فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
سے حضرت عائشہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کوجب یہ واقعہ یاد آتاتھا تو بہت زیادہ روتی تھیں۔ (۴)حضرت عائشہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کی حالت اللہ کے خوف سے مَخفی: پوشیدہ۔ بَشارت: خوش خبری۔ ڈَلا: بڑا ٹکڑا۔ حضرت عائشہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا سے حضورِ اقدس ﷺ کوجتنی محبت تھی وہ کسی سے مَخفی نہیں، حتیٰ کہ جب حضورﷺ سے کسی نے پوچھا کہ: آپ کوسب سے زیادہ محبت کس سے ہے؟ توآپ نے فرمایا: عائشہ سے۔ اِس کے ساتھ ہی مسائل سے اِتنی زیادہ واقف تھیںکہ بڑے بڑے صحابہ ث مسائل کی تحقیق کے لیے آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے تھے، حضرت جبرئیل ں اُن کوسلام کرتے تھے، جنت میں بھی حضرت عائشہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کو حضورﷺ کی بیوی ہونے کی بَشارت دی گئی ہے، مُنا فِقوں نے آپ پر تُہمت لگائی توقرآن شریف میں آپ کی برأت نازل ہوئی، خود حضرت عائشہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا فرماتی ہیں کہ: ’’دس خصوصیات مجھ میں ایسی ہیں کہ کوئی دوسری بیوی اُن میں شریک نہیں‘‘۔ ’’ابنِ سعد‘‘نے اُن کومُفصَّل نقل کیا ہے۔ صدقے کی کیفیت پہلے قصوں سے معلوم ہوہی چکی؛ لیکن اِن سب باتوں کے باوجود اللہ کے خوف کایہ حال تھا، فرمایاکرتیںکہ: ’’کاش! مَیں درخت ہی ہو جاتی کہ تسبیح کرتی رہتی اور کوئی آخرت کا مُطالَبہ مجھ سے نہ ہوتا، کاش! مَیں پتھر ہوتی، کاش! مَیں مٹی کاڈَلاہوتی، کاش! مَیں پیداہی نہ ہوتی، کاش! مَیں درخت کاپَتّہ ہوتی، کاش! مَیں کوئی گھاس ہوتی‘‘۔ (طبقات ابنِ سعد، ۸؍ ۴۳ ،۵۵) فائدہ: اللہ کے خوف کایہ مَنظَر دوسرے باب کے پانچویں، چھٹے قصے میں بھی گزر چکا ہے۔ اُن حضرات کی یہ عام حالت تھی، اللہ سے ڈرنا اُنھِیں کاحصہ تھا۔ (۵)حضرت اُمِّ سلمہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کے خاوند کی دعااورہجرت مَیکے:عورت کے والدین کاگھر۔ دَدھیال: دادا کا گھر۔ مِسکِینہ: بیچاری۔ مِیل: ۱۷۶۰؍گَز کافاصلہ۔ مُہیَّا: موجود۔ اُمُّ المؤمنین حضرت اُمِّ سلمہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا حضورِ اقدس ﷺسے پہلے حضرت ابوسلمہ ص صحابی کے نکاح میں تھیں، دونوں میں بہت ہی زیادہ محبت اورتعلُّق تھا، اِس کااندازہ اِس قصے سے ہوتا ہے کہ: ایک مرتبہ اُمِّ سلمہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا نے ابوسلمہص سے کہا کہ:اگر مَیں نے یہ سنا ہے کہ مرد اور عورت دونوں جَنَّتی ہوں، اوروہ عورت (حاشیہ:اگر عورت دوسرے خاوند سے نکاح کرلے تواِس میں دو حدیثیں وارد ہوئی ہیں: ایک حدیث میں آیا ہے کہ: وہ دوسرے کوملے گی، اوردوسری حدیث میں آیا ہے کہ: اُس کواختیار دے دیا جائے گا کہ جس خاوند کے پاس رہناچاہے اُس کواختیار کرلے۔ یہ دوسری حدیث زیادہ مشہور ہے، اوریہ بھی ہوسکتا ہے کہ جن عورتوںکے دونوں خاوند برابر ہو،اُن کے حق میں پہلی حدیث ہو۔ اِس بارے میں بھی روایات