فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
ہوںگے، یہ بڑی کامیابی ہے۔ اور ایک اَور بھی ہے کہ، تم اُس کو پسند کرتے ہو: اللہ کی طرف سے مدد اور جلد فتح یابی، اور آپ مومنین کو بشارت دے دیجیے۔ اِس آیت میں ایک تجارت کا تذکرہ ہے جس کا پہلا ثَمرہ یہ ہے کہ وہ عذابِ اَلِیم سے نجات دلانے والی ہے، وہ تجارت یہ ہے کہ: ہم خدا اور اُس کے رسول پر ایمان لاویں، اور خدا کی راہ میں اپنے جان ومال کے ساتھ جہاد کریں۔ یہ وہ کام ہے جو ہمارے لیے سراسر خَیر ہے اگر ہم میں کچھ بھی عَقل وفَہم ہو۔ اِس معمولی کام پر ہمیں کیا منافع ملے گا؟ ہماری تمام لَغزشوں اور کوتاہیوں کو ایک دَم مُعاف کردیاجائے گا، اور آخرت میںبڑی بڑی نعمتوں سے سرفرازکیا جائے گا، یہی بہت بڑی کامیابی اور سرفرازی ہے؛ مگر اِس پر بس نہیں؛ بلکہ ہماری چاہتی چیز بھی ہمیں دے دی جائے گی، اور وہ دنیا کی سرسبزی اور نُصرت وکامیابی اور دشمنوں پر غَلبہ وحُکم رَانی ہے۔ ضَمانت: ذمہ داری۔ اَبدی: ہمیشہ کا۔ نِفاذ اور اِجرا: نافذ اور جاری کرنا۔ صَرف: خرچ۔ آراستہ: مُزیَّن۔ مُتَّصِلاً: مسلسل۔ مُمتَد: جاری۔ وَقتاًفَوَقتاً: حسبِ موقع۔ مُلُوک: بادشاہ۔ کاربند: عمل کرنے والا۔ ہرچند: بہت،کتنا ہی۔ تجاوِیز: فیصلے۔بَرگُزِیدہ: نیک۔ بے رَبط: بے جوڑ۔ حق تعالیٰ نے ہم سے دوچیزوں کا مطالبہ کیا: اول یہ کہ ہم خدا اور اُس کے رسول ﷺ پرایمان لاویں، دوسرے یہ کہ اپنے جان مال سے خدا کی راہ میں جہاد کریں؛ اور اِس کے بدلے میں دو چیزوں کی ہم سے ضَمانت کی: آخرت میں جنت اور اَبدی چین اور راحت، اور دنیا میں نصرت وکامیابی۔ پہلی چیز جو ہم سے مطلوب ہے وہ ایمان ہے، ظاہر ہے کہ ہمارے اِس طریق کا مَنشاء بھی یہی ہے، کہ ہمیں حقیقی ایمان کی دولت نصیب ہو۔ دوسری چیز جو ہم سے مطلوب ہے وہ جہاد ہے، جہاد کی اصل اگرچہ کُفَّار کے ساتھ جنگ اور مُقابَلہ ہے؛ مگر دَرحقیقت جہاد کا مَنشاء بھی اِعلاَئے کَلِمَۃُ اللہ اور اَحکامِ خداوندی کا نِفاذ اور اِجرا ہے، اور یہی ہماری تحریک کا مقصدِ اَصلی ہے۔ پس معلوم ہوا کہ جیسا کہ مرنے کے بعد کی زندگی کا خوش گَوار ہونا اور جنت کی نعمتوں سے سرفراز ہونا خدا اور رسول ﷺ پر ایمان لانے اور اُس کی راہ میں جِدَّوجَہَد کرنے پر مَوقُوف ہے، ایسا ہی دنیا وی زندگی کی خوش گَواری اور دنیا کی نعمتوں سے مُنتَفِع ہونا بھی اِس پر مَوقُوف ہے کہ ہم خدا اوررسول ﷺ پر ایمان لاویں، اور اپنی تمام جِدَّوجَہَد کو اُس کی راہ میں صَرف کریں، اور جب ہم اِس کام کو انجام دے لیں گے یعنی خدا اور رسول ﷺ پر ایمان لے آویںگے، اور اُس کی راہ میں جِدَّوجَہَد کرکے اپنے آپ کو اعمالِ صالِحہ سے آراستہ بنالیںگے، تو پھر ہم رُوئے زمین کی بادشاہَت اور خِلافت کے مُستحق ہوجائیںگے، اور سلطنت وحکومت ہمیں دے دی جائے گی: