فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کے ساتھ دُوکان پر بیٹھے بیٹھے یا کھیتی کے ساتھ زمین کے اِنتِظامات میں مشغول رہتے ہیں، اگر زبان سے اِن تسبیحوں کو پڑھتے رہیں تو دنیا کی کمائی کے ساتھ ہی آخرت کی کتنی بڑی دولت ہاتھ آجائے!۔ (۱۴)عَن أَبِي هُرَیرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِﷺ: إِنَّ لِلّٰہِ مَلَائِکَۃً یَطُوفُونَ فِي الطُّرُقِ یَلتَمِسُونَ أَهلَ الذِّکرِ، فَإِذَا وَجَدُوْا قَوماً یَذْکُرُونَ اللہَ تَنَادَوْا: هَلُمُّوا إِلیٰ حَاجَتِکُم، فَیَحُفُّونَهَا بِأَجنِحَتِهِم إِلَی السَّمَاءِ، فَإِذَا تَفَرَّقُوْا عَرَجُوا وَصَعَدُوْا إِلَی السَّمَاءِ، فَیَسْأَلُهُم رَبُّهُم وَهُوَ یَعلَمُ: مِن أَینَ جِئْتُمْ؟ فَیَقُولُونَ: جِئْنَا مِن عِندِ عِبَادٍ لَكَ یُسَبِّحُونَكَ وَیُکَبِّرُونَكَ وَیُحَمِّدُونَكَ، فَیَقُولُ: هَلْ رَأَوْنِيْ؟ فَیَقُولُونَ: لَا، فَیَقُولُ: کَیفَ لَو رَأَوْنِي؟ فَیَقُولُونَ: لَو رَأَوكَ کَانُوا أَشَدَّ لَكَ عِبَادَۃً، وَأَشَدَّ لَكَ تَمجِیداً، وَأَکثَرَ لَكَ تَسبِیحاً؛ فَیَقُولُ: فَمَا یَسأَلُونَ؟ فَیَقُولُونَ: یَسأَلُونَكَ الجَنَّۃَ، فَیَقُولُ: وَهَلْ رَأَوْهَا؟ فَیَقُولُونَ: لَا، فَیَقُولُ: فَکَیفَ لَورَأَوهَا؟ فَیَقُولُونَ: لَو أَنَّهُم رَأَوهَا کَانُوْا أَشَدَّ عَلَیهَا حِرْصاً، وَأَشَدَّ لَهَا طَلَباً، وَأَعظَمَ فِیهَا رَغبَۃً؛ قَالَ: فَمِمَّ یَتَعَوَّذُونَ؟ فَیَقُولُونَ: یَتَعَوَّذُونَ مِنَ النَّارِ، فَیَقُولُ: وَهَل رَأَوهَا؟ فَیَقُولُونَ: لَا، فَیَقُولُ: فَکَیفَ لَو رَأَوهَا؟ فَیَقُولُونَ: لَو أَنَّهُم رَأَوهَا کَانُوا أَشَدَّ مِنهَا فِرَاراً، وَأَشَدَّ لَهَا مَخَافَۃً؛ فَیَقُولُ: أُشهِدُکُم أَنِّي قَد غَفَرتُ لَهُم، فَیَقُولُ مَلِكٌ مِنَ المَلَائِکَۃِ: فُلَانٌ لَیسَ مِنهُم، إِنَّمَا جَاءَ لِحَاجَۃٍ، قَالَ: هُمُ القَومُ لَایَشقیٰ بِهِمْ جَلِیسُهُمْ. (رواہ البخاري ومسلم، والبیهقي في الأسماء والصفات؛ کذا في الدر والمشکوۃ) ترجَمہ:حضورِ اقدس ﷺکا ارشاد ہے کہ: فرشتوں کی ایک جماعت ہے جو راستوں وغیرہ میں گَشت کرتی رہتی ہے، اور جہاں کہیں اُن کو اللہ کا ذکر کرنے والے ملتے ہیں تو وہ آپس میں ایک دوسرے کو بُلاکر سب جمع ہوجاتے ہیں، اور ذِکر کرنے والوں کے گِرد آسمان تک جمع ہوتے رہتے ہیں، جب وہ مجلس ختم ہوجاتی ہے تو وہ آسمان پر جاتے ہیں، اللہ دباوجودیکہ ہر چیز کو جانتے ہیں، پھر بھی دریافت فرماتے ہیں کہ: تم کہاں سے آئے ہو؟ وہ عرض کرتے ہیں کہ: تیرے بندوں کی فلاں جماعت کے پاس سے آئے ہیں جو تیری تسبیح اور تکبیر اور تحمید (بَڑائی بیان کرنے)اور تعریف کرنے میں مشغول تھے، ارشاد ہوتا ہے: کیا اُن لوگوں نے مجھے دیکھا ہے؟ عرض کرتے ہیں: یا اللہ! دیکھا تو نہیں، ارشاد ہوتا ہے کہ: اگر وہ مجھے دیکھ لیتے تو کیا حال ہوتا؟ عرض کرتے ہیں کہ: اَور بھی زیادہ عبادت میں مشغول ہوتے، اور اِس سے بھی زیادہ تیری تعریف اور تسبیح میں مُنہمِک ہوتے، ارشاد ہوتا ہے کہ: وہ کیاچاہتے ہیں؟ عرض کرتے ہیں کہ: وہ جنت چاہتے ہیں، ارشاد ہوتا ہے: کیا اُنھوں نے جنت کو دیکھا ہے؟ عرض کرتے ہیں کہ: دیکھاتو نہیں، ارشاد ہوتا ہے: اگر دیکھ لیتے تو کیا ہوتا؟ عرض کرتے ہیںکہ: اِس سے بھی زیادہ شوق اور تمنا اور اُس کی طَلَب میں لگ جاتے، پھر ارشاد ہوتا ہے کہ: کس چیز سے پناہ مانگ رہے تھے؟ عرض کرتے ہیں کہ: جہنَّم سے پناہ مانگ رہے تھے، اِرشاد ہوتاہے: کیا اُنھوں نے جہنَّم کو دیکھا ہے؟ عرض کرتے ہیں کہ: دیکھا تو ہے نہیں، ارشاد ہوتا ہے: اگر دیکھتے توکیاہوتا؟ عرض کرتے ہیں: اَور بھی زیادہ اِس سے بھاگتے اور بچنے کی کوشش کرتے، ارشاد ہوتا ہے: اچھا! تم گواہ رہو کہ مَیں نے اُس مجلس والوں کو سب کو بخش دیا، ایک فرشتہ عرض کرتا ہے: یا اللہ! فلاں شخص اِس مجلس میں اِتِّفاقاً اپنی کسی ضرورت سے آیا تھا، وہ اِس مجلس کا شریک نہیں تھا، ارشاد ہوتا ہے کہ: یہ جماعت ایسی مبارک ہے کہ اُن کا پاس بیٹھنے والا بھی محروم نہیں ہوتا؛ (لہٰذا اُس کو بھی بخش دیا)۔ گِرد: آس پاس۔ مُنہمِک: مشغول۔ مَبادا: ایسا نہ ہو۔ شاہدِ عَدل: سچے گواہ۔ مُحِب: محبت کرنے والا۔ خُودی: تکبُّر۔ وابَستہ: متعلِّق۔ہَیبت: عظمت۔ تسکین: تسلی۔قابلِ اِلتِفات: توجُّہ کے قابل۔ طَعن وتَشنِیع: بُرا بھلا کہنا۔ کِواڑ: دروازہ۔ ناگوار: ناپسند۔ وَلیٔ عَہد: بادشاہِ وقت کا ہونے والا جانشین۔