فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
(۱۹)حضرت اسماء رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کی سخاوت اِفلاس: ناداری۔ حضرت اسماء رَضِيَ اللہُ عَنْہَا بڑی سخی تھیں، اوَّل جوکچھ خرچ کرتی تھیں اندازے سے ناپ تول کرخرچ کرتی تھیں؛ مگرجب حضورِاقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: ’’باندھ باندھ کر نہ رکھا کر، اور حساب نہ لگایا کر، جتنابھی قُدرت میں ہوخرچ کیاکر‘‘، توپھرخوب خرچ کرنے لگیں، اپنی بیٹیوں اور گھر کی عورتوں کونصیحت کیاکرتی تھیں کہ: اللہ کے راستے میں خرچ کرنے اور صدقہ کرنے میں ضرورت سے زیادہ ہونے اور بچنے کاانتظار نہ کیاکرو، اگرضرورت سے زیادتی کاانتظارکرتی رہوگی تو ہونے کاہی نہیں، (کہ ضرورت خودبڑھتی رہتی ہے)،اوراگرصدقہ کرتی رہوگی توصدقے میں خرچ کر دینے سے نقصان میں نہ رہوگی۔ (طبقات ابنِ سعد) فائدہ:اِن حضرات کے پاس جتنی تنگی اورناداری تھی اُتنی ہی صدقہ اورخیرات اور اللہ کے راستے میںخرچ کرنے کی گُنجائش اور وُسعت تھی، آج کل مسلمانوں میں اِفلاس وتنگی کی عام شکایت ہے؛ مگرشاید ہی کوئی ایسی جماعت نکلے جوپیٹ پر پتھر باندھ کر گُزرکرتی ہو، یااُن پر کئی کئی دن کا مسلسل فاقہ ہوجاتاہو۔ (۲۰)حضورﷺکی بیٹی حضرت زینب رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کی ہجرت اورانتقال اِرسال: بھیجنا۔ آب دیدہ: آنکھوں میں آنسو بھرجانا۔ دَیور: شوہر کا چھوٹا بھائی۔ مُزاحَمت: روکنے۔ عَلی الاَعلان: کھُلَّم کھُلا۔ دوجہاں کے سردار حضورِ اقدس ﷺ کی سب سے بڑی صاحبزادی حضرت زینب رَضِيَ اللہُ عَنْہَا نُبوَّت سے دس برس پہلے -جب کہ حضورﷺ کی عمر شریف تیس(۳۰) برس کی تھی- پیدا ہوئیں، اور خالہ زاد بھائی اَبوالعاص بن رَبیع سے نکاح ہوا، ہجرت کے وقت حضورﷺ کے ساتھ نہ جاسکِیں، اُن کے خاوند بدر کی لڑائی میں کُفَّار کے ساتھ شریک ہوئے اورقید ہوئے، اہلِ مکہ نے جب اپنے قیدیوں کی رِہائی کے لیے فِدیے اِرسال کیے توحضرت زینب رَضِيَ اللہُ عَنْہَا نے بھی اپنے خاوند کی رِہائی کے لیے مال بھیجا، جس میں وہ ہار بھی تھا جوحضرت خدیجہرَضِيَ اللہُ عَنْہَا نے جَہیز میں دیاتھا، نبیٔ اَکرم ﷺ نے اُس کودیکھا توحضرت خدیجہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کی یاد تازہ ہوگئی، آب دیدہ ہوگئے، اورصحابہ ث کے مشورے سے یہ قرار پایاکہ ابوالعاص کو بِلافدیہ کے اِس شرط پر چھوڑدیاجائے کہ وہ واپس جاکر حضرت زینب رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کومدینۂ طیبہ بھیج