٹ لگا چُکا ہو، اور ایک زمانے تک اِس کو حِرزِ جان[جان کی غذا، بہت پیارا] بناچکا ہو۔ یہ پاک نام دِلوں کا سُرور اور طمانینت کا باعِث [سبب]ہے، خود حق تَعَالیٰ شَانُہٗکا ارشاد ہے: ﴿أَلَا بِذِکرِ اللہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُ﴾ [الرعد،ع:۴]ترجَمہ: خوب سمجھ لو کہ اللہ تعالیٰ کے ذکر (میں یہ خاصِیت ہے کہ اِس) سے دِلوں کو اطمینان ہوجاتا ہے۔ آج کل عام طور سے عالَم میں پریشانی ہے، روزانہ ڈاک میں اَکثر وبَیش تَر مختلف نَوع[قِسم] سے پریشانیوں ہی کاتذکرہ اور تفکُّرات ہی کی داستان ہوتی ہے، اِس رسالے کا مقصد یہی ہے کہ جو لوگ پریشان حال ہیں -خواہ اِنفِرادی طور پر یا اِجتِماعی طریقے سے- اُن کو اپنے دَرد کی دوا معلوم ہوجائے، اوراللہ کے ذکر کے فضائل کی عام اِشاعت[پھیلانا] سے سَعید ومبارک ہَستیاں بَہرہ مَند[فائدہ مند] ہوجائیں۔ کیا بعید ہے کہ اِس رسالے کے دیکھنے سے کسی کو اِخلاص سے اِس پاک نام کے لینے کی توفیق ہوجائے! اور یہ مجھ ناکارہ وبے عمل کے لیے بھی ایسے وقت میں کام آجائے جس وقت صِرف عمل ہی کام آتا ہے، باقی اللہ تعالیٰ بِلاعمل بھی اپنے فَضل سے کسی کی دَستگِیری [مدد] فرمالیں یہ دوسری بات ہے۔ اِس کے عِلاوہ اِس وقت ایک خاص مُحرِّک[اُکسانے والا] یہ بھی پیش آیا کہ، حق تَعَالیٰ شَانُہٗٗ عمَّ نَوالُہٗنے اپنے لُطف واحسان سے میرے عمِّ محترم حضرت مولانا الحافظ الحاج محمد الیاس صاحب کاندھلوی -مقیم نظام الدین دہلی- کو تبلیغ میں ایک خاص مَلکہ[مَہارت] اور جذبہ عطا فرمایا ہے، جس کی وہ سَرگرمیاں جوہِند سے مُتجاوِز[آگے بڑھنا] ہوکر حِجاز تک بھی پہنچ گئی ہیں کسی تعارُف کی محتاج