فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
شفاعت قبول کی گئی، اور حکم ہوگیا کہ: ہر خطا کے بدلے ایک نیکی دی جائے۔ خالد بن مَعدانؒ یہ بھی کہتے ہیں کہ: یہ سورۃ اپنے پڑھنے والے کی طرف سے قبر میں جھگڑتی ہے، اور کہتی ہے کہ: اگر مَیں تیری کتاب میں سے ہوں تو میری شَفاعت قبول کر؛ ورنہ مجھے اپنی کتاب سے مٹادے، اور بہ منزلۂ پرندہ کے بن جاتی ہے، اور اپنے پَرمَیِّت پر پھیلادیتی ہے، اور اُس پر عذابِ قبر ہونے سے مانع ہوتی ہے۔ اور یہی سارا مضمون وہ تَبَارَكَ الَّذِيکے بارے میں بھی کہتے ہیں۔ خالد بن مَعدانؒ اُس وقت تک نہ سوتے تھے جب تک دونوں سورتیںنہ پڑھ لیتے۔ طاؤسؒ کہتے ہیں کہ: یہ دونوں سورتیں تمام قرآن کی ہر سورۃ پر ساٹھ نیکیاں زیادہ رکھتی ہیں۔ عذابِ قبر کوئی معمولی چیز نہیں، ہر شخص کو مرنے کے بعد سب سے پہلے قبر سے سابِقہ پڑتا ہے، حضرت عثمان صجب کسی قبر پر کھڑے ہوتے تو اِس قدر روتے کہ رِیش مبارک تَر ہوجاتی، کسی نے پوچھا کہ: آپ جنَّت وجہنَّم کے تذکرے سے بھی اِتنا نہیں روتے جتنا کہ قبر سے؟ آپ نے فرمایا کہ: مَیں نے نبیٔ کریم ﷺسے سنا ہے کہ: قبر منازلِ آخرت میں سب سے پہلی منزل ہے، جو شخص اِس کے عذاب سے نجات پالے آئندہ کے واقعات اُس کے لیے سَہل ہوتے ہیں، اور اگر اِس سے نجات نہ پائے تو آنے والے حوادِث اِس سے سخت ہوتے ہیں۔ نیز مَیں نے یہ بھی سنا ہے کہ: قبر سے زیادہ مُتوَحِّش کوئی منظر نہیں۔ (جَمْعُ الفَوَائِد). اَللّٰہُمَّ احْفَظْنَا مِنْہُ بِفَضْلِكَ وَمَنِّكَ. (۵) عَنِ ابنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلًا قَالَ: یَا رَسُولَ اللہِ! أَيُّ الأَعْمَالِ أَفضَلُ؟ قَالَ: اَلحَالُّ المُرتَحِلُ، قَالَ: یَا رَسُولَ اللہِ! مَا الحَالُّ المُرْتَحِلُ؟ قَالَ: صَاحِبُ القُراٰنِ یَضرِبُ مِن أَوَّلِہٖ حَتّٰی یَبلُغَ اٰخِرَہٗ، وَمِن اٰخِرِہٖ حَتّٰی یَبْلُغَ أَوَّلَہٗ؛ کُلَّمَا حَلَّ اِرتَحَلَ. (رواہ الترمذي،کما في الرحمۃ، والحاکم وقال:تفردبہ صالح المري وهومن زهادأهل البصرۃ؛ إلا أن الشیخین لم یخرجاہ، وقال الذهبي: صالح متروك، قلت: هو من رواۃ أبي داود والترمذي) ترجَمہ: ابن عباس صکہتے ہیں کہ: حضورِ اقدس ﷺ سے کسی نے پوچھا کہ: بہترین اعمال میں سے کونسا عمل ہے؟ آپ ﷺنے ارشاد فرمایا کہ: حَال مُرتَحِل، لوگوں نے پوچھا کہ: حَال مُرتحِل کیا چیز ہے؟ حضورﷺنے ارشادفرمایا کہ: وہ صاحبِ قرآن ہے جو اوَّل سے چلے حتیٰ کہ اخیر تک پہنچے، اور اخیر کے بعد پھر اوَّل پر پہنچے، جہاں ٹھہرے پھر آگے چل دے۔ مُتعارَف:مشہور۔ معاً :ساتھ ہی۔ فائدہ:’’حال‘‘ کہتے ہیں منزل پر آنے والے کو، اور ’’مُرتحِل‘‘ کُوچ کرنے والے کو، یعنی یہ کہ جب کلامِ پاک ختم ہوجائے تو پھر از سَرِ نو شروع کرلے، یہ نہیں کہ بس اب ختم ہوگیا، دوبارہ پھر دیکھا جائے گا۔ ’’کَنزُ العُمَّال‘‘ کی ایک روایت میں اِس کی شرح وارد ہوئی: اَلْخَاتِمُ المُفْتِحُ: ختم کرنے والا اور ساتھ ہی شروع کرنے والا، یعنی ایک قرآن ختم کرنے کے بعد ساتھ ہی دوسرا شروع کرلے۔ اِسی سے