فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
فصلِ اول نماز کی فضیلت کے بیان میں (۱) عَن بنِ عُمَرَ رَضِيَ اللہُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ: ’’بُنِيَ الإِسْلَامُ عَلیٰ خَمْسٍ: شَهَادَۃُ أَنْ لَّاإِلٰہَ إِلَّااللہُ وَأَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ، وَإِقَامُ الصَّلَاۃِ، وَإِیْتَاءُ الزَّکَاۃِ، وَالْحَجُّ، وَصَوْمُ رَمَضَانَ‘‘.(متفق علیہ، وقال المنذري في الترغیب: رواہ البخاري ومسلم وغیرهما عن غیر واحد من الصحابۃ) ترجَمہ: حضرت عبداللہ بن عمرصنبیٔ اکرم ا کاارشاد نقل کرتے ہیں: کہ اسلام کی بنیاد پانچ ستونوں پر ہے: سب سے اوَّل لَاإِلٰہَ إِلَّااللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ کی گواہی دینا، یعنی :اِس بات کا اقرار کرنا کہ اللہ کے سِوا کوئی معبود نہیں، اورمحمدﷺ اُس کے بندے اوررسول ہیں، اُس کے بعد نماز کاقائم کرنا، زکوۃ ادا کرنا،حج کرنا، رمَضانُ المبارک کے روزے رکھنا۔ تَشبِیہ: مُشابَہت۔ ناقِص: اَدھوری۔ فائدہ:یہ پانچوں چیزیں ایمان کے بڑے اُصول اوراہم اَرکان ہیں، نبیٔ اکرم ﷺ نے اِس پاک حدیث میں بطورِ مثال کے اسلام کوایک خیمے کے ساتھ تَشبِیہ دی ہے جوپانچ ستونوں پرقائم ہوتا ہے، پس کلمۂ شہادت خَیمے کی درمیانی لکڑی کی طرح ہے، اور بقیہ چاروں اَرکان بہ مَنزلہ اُن چارستونوں کے ہیں جو چاروں کونوں پرہوں، اگر درمیانی لکڑی نہ ہو تو خَیمہ کھڑا ہوہی نہیں سکتا، اوراگر یہ لکڑی موجود ہو اور چاروں طرف کے کونوں میں کوئی سی لکڑی نہ ہو، توخیمہ قائم تو ہوجائے گا؛ لیکن جونسے کونے کی لکڑی نہیں ہوگی وہ جانب ناقِص اور گِری ہوئی ہوگی۔ اِس پاک ارشادکے بعد اب ہم لوگوں کواپنی حالت پر خود ہی غور کرلیناچاہیے، کہ اِسلام کے اِس خَیمے کوہم نے کس درجے تک قائم کر رکھا ہے؟ اور اِسلام کا کونسا رُکن ایسا ہے جس کوہم نے پورے طور پر سنبھال رکھا ہے؟ اِسلام کے یہ پانچوں اَرکان نہایت اہم ہیں، حتی کہ اِسلام کی بنیاد اِنھیں کو قرار دیا گیا ہے، اور ایک مسلمان کے لیے بحیثیت مسلمان ہونے کے اِن سب کا اِہتِمام نہایت ضروری ہے؛ مگر ایمان کے بعدسب سے اہم چیزنماز ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعودص کہتے ہیں کہ: مَیں نے حضورﷺ سے دریافت کیا کہ: اللہ تَعَالیٰ شَانُہٗ کے یہاں سب سے زیادہ محبوب عمل کونسا ہے؟ ارشاد فرمایا کہ: نماز، مَیں نے عرض کیا کہ: اِس کے بعدکیا ہے؟ ارشادفرمایا کہ: والدین کے ساتھ حُسنِ سُلوک، مَیں نے عرض کیا: اِس کے بعد کونسا ہے؟ ارشاد فرمایا: جہاد۔ (بخاری، مواقیت الصلاۃ، حدیث: ۵۲۷) مُلاَّعلی قاریؒ فرماتے ہیں کہ: اِس حدیث میں عُلما کے اِس قول کی دلیل ہے کہ: ’’ایمان کے بعد سب سے مُقدَّم نمازہے‘‘۔ اِس کی تائید اُس حدیثِ صحیح سے بھی ہوتی ہے جس میں ارشاد ہے: ’’اَلصَّلَاۃُ خَیْرُ مَوْضُوْعٍ‘‘ یعنی: بہترین عمل جو اللہ