فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
سیَّاحِین ہیں یہ ذکر کے حلقوں کو تلاش کرتے رہتے ہیں، اور جہاں کہیں درود ملتاہے اُس کو حضورِاقدسﷺ تک پہنچاتے ہیں۔ اور یہ عام مشاہَدہ ہے کہ، کسی بڑے کی خدمت میں اگر کوئی پَیام بھیجاجاتاہے اور مجمع میں اُس کو ذکر کیا جاتا ہے تو ہرشخص اِس میں فخر اور تقرُّب سمجھتاہے کہ وہ پیام پہنچائے، اپنے اکابر اوربزرگوں کے یہاں یہ منظر بارہا دیکھنے کی نوبت آئی۔ پھر سید الکَونین، فخر الرُّسُل ﷺ کی پاک بارگاہ کا تو پوچھنا ہی کیا! اِس لیے جتنے بھی فرشتے پہنچائیں برمحل ہے۔ (۸) عَنْ أَبِيْ ہُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِﷺ: مَنْ صَلّٰی عَلَيَّ عِنْدَ قَبْرِيْ سَمِعْتُہٗ، وَمَنْ صَلّٰی عَلَيَّ نَائِیاً اُبْلِغْتُہٗ. (رواہ البیهقي في شعب الإیمان، کذا في المشکوۃ، وبسط السخاوي في تخریجہ) ترجَمہ: حضرت ابوہریرہ صحضورِاقدس ﷺ کا ارشاد نقل کرتے ہیںکہ: جو شخص میرے اوپر میری قبر کے قریب درود بھیجتاہے مَیں اُس کو خود سنتاہوں، اور جو دُور سے مجھ پر درود بھیجتا ہے وہ مجھ کو پہنچادیاجاتاہے۔ بہ نفسِ نفیس: اپنی ذات سے۔ ملائکۂ سیَّاحین: پھرنے والے فرشتے۔ بہر سلام مکُن رَنجہ در جوابِ آں لب ء کہ صد سلام مُرا بس یکے جوابِ از تُو: ہرسلام کے جواب میں اس لبِ مبارک کو رنجیدہ نہ کیجیے؛ اِس لیے کہ سینکڑوں سلام کا ایک جواب آپ کی جانب سے میرے لیے کافی ہے۔معمور: آباد۔ محقَّق: ثابت شدہ۔ فائدہ: علامہ سخاویؒ نے ’’قول بدیع‘‘ میں متعدِّد روایات سے یہ مضمون نقل کیاہے کہ: جو شخص دُورسے د رود بھیجے فرشتہ اُس پر مُتعیَّن ہے کہ حضورﷺ تک پہنچائے، اور جو شخص قریب سے پڑھتا ہے حضورِاقدس ﷺ اُس کو خود سنتے ہیں۔ جو شخص دُور سے درود بھیجے اُس کے مُتعلِّق تو پہلی روایات میں تفصیل سے گذر ہی چکا، کہ فرشتے اِس پر مُتعیَّن ہیںکہ حضورِاقدس ﷺ پر جو شخص درود بھیجے اُس کو حضورﷺ تک پہنچادیں۔ اِس حدیث پاک میں دوسرا مضمون کہ: جو قبراطہر کے قریب درود پڑھے اُس کو حضورِاقدس ﷺبہ نفسِ نفیس خود سنتے ہیں، بہت ہی قابلِ فخر، قابلِ عزت، قابلِ لَذَّت چیزہے۔ علامہ سخاویؒ نے ’’قولِ بدیع‘‘ میںسلیمان بن سحیمؒ سے نقل کیاہے کہ: مَیں نے خواب میں حضورِاقدس ﷺ کی زیارت کی، مَیں نے دریافت کیا: یارسولَ اللہ! یہ جولوگ حاضر ہوتے ہیں اور آپ پر سلام کرتے ہیں آپ اُس کو سمجھتے ہیں؟ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا: ہاں! سمجھتاہوں، اور اُن کے سلام کا جواب بھی دیتاہوں۔ ابراہیم بن شیبانؒ کہتے ہیں کہ: مَیں حج سے فراغ پر مدینۂ منوَّرہ حاضر ہوا، اور مَیں نے قبر شریف کے پاس جاکر سلام عرض کیا، تو مَیں نے حجرہ شریف کے اندر سے وَعَلَیْكَ السَّلَامُکی آواز سنی۔