فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
قِسم کی چیزیں کثرت سے آئیںگی۔ یَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّمْ دَائِماً أَبَداً ء عَلیٰ حَبِیْبِكَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّہِمٖ یکجا: ایک جگہ۔ بجُز: سِوائے۔ بِلا جُنبش زبان کے: زبان سے ادا کیے بغیر۔ نُورٌ علیٰ نُورٍ: نور پر نور۔ اِستقلالاً: مستقل طور پر۔ پنجم: حضرت تھانوی نَوَّرَ اللہُ مَرْقَدَہٗ نے ’’زاد السعید‘‘ میں ایک مستقل فصل آداب متفرقہ میں لکھی ہے، اگرچہ اُس کے متفرِّق مضامین پہلے گذر چکے ہیں، اہمِّیَّت کی وجہ سے اُن کو یکجا ہی ذکر کیاجاتاہے۔ وہ ارشاد فرماتے ہیں: (۱) جب اسمِ مبارک لکھے صَلاۃ وسلام بھی لکھے، یعنی ’’صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ پورا لکھے، اِس میںکوتاہی نہ کرے، صرف ’’ ؐ‘‘ یا ’’صلعم‘‘ پر اِکتفا نہ کرے۔ (۲) ایک شخص حدیث شریف لکھتاتھا، اور بہ سبب بُخل نامِ مبارک کے ساتھ درود شریف نہ لکھتا تھا، اُس کے سیدھے ہاتھ کو مرضِ اَکلہ عارض ہوا، یعنی اُس کا ہاتھ گَل گیا۔ (۳) شیخ ابن حجر مکیؒ نے نقل کیاہے کہ: ایک شخص صرف ’’صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ‘‘ پر اکتفا کرتاتھا، ’’وَسَلَّمَ‘‘ نہ لکھتاتھا، حضورانور ﷺ نے اُس کو خواب میں ارشاد فرمایا: تُو اپنے کو چالیس نیکیوں سے کیوں محروم رکھتاہے؟ یعنی’’وَسَلَّمَ‘‘ میں چار حرف ہیں، ہر حرف پر ایک نیکی، اور ہرنیکی پر دس گُنا ثواب؛ لہٰذا ’’وَسَلَّمَ‘‘ میں چالیس نیکیاں ہوئیں۔ فصلِ حکایات میں ۲۶؍ پر بھی اِس نوع کا ایک قصہ آرہاہے۔ (۴) درود شریف پڑھنے والے کو مناسب ہے کہ بدن وکپڑے صاف رکھے۔ (۵) آپ ﷺ کے نام مبارک سے پہلے لفظ ’’سیدنا‘‘ بڑھا دینا مستحب اور افضل ہے۔ انتہیٰ اِس اَکلہ والے قصے کو اور چالیس نیکیوں والے قصے کو علامہ سخاویؒ نے بھی ’’قولِ بدیع‘‘ میں ذکر کیاہے۔ اِسی طرح حضرت تھانوی نَوَّرَاللہُ مَرْقَدَہٗ نے درود شریف کے مُتعلِّق ایک مستقل فصل مسائل کے بارے میں تحریر فرمائی ہے، اُس کا اِضافہ بھی اِس جگہ مناسب ہے۔ حضرت تحریر فرماتے ہیں: مسئلہ: (۱) عمربھر میںایک بار درود شریف پڑھنا فرض ہے بوجہ حکم ﴿صَلُّوْا﴾ کے، جوشعبان ۲ھمیں نازل ہوا۔ (۲) اگر ایک مجلس میںکئی بار آپ ﷺ کا نام پاک ذکر کیاجائے تو