فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
آسمان پر۔(دُرِّمنثور۔۔۔۔۔) (۲) مَن کَانَ یُرِیْدُ الْعِزَّۃَ فَلِلّٰہِ الْعِزَّۃُ جَمِیْعاً، إِلَیْہِ یَصْعَدُ الْکَلِمُ الطَّیِّبُ، وَالْعَمَلُ الصَّالِحُ یَرْفَعُہٗ. [الفاطر،ع:۲] ترجَمہ:جو شخص عزت حاصل کرنا چاہے وہ اللہ ہی سے عزت حاصل کرلے؛ کیوںکہ ساری عزت اللہ ہی کے واسطے ہے، اُسی تک اچھے کلمے پہنچتے ہیں اور نیک عمل اُن کو پہنچاتاہے۔ فائدہ:اچھے کلموں سے مراد بہت سے مُفسِّرین کے نزدیک لَاإلٰہَ إِلَّا اللہُ ہے جیسا کہ عام مُفسِّرین نے نقل کیا ہے۔ اور دوسری تفسیر یہ ہے کہ: اِس سے مراد کلماتِ تسبیح ہیں جیسا کہ دوسرے باب میں آئے گا۔ (۳) وَتَمَّتْ کَلِمَۃُ رَبِّکَ صِدْقاً وَّعَدْلًا. [الأنعام، ع:۱۴] ترجَمہ:اور تیرے رب کا کلمہ سچائی اور اِنصاف(واِعتِدال) کے اعتبار سے پورا ہے۔ فائدہ: حضرت انس ص حضورِاقدس ﷺسے نقل کرتے ہیں کہ: رب کے کلمے سے مراد لَاإلٰہَ إِلَّا اللہُ ہے۔(دُرِّمنثور) اور اکثر مُفسِّرین کے نزدیک اِس سے کلامُ اللہ شریف مرادہے۔ (۴) یُثَبِّتُ اللہُ الَّذِیْنَ آمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِيْ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَفِيْ الآخِرَۃِ، وَیُضِلُّ اللہُ الظّٰلِمِیْنَ وَیَفْعَلُ اللہُ مَا یَشَاءُ. [إبراہیم، ع:۴] ترجَمہ:اللہ تعالیٰ ایمان والوں کوپکی بات (یعنی کلمۂ طیبہ)سے دنیا اور آخرت دونوں میں مضبوط رکھتا ہے، اور کافروں کو دونوں جہاں میں بِچْلادیتا ہے، اور اللہ تعالیٰ (اپنی حکمت سے) جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ فائدہ:حضرت براء ص فرماتے ہیں کہ: حضورِ اقدس ﷺنے ارشاد فرمایا کہ: جب قبر میں سوال ہوتا ہے تو مسلمان لَاإلٰہَ إِلَّا اللہُ محمدٌ رسولُ اللّٰہ کی گواہی دیتا ہے، اور آیتِ شریفہ میں ’’پکی بات‘‘ سے یہی مراد ہے۔(مسلم ،کتاب الجنۃ،باب عرض مقعد المیت من الجنۃ،۲؍۳۸۶حدیث: ۲۸۷۱) حضرت عائشہرَضِيَ اللہُ عَنْہَا سے بھی یہی نقل کیا گیا ہے کہ: اِس سے مراد قبر کا سوال جواب ہے۔(دُرِّمنثور ۔۔۔۔۔۔۔۔) حضرت ابن عباسص فرماتے ہیں کہ: مسلمان جب مرتا ہے تو فرشتے اُس وقت حاضر ہوتے ہیں، اُس کو سلام کرتے ہیں، جنت کی خوش خبری دیتے ہیں، جب وہ مرجاتا ہے تو فرشتے اُس کے ساتھ جاتے ہیں، اُس کی نمازِجنازہ میں شریک ہوتے ہیں، اور جب وہ دفن ہوجاتا ہے تو اُس کوبِٹھاتے ہیں، اور اُس سے سوال جواب ہوتے ہیں، جن میں یہ بھی پوچھاجاتا ہے کہ: تیری گواہی کیا ہے؟ وہ کہتا ہے: أَشْہَدُ أَن لَا إلٰہَ إلَّا اللہُ وَأَشہَدُ أَنَّ مُحَمَّداً رَّسُولُ اللہِ، یہی مرادہے آیتِ شریفہ میں۔(تفسیر ابن جریر، ۷؍ ۴۹۹ حدیث: ۲۰۷۶۵) حضرت ابوقَتادہ صفرماتے ہیں کہ: دنیا میںپکی بات سے مراد لَاإلٰہَ إِلَّا اللہُ ہے اور آخرت میں قبر کا سوال جواب مراد ہے۔ (درِّمنثور۔۔۔۔۔۔۔)