فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
اُس وقت پہنچی جب یہ حضرات حضرت رُقیہرَضِيَ اللہُ عَنْہَا کو دفن کرکے آرہے تھے، اِسی وجہ سے حضورِ اقدس ﷺاُن کے دفن میں شرکت نہ فرماسکے۔ حضرت رقیہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کے پہلے خاوند کے یہاں رُخصتی بھی نہیں ہوسکی تو اولاد کاکیاذکر! البتہ حضرت عثمان ص سے ایک صاحبزادہ -جن کا نام عبداللہ تھا-حَبشہ میں پیداہوئے تھے، جو اپنی والدہ کے انتقال کے بعد تک زندہ رہے، اور چھ سال کی عمر میں ۴ھ میں انتقال فرمایا، اوربعض نے لکھا ہے کہ: اپنی والدہ سے ایک سال پہلے انتقال کیا، اِن کے علاوہ کوئی اَور اولاد حضرت رُقیہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا سے نہیں ہوئی۔ (۶)حضرت اُمِّ کلثوم رَضِيَ اللہُ عَنْہَا :حضورِ اقدس ﷺکی تیسری صاحبزادی حضرت اُمِّ کلثوم رَضِيَ اللہُ عَنْہَا تھِیں، اِس میں اختلاف ہے کہ اِن میں اور حضرت فاطمہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا میں سے کونسی بڑی تھیں؟ اکثر کی رائے یہ ہے کہ اُمِّ کلثوم بڑی تھیں۔اوَّل عُتَیبہ بن ابی لہب سے نکاح ہوا؛ مگررخصتی نہیں ہوئی تھی کہ سورۂ تبَّت کے نازل ہونے پر طلاق کی نوبت آئی، جیسا کہ حضرت رقیہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کے بیان میں گزرا؛ لیکن اُن کے خاوند توبعد میں مسلمان ہوگئے تھے جیسا کہ گزر چکا، اور اِن کے خاوند عُتیبہ نے طلاق دی، اور حضور ﷺ کی خدمتِ اقدس میں آکر نہایت گستاخی، بے ادبی اور نامناسب اَلفاظ بھی زبان سے نکالے، حضورﷺنے بددُعا دی کہ: ’’یااللہ! اپنے کُتوں میں سے ایک کُتا اِس پر مُسلَّط فرما‘‘، ابوطالب اُس وقت موجود تھے، باوجود مسلمان نہ ہونے کے سَہَم گئے، اور کہا کہ: اِس کی بددعاسے تجھے خَلاصی نہیں؛ چناںچہ عُتیبہ ایک مرتبہ شام کے سفر میں جارہاتھا، اُس کاباپ ابولہب باوجود ساری عَداوت اور دُشمنی کے کہنے لگا کہ: مجھے محمد (ﷺ)کی بددعا کافکر ہے، قافلے کے سب لوگ ہماری خبررکھیں، ایک منزل پر پہنچے، وہاں شیر زیادہ تھے، رات کو تمام قافلے کا سامان ایک جگہ جمع کیا، اور اُس کاٹیلہ سا بناکر اُس پر عتیبہ کو سُلایا، اورقافلے کے تمام آدمی چاروں طرف سوئے، رات کوایک شیرآیا اور سب کے منھ سونگھے، اُس کے بعدایک زَقَند لگائی اور اُس ٹیلے پر پہنچ کر عُتیبہ کا سر بدن سے جداکردیا، اُس نے ایک آواز دی؛ مگر ساتھ ہی کام تمام ہوچکا تھا۔ بعض مُؤرِّخین نے لکھاہے کہ: یہ مسلمان ہوگیا تھا، اور یہ قصہ پہلے بھائی کے ساتھ پیش آیا۔ بہرحال! حضرت رُقیہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا اورحضرت اُمِّ کلثوم رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کے پہلے شوہروں میں سے ایک مسلمان ہوئے، دوسرے کے ساتھ یہ عبرت کاواقعہ پیش آیا۔اِسی واسطے اللہ والوں کی دشمنی سے ڈرایا جاتا ہے، خود اللہ جَلَّ شَانُہٗ کاارشاد ہے: ’’مَنْ عَادیٰ لِيْ وَلِیًّا فَقَدْ اٰذَنْتُہٗ بِالْحَرْبِ‘‘ (جو میرے کسی وَلی کو سَتائے اُس