فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
جن کی وجہ سے مُخلِصِین کا اِصرار بھی ہے؛ اِس لیے اِس رسالے میں صرف نماز کے مُتعلِّق چنداحادیث کا ترجَمہ پیش کرتاہوں؛ چوں کہ نفسِ تبلیغ کے مُتعلِّق بندۂ ناچیز کاایک مضمون رِسالہ ’’فضائلِ تبلیغ‘‘ کے نام سے شائع ہوچکاہے، اِس وجہ سے اِس کو سلسلۂ تبلیغ کانمبر ؍۲ قرار دے کر’’فضائلِ نماز‘‘ کے ساتھ مَوسُوم کرتا ہوں۔ وَمَا تَوْفِیْقِيْ إِلَّا بِاللّٰہِ، عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ، وَإِلَیْہِ أُنِیْبُ. نماز کے بارے میں تین قسم کے حضرات عام طورسے پائے جاتے ہیں: ایک جماعت وہ ہے جو سِرے سے نماز ہی کی پرواہ نہیں کرتی، دوسرا گِروہ وہ ہے جو نماز تو پڑھتا ہے؛ مگر جماعت کااِہتِمام نہیں کرتا، تیسرے وہ لوگ ہیں جو نماز بھی پڑھتے ہیں اور جماعت کابھی اِہتِمام کرتے ہیں؛ مگرلاپروائی اور بُری طرح سے پڑھتے ہیں؛ اِس لیے اِس رسالے میں تینوں مضامین کی مُناسَبت سے تین باب ذکر کیے گئے ہیں، اور ہر باب میں نبیٔ اکرم ﷺکے پاک اِرشادات اور اُن کا ترجَمہ پیش کردیاہے؛ مگرترجَمے میں وَضاحت اور سَہولت کالحاظ کیا ہے، لفظی ترجَمے کی زیادہ رعایت نہیں کی، نیز چوںکہ نماز کی تبلیغ کرنے والے اکثر اہلِ علم بھی ہوتے ہیں؛ اِس لیے حدیث کاحوالہ اور اُس کے مُتعلِّق جو مضامین اہلِ علم سے تعلُّق رکھتے تھے وہ عربی میں لکھ دیے گئے ہیں، کہ عوام کو اُن سے کچھ فائدہ نہیں ہے، اورتبلیغ کرنے والے حضرات کو بسااوقات ضرورت پڑجاتی ہے، اور ترجَمہ وفوائد وغیرہ اردو میں لکھ دیے گئے ہیں۔ بابِ اوَّل نماز کی اَہمِّیَّت کے بیان میں عِتاب: دھمکی۔ اِس باب میں دوفَصلیں ہیں: فصلِ اوّل میں نمازکی فضیلت کابیان ہے، اور دوسری فصل میں نماز کے چھوڑنے پرجووعید اورعِتاب حدیث میں آیا ہے، اُس کابیان ہے۔