فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
جماعتوں۔تحمُّل: برداشت۔بُردباری: صبر۔پَیرو: اتباع کرنے والے۔ماسبق: اگلی باتیں۔ اِضمِحلال: کاہِلی۔زائل: ختم۔اِنحطاط: کمی۔وَابَستہ: متعلِّق۔اِنحطاط پذیر: تنزُّلی آنا۔ لابُدِّی: ضروری۔ آراستہ: مُزیَّن۔سَرنِگوں: سرجھکانے والا۔ پانچوِیں وجہ یہ ہے کہ، ہم سمجھ رہے ہیں کہ جگہ جگہ مدارسِ دینیہ کا قائم ہونا، عُلَما کا وعظ ونصیحت کرنا، خانقاہوں کاآباد ہونا، مذہبی کتابوں کا تصنیف ہونا، رسالوں کا جاری ہونا؛ یہ سب اَمربِالمَعروف ونَہِی عَنِ المُنکَر کے شعبے ہیں، اور اِن کے ذریعے اِس فرِیضے کی ادائیگی ہورہی ہے۔ اِس میں شک نہیں کہ اِن سب اِداروں کا قِیام اور بَقا بہت ضروری ہے، اور اِن کی جانب اِعتِنا اہم اُمور سے ہے؛ اِس لیے کہ دِین کی جو کچھ تھوڑی بہت جھلک دِکھائی دے رہی ہے وہ اِن ہی اِداروں کے مبارک آثار ہیں؛ لیکن پھر بھی اگر غور سے دیکھاجائے تو ہماری موجودہ ضرورت کے لیے یہ اِدارے کافی نہیں، اور اِن پر اِکتِفا کرنا ہماری کھلی غَلَطی ہے؛ اِس لیے کہ اِن اِداروں سے ہم اُس وقت مُنتَفِع ہوسکتے ہیں جب ہم میں دِین کا شوق اور طلب ہو، اور مذہب کی وَقعَت اور عظمت ہو، اب سے پچاس سال پہلے ہم میں شوق وطلب موجود تھا اور ایمانی جھلک دِکھائی دیتی تھی؛ اِس لیے اِن اداروں کا قِیام ہمارے لیے کافی تھا؛ لیکن آج غیر اَقوام کی اَنتھک کوششوں نے ہمارے اسلامی جذبات بالکل فنا کردیے، اور طلب ورَغبت کے بہ جائے آج ہم مذہب سے مُتنفِّر اور بیزار نظر آتے ہیں، ایسی حالت میں ہمارے لیے ضروری ہے کہ، ہم مستقل کوئی تحریک ایسی شروع کریں جس سے عوام میں دین کے ساتھ تعلُّق اور شوق ورغبت پیدا ہو، اور اُن کے سوئے ہوئے جذبات بیدار ہوں، پھر ہم اِن اداروں سے اِن کی شان کے مطابق مُنتَفِع ہوسکتے ہیں؛ ورنہ اگر اِسی طرح دِین سے بے رغبتی اور بے اِعتِنائی بڑھتی گئی تو اِن اِداروں سے اِنتِفاع تو دَرکِنار، اِن کا بَقا بھی دُشوار نظر آتا ہے۔ چھٹی وجہ یہ ہے کہ، جب ہم اِس کو لے کر دوسروں کے پاس جاتے ہیں تو بُری طرح پیش آتے ہیں اور سختی سے جواب دیتے ہیں، اور ہماری توہین وتَذلِیل کرتے ہیں؛ لیکن ہمیں معلوم ہوناچاہیے کہ یہ کام انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَامُ کی نِیابت ہے، اور اِن مَصائب اور مَشقَّتوں میں مُبتَلا ہونا اِس کام کا خاصَّہ ہے، اوریہ سب مَصائب وتکالیف، بلکہ اِس سے بھی زائد انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام نے اِس راہ میں برداشت کِیں؛ حق تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ فِي شِیَعِ الأَوَّلِیْنَ، وَمَا یَأْتِیْهِمْ مِّنْ رَّسُوْلٍ إلَّا کَانُوْا بِہٖ یَسْتَهْزِءُ وْنَ﴾ ترجَمہ:ہم بھیج چکے ہیں رسول تم سے پہلے اگلے لوگوں کے گِروہوں میں، اور اُن کے پاس کوئی رسول نہیں آیا تھا مگر یہ اُس کی ہنسی اُڑاتے رہے۔ نبیٔ کریم ﷺ کا ارشاد ہے: دعوتِ حق کی راہ میں جس قدر مجھ کو اَذیَّت اور تکلیف میں مُبتَلا کیا گیا ہے کسی نبی اور رسول کو نہیں کیاگیا۔ پس جب