فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
اور یہ اشعار یادآتے ہیں تونیند بالکل اُڑجاتی ہے۔ (نُزہَۃُ البساتین، حکایت:۹، ص ۵۲)۔ حضرت عطاء ؒفرماتے ہیں کہ: مَیں ایک بازار میں گیا، وہاں ایک باندی فروخت ہو رہی تھی جو دِیوانی بتائی جاتی تھی، مَیں نے سات دینار میں خریدلی اور اپنے گھر لے آیا، جب رات کاکچھ حِصَّہ گزرا تو مَیں نے دیکھا کہ وہ اُٹھی، وُضوکیا، نمازشروع کردی، اور نماز میں اُس کی یہ حالت تھی کہ روتے روتے اُس کا دَم نکلا جاتا تھا، نماز کے بعد اُس نے مُناجات شروع کی، اور یہ کہنے لگی: ’’اے میرے معبود! آپ کومجھ سے محبت رکھنے کی قَسم، مجھ پر رحم فرما‘‘،مَیں نے اُس سے کہا کہ: اِس طرح نہ کہو، یوں کہو کہ: مجھے تجھ سے محبت رکھنے کی قَسم، یہ سن کر اُس کوغصہ آگیا اورکہنے لگی: قَسم ہے اُس ذات کی! اگر اُس کومجھ سے محبت نہ ہوتی توتجھے میٹھی نیند نہ سُلاتا اور مجھے یوں نہ کھڑارکھتا، پھر اَوندھے منھ گِر گئی اور چندشعر پڑھے، جن کامطلب یہ ہے کہ: بے چینی بڑھتی جارہی ہے اور دِل جلا جا رہاہے، اور صبر جاتا رہا اور آنسو بہہ رہے ہیں، اُس شخص کوکس طرح قرار آسکتا ہے جس کو عِشق وشوق اور اِضطِراب سے چَین ہی نہیں، اے اللہ! اگر کوئی خوشی کی چیز ہو تواُس کو عطا فرماکر مجھ پر اِحسان فرما، اُس کے بعد بُلند آواز سے یہ دعا کی کہ: ’’یااللہ! میرا اور آپ کامُعامَلہ اب تک پوشیدہ تھا، اب مخلوق کو خبر ہوچلی، اب مجھے اُٹھالیجیے‘‘، یہ کہہ کر زور سے ایک چیخ ماری اور مرگئی۔(نُزہَۃُ البساتین، حکایت:۳۵، ص ۸۵) اِس قِسم کا ایک واقعہ حضرت سِرِّیؒ کے ساتھ بھی پیش آیا، کہتے ہیں کہ: مَیں نے اپنی خدمت کے لیے ایک باندی خریدی، ایک مُدَّت تک وہ میری خدمت کرتی رہی اور اپنی حالت کا مجھ سے اِخفاء کرتی، اُس کی نماز کی ایک جگہ مُتعَیّن تھی، جب کام سے فارغ ہوجاتی وہاں جاکر نماز میں مشغول ہوجاتی، ایک رات مَیں نے دیکھا کہ وہ کبھی نمازپڑھتی ہے اور کبھی مُناجات میں مشغول ہوجاتی ہے، اور کہتی ہے کہ: آپ اُس محبت کے وسیلے سے جو مجھ سے ہے، فلاں فلاںکام کر دیں، مَیں نے آواز سے کہا کہ: اے عورت! یوں کہہ کہ: میری محبت کے وسیلے سے جو مجھے آپ سے ہے، کہنے لگی: میرے آقا! اگر اُس کومجھ سے محبت نہ ہوتی تو تمھیں نماز سے بِٹھلاکر مجھے کھڑا نہ کرتا۔ سِرِّیؒ کہتے ہیں: جب صبح ہوئی تو مَیں نے اُس کوبُلاکر کہا کہ: تُومیری خدمت کے قابل نہیں، اللہ ہی کی عبادت کے لائق ہے، اُس کوکچھ سامان دے کر آزاد کردیا۔ (نُزہَۃُ المَجالس) حضرت سِرِّی سَقَطیؒ ایک عورت کاحال فرماتے ہیں کہ: جب وہ تہجُّد کی نماز کوکھڑی ہوتی تو کہتی: ’’اے اللہ! ابلیس بھی تیرا ایک بندہ ہے، اُس کی پیشانی بھی تیرے قبضے میں ہے، وہ مجھے دیکھتا ہے اور مَیں اُسے نہیں دیکھ سکتی، تُواُسے دیکھتا ہے اور اُس کے سارے کاموں پر قادر ہے اور وہ تیرے کسی کام پر