فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
وَعَمَدَہٗ، صَغِیرَہٗ وَکَبِیرَہٗ، سِرَّہٗ وَعَلَانِیَتَہٗ؛ أَنْ تُصَلِّيَ أَربَعَ رَکْعَاتٍ: تَقْرَأُ فِي کُلِّ رَکْعَۃٍ فَاتِحَۃَ الکِتَابِ وَسُورَۃً، فَإِذَا فَرَغتَ مِنَ القِرَاءَ ۃِ فِي أَوَّلِ رَکْعَۃٍ وَأَنتَ قَائِمٌ قُلتَ: ’’سُبْحَانَ اللہِ وَالحَمدُ لِلّٰہِ وَلَاإلٰہَ إِلَّا اللہُ وَاللہُ أَکْبَرُ‘‘ خَمسَ عَشَرَۃَ، ثُمَّ تَرکَعُ فَتَقُولُهَا وَأَنتَ رَاکِعٌ عَشراً، ثُمَّ تَرفَعُ رَأْسَكَ مِنَ الرُّکُوعِ فَتَقُولُهَا عَشراً، ثُمَّ تَهوِيْ سَاجِداً فَتَقُولُهَا وَأَنتَ سَاجِدٌ عَشراً، ثُمَّ تَرفَعُ رَأْسَكَ مِنَ السُّجُودِ فَتَقُولُهَا عَشراً، ثُمَّ تَسجُدُ فَتَقُولُهَا عَشراً، ثُمَّ تَرفَعُ رَأْسَكَ فَتَقُولُهَا عَشراً؛ فَذٰلِكَ خَمسٌ وَّسَبعُونَ فِي کُلِّ رَکْعَۃٍ، تَفعَلُ ذٰلِكَ مِن أَربَعِ رَکْعَاتٍ. إِنِ استَطَعتَ أَن تُصَلِّیهَا فِي کُلِّ یَومٍ مَرَّۃً فَافعَلْ، فَإِن لَم تَفعَلْ فَفِي کُلِّ جُمُعَۃٍ مَرَّۃً، فَإِن لَمْ تَفعَلْ فَفِي کُلِّ شَهرٍ مَرَّۃً، فَإِن لَم تَفعَلْ فَفِي کُلِّ سَنَۃٍ مَرَّۃً، فَإن لَم تَفعَلْ فَفِي عُمْرِكَ مَرَّۃً. (رواہ أبوداود وابن ماجہ والبیهقي في الدعوات الکبیر، وروی الترمذي عن أبي رافع نحوہ؛ کذا في المشکوۃ. قلت: وأخرجہ الحاکم، وقال: ’’هذا حدیث وصلہ موسیٰ بن عبدالعزیز عن الحکم بن أبان، وقد أخرجہ أبوبکر محمد بن إسحاق، وأبوداود، وأبو عبدالرحمن أحمد بن شعیب في الصحیح‘‘؛ ثم قال بعد ما ذکر توثیق رواتہ: ’’وأما إرسال إبراهیم بن الحکم عن أبیہ فلایوهن وصل الحدیث، فإن الزیادۃ من الثقۃ أولیٰ من الإرسال، علیٰ أن إمام عصرہ في الحدیث إسحاق بن إبراهیم الحنظلي قد أقام هذا الإسناد عن إبراهیم بن الحکم ووصلہ‘‘اھ. قال السیوطي في اللاٰلي: هذا إسناد حسن، وما قال الحاکم ’’أخرجہ النسائي في کتابہ الصحیح‘‘ لم نرہ في شيء من نسخ السنن، لا الصغریٰ ولا الکبریٰ) ترجَمہ: حضور ِاقدس ﷺ نے ایک مرتبہ اپنے چچا حضرت عباس صسے فرمایا: اے عباس! اے میرے چچا! کیا مَیں تمھیںایک عَطِیَّہ کروں؟ ایک بخشش کروں؟ ایک چیز بتاؤں؟ تمھیں دس چیزوں کامالک بناؤں؟ جب تم اِس کام کو کروگے تو حق تَعَالیٰ شَانُہٗتمھارے سب گناہ: پہلے اور پچھلے، پُرانے اور نئے، غلَطی سے کیے ہوئے اور جان بوجھ کر کیے ہوئے، چھوٹے اور بڑے، چھپ کر کیے ہوئے اور کھُلَّم کھلا کیے ہوئے؛ سب ہی مُعاف فرما دیںگے، وہ کام یہ ہے کہ: چار رکعت نفل (صلاۃ التسبیح کی نیت باندھ کر )پڑھو، اور ہر رکعت میں جب الحمد اور سورۃ پڑھ چکو تورکوع سے پہلے سُبْحَانَ اللہِ وَالحَمدُلِلّٰہِ وَلَاإلٰہَ إِلَّا اللہُ وَاللہُ أَکْبَرُ پندرہ مرتبہ پڑھو، پھر جب رکوع کرو تو دس مرتبہ اُس میں پڑھو، پھر جب رکوع سے کھڑے ہوتو دس مرتبہ پڑھو، پھر سجدہ کرو تو دس مرتبہ اُس میں پڑھو، پھر سجدے سے اٹھ کر بیٹھو تو دس مرتبہ پڑھو، پھر جب دوسرے سجدے میں جاؤ تو دس مرتبہ اُس میں پڑھو، پھر جب دوسرے سجدے سے اُٹھو تو (دوسری رکعت میں)کھڑے ہونے سے پہلے بیٹھ کر دس مرتبہ پڑھو، اِن سب کی میزان پَچہتر ہوئی، اِس طرح ہر رکعت میں پچھتر دفعہ ہوگا۔اگر ممکن ہوسکے تو روزانہ ایک مرتبہ اِس نمازکو پڑھ لیا کرو، یہ نہ ہوسکے توہرجمعہ کو ایک مرتبہ پڑھ لیا کرو، یہ بھی نہ ہوسکے تو ہر مہینے میں ایک مرتبہ پڑھ لیا کرو، یہ بھی نہ ہوسکے تو ہر سال میں ایک مرتبہ پڑھ لیا کرو، یہ بھی نہ ہوسکے تو عمر بھر میں ایک مرتبہ تو پڑھ ہی لو۔ عَطِیَّہ: بخشش۔ میزان: کُل تعداد۔ (۲)وَعَن أَبِي الجَوزَاءِ عَن رَجُلٍ: کَانَتْ لِي صُحبَۃٌ -یَرَونَ أَنَّہٗ عَبدُاللہِ بنِ عَمروٍ- قَالَ: قَالَ لِيَ النَّبِيُّﷺ: إِئْتِنِي غَداً أَحبُوكَ، وَأُثِیبُكَ، وَأُعطِیكَ، حَتّٰی ظَنَنتُ أَنَّہٗ یُعطِینِيْ عَطِیَّۃً، قَالَ: إِذَا زَالَ النَّهَارَ فَقُم فَصَلِّ أَربَعَ رَکْعَاتٍ، فَذَکَرَ نَحوَہٗ، وَفِیہِ: وَقَالَ: فَإِنَّكَ لَوکُنتَ أَعظَمَ أَهلِ الأَرضِ ذَنباً غُفِرَلَكَ بِذٰلِكَ، قَالَ: قُلتُ: فَإن لَمْ أَستَطِعْ أَن أُصَلِّیهَا تِلكَ السَّاعَۃَ؟ قَالَ: صَلِّهَا مِنَ اللَّیلِ وَالنَّهَارِ. (رواہ أبوداود) ترجَمہ: ایک صحابی کہتے ہیں: مجھ سے حضورﷺنے فرمایا: کل صبح کو آنا تم کو ایک بخشش کروںگا، ایک چیز دُوںگا، ایک عطیہ کروںگا، وہ صحابی کہتے ہیں: مَیں اِن الفاظ