فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
لِلّٰہِ، لَاإلٰہَ إِلَّا اللہُ، اَللہُ أَکبَرُ، تَبَارَكَ اللہُ پڑھتا ہے تو فرشتہ اپنے پَروں میں نہایت اِحتیاط سے اِن کلموں کو آسمان پر لے جاتا ہے، اور جس آسمان پر گزرتا ہے اُس آسمان کے فرشتے اُس پڑھنے والے کے لیے مغفرت کی دعا کرتے ہیں، اور اُس کی تائید یہ آیت شریفہ ﴿إِلَیْہِ یَصْعَدُ الْکَلِمُ الطَّیِّبُ﴾ ہے۔(حاکم،۲؍۴۶۱ حدیث:۳۵۸۹؍۷۲۶) حضرت کَعب اَحبارص فرماتے ہیں کہ: سُبْحَانَ اللہِ، اَلحَمدُ لِلّٰہِ، لَاإلٰہَ إِلَّا اللہُ، اَللہُ أَکبَرُ کے لیے عرش کے گِرداگِرد ایک بھِنبِھناہٹ ہے، جس میں اپنے پڑھنے والوں کاتذکرہ کرتے رہتے ہیں۔ بعض رِوایات میں حضرت کعب ص نے حضورﷺسے یہ مضمون نقل کیا ہے، اور ایک دوسرے صحابی حضرت نعمان ص نے بھی اِس قِسم کامضمون خود حضورِ اقدس ﷺہی سے نقل کیا ہے۔(مسند احمد، ۔۔۔۔۔۔۔ حدیث: ۱۸۳۶۲) فصلِ دوم اُن اَحادیث کے بیان میں جن میں اِن کَلِمات کی فضیلت اور ترغیب ذکر فرمائی گئی ہے ۔ (۱)عَنْ أَبِي هُرَیرَۃَ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّﷺ: کَلِمَتَانِ خَفِیفَتَانِ عَلَی اللِّسَانِ، ثَقِیلَتَانِ فِي المِیزَانِ، حَبِیبَتَانِ إِلَی الرَّحْمٰنِ: سُبحَانَ اللہِ وَبِحَمدِہٖ سُبحَانَ اللہِ العَظِیمِ. (رواہ البخاري ومسلم والترمذي والنسائي وابن ماجہ؛ کذا في الترغیب) ترجَمہ: حضورِاقدس ﷺکا ارشاد ہے کہ: دو کلمے ایسے ہیں کہ زبان پر بہت ہلکے، اور ترازُو میں بہت وَزنی، اور اللہ کے نزدیک بہت محبوب ہیں؛وہ سُبحَانَ اللہِ وَبِحَمدِہٖاور سُبحَانَ اللہِ العَظِیمِ ہیں۔ دِقَّت: تکلیف۔ فائدہ: زبان پر ہلکے کا مطلب یہ ہے کہ، پڑھنے میں نہ وقت خرچ ہو کہ بہت مختصر ہیں، نہ یاد کرنے میں کوئی دِقَّت یا دیر لگے، اور اِس کے باوجود جب اعمال کے تُولنے کا وقت آئے گا تو ترازو میں اِن کلموں کی کثرت کی وجہ سے بہت زیادہ وزن ہوجائے گا، اور اگر کوئی بھی فائدہ نہ ہوتا تو بھی اِس سے بڑھ کر کیا چیز تھی کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ دوکلمے سب سے زیادہ محبوب ہیں!۔ امام بخاریؒ نے اپنی کتاب صحیح بخاری کو اِن ہی دوکلموں پر ختم فرمایا، اور یہی حدیث کتاب کے ختم پر ذکر فرمائی ہے۔ ایک حدیث میں ارشادِ نبوی ہے کہ: کوئی شخص تم میں سے اِس بات کو نہ چھوڑے کہ ہزار نیکیاں روزانہ کرلیا کرے،سُبحَانَ اللہِ وَبِحَمدِہٖ سومرتبہ پڑھ لیا کرے، ہزار نیکیاں ہوجائیںگی۔ اِتنے گناہ تو إِنْ شَاءَ اللہُ روزانہ کے ہوںگے بھی نہیں، اور اِس تسبیح کے عِلاوہ جتنے نیک کام کیے ہوںگے اُن کا ثواب علاحدہ نفع میں رہا۔ (مسند احمد،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حدیث:۲۱۷۴۱)