فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
﴿وَعَدَ اللہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْکُمْ وَعَمِلُوْا الصّٰلِحٰتِ لَیَسْتَخْلِفَنَّھُمْ فِیْ الْأَرْضِ کَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ، وَلَیُمَکِّنَنَّ لَهُمْ دِیْنَهُمُ الَّذِي ارْتَضیٰ لَهُمْ، وَلَیُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْناً، یَعْبُدُوْنَنِيْ لَایُشْرِکُوْنَ بِيْ شَیْئاً﴾. [النور،ع:۷]ترجَمہ:تم میں جو لوگ ایمان لاویں اور نیک عمل کریں اُن سے اللہ تعالیٰ وعدہ فرماتا ہے کہ، اُن کو زمین میں حکومت عطا فرمائے گا جیسا کہ اِن سے پہلے لوگوں کوحکومت دی تھی، اور جس دین کو اُن کے لیے پسند کیا ہے اُس کو اِن کے لیے قوَّت دے گا، اور اُن کے اِس خوف کے بعد اُس کو اَمَن سے بدل دے گا، بہ شرطے کہ میری بندگی کرتے رہیں اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں۔ اِس آیت میں تمام اُمَّت سے وعدہ ہے ایمان وعملِ صالح پر حکومت دینے کا، جس کا ظُہور عہدِ نبوی سے شروع ہوکر خلافتِ راشدہ تک مُتَّصِلاً مُمتَد رہا؛ چناںچہ جزیرۂ عرب آپ ﷺکے زمانے میں اور دِیگر مَمالک زمانۂ خُلَفائے رَاشِدین میں فتح ہوگئے، اور بعد میں بھی وَقتاًفَوَقتاً -گو اتصال نہ ہو- دوسرے صُلَحاء مُلُوک وخُلَفاکے حق میں اِس وعدے کا ظُہور ہوتا رہا، اور آئندہ بھی ہوتا رہے گا، جیسا کہ دوسری آیت میں ہے: ﴿إنَّ حِزْبَ اللہِ هُمُ الْغَالِبُوْنَ﴾ ونحوہ. (بیانُ القرآن) پس معلوم ہوا کہ اِس دنیا میں چین وراحت اور اِطمینان وسکون اورعزت وآبرو کی زندگی بسر کرنے کی اِس کے علاوہ کوئی صورت نہیں کہ ہم اِس طَریق پر مضبوطی کے ساتھ کاربند ہوں، اور اپنی اِجتماعی اور اِنفرادی ہرقِسم کی قوَّت اِس مقصد کی تکمیل کے لیے وَقف کریں۔ ﴿وَاعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللہِ جَمِیْعاً وَّلَاتَفَرَّقُوْا﴾ ترجَمہ: تم سب دِین کومضبوط پکڑو اور ٹکڑے ٹکڑے مت بنو۔ یہ ایک مختصر نظامِ عمل ہے، جو درحقیقت ’’اِسلامی زندگی‘‘ اور ’’اَسلاف کی زندگی کا نمونہ‘‘ ہے، ملکِ میوات میں ایک عرصے سے اِس طرز پر کام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، اور اِس ناتمام کوشش کا نتیجہ یہ ہے کہ، وہ قوم روز بہ روز ترقی کرتی جا رہی ہے، اِس کام کے وہ برکات وثمرات اِس قوم میں مُشاہَدہ کیے گئے جو دیکھنے سے تعلُّق رکھتے ہیں۔ اگر تمام مسلمان اِجتماعی طور پر اِس طریقِ زندگی کو اختیار کرلیں تو حق تعالیٰ کی ذات سے امید ہے کہ، اُن کی تمام مَصائب اور مشکلات دُور ہوجائیںگی، اور وہ عزت وآبرو اور اِطمینان وسکون کی زندگی پالیںگے، اور اپنے کھوئے ہوئے دَبدبے اور وَقار کو پھر حاصل کرلیںگے۔ ﴿وَلِلّٰہِ الْعِزَّۃُ وَلِرَسُوْلِہٖ وَلِلْمُؤْمِنِیْنَ﴾. ہرچند مَیں نے اپنے مقصد کوسُلجھانے کی کوشش کی؛ لیکن یہ چند تجاوِیز کا مجموعہ نہیں؛ بلکہ ایک عَمَلی نظام کا خاکہ ہے، جس کو اللہ کا ایک بَرگُزِیدہ بندہ :سَیِّديْ وَمَولَائِي، مَخدُومِيْ ومَخدُومُ العَالَم حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ لے کر کھڑا ہوا، اور اپنی زندگی کو اِس مُقدَّس کام کے لیے وَقف کیا؛ اِس لیے آپ کے